Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وہ سعودی خواتین جنہوں نے سائنس کی دنیا میں اپنی پہچان بنائی

سعودی عرب میں یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم طلبہ میں 58 فیصد خواتین شامل ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
پوری دنیا میں صرف 30 فیصد خواتین سائنس کے شعبے میں کام کرتی ہیں لیکن سعودی خواتین اس دیرینہ رحجان کو چیلنج کر رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم طلبہ میں 58 فیصد خواتین شامل ہیں۔ ان میں بہت ساری سائنس، ٹیکنالوجی اور انجینیئرنگ پڑھ رہی ہیں اور بیرون ملک تعلیم کے ساتھ اپنے کیرئیر کو آگے بھی بڑھا رہی ہیں۔
سعودی وزارت تعلیم کی ایک رپورٹ کے مطابق، بائیولوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فزکس، میتھس اور شماریات میں گریجویشن کرنے میں خواتین نے مردوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

 

یونیورسٹیوں اور ریسرچ سنٹرز نے خواتین سائنس دانوں کی شمولیت کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
ذیل میں ان سعودی خواتین سائنس دانوں کی فہرست ہے، جنہوں نے مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے نہ صرف کامیابی حاصل کی بلکہ اپنے غیرمعمولی کام سے اپنی فیلڈ میں ایک نمایاں مقام بھی بنا چکی ہیں۔
سھی قیوم، ریسرچ انجینیئر
10 سال کا پروفیشنل تجربہ رکھنے والی سھی قیوم، سعودی آرامکو کے ایکس پیک ایڈوانسڈ ریسرچ سنٹر میں ریسرچ انجینیئر ہیں۔ انہیں آرامکو کے ذخائر سمیلیٹر کو بڑھانے کے لیے سافٹ ویئر الگورتھم کے ارتقا کو تیز کرنے کا کام سونپا گیا تھا، جس سے کمپنی کے اخراجات کم کرنے میں مدد ملی۔
ڈاکٹر ایلف احمد، لیب سائنٹسٹ
ایلف احمد کی مرکزی توجہ کنگ عبد اللہ یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کرتے ہوئے الیکٹرو کیمیکل ایکٹو بائیوفلمس کا استعمال کرتے ہوئے ماحولیاتی نینو مواد کی ترکیب تھی۔
بعد میں وہ آرمکو کے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر میں کمپنی کے آئل اینڈ گیس ٹریٹمنٹ ڈویژن میں شامل ہو گئیں۔

ڈاکٹر عبیر سعودی آرامکو کے ایکس پیک ایڈوانسڈ ریسرچ سنٹر میں ریسرچ سائنسدان ہیں۔ (فوٹو آرامکو ایکسپیٹس)

اس ڈویژن میں ایلف کا بنیادی کام پانی کو صاف کرنے والی ٹیکنالوجیوں کے لیے تحقیقی منصوبے چلانا ہے۔
ڈاکٹر إلهام أبو الجدايل، امیونولوجسٹ
ڈاکٹر إلهام علم طب میں ایک بڑا کارنامہ سرانجام دے چکی ہیں۔ انہوں نے خلیات کی دوبارہ سے پیدائش کے عمل کو دریافت کیا، جس سے خون کی کئی بیماریوں کا علاج ممکن ہوا ہے۔ ان کی اس تحقیق کی وجہ سے اب تک 390 مریضوں کا علاج کیا چکا ہے۔
ڈاکٹر عبیر العلیان، پٹرولیم سائنٹسٹ
کیمسٹری کے مختلف شعبوں میں 20 سال سے زیادہ عرصے پر محیط ایک علمی اور صنعتی پس منظر رکھنے والی ڈاکٹر عبیر سعودی آرامکو کے ایکس پیک ایڈوانسڈ ریسرچ سنٹر میں ایک ریسرچ سائنسدان ہیں۔ ان کے ذمہ کیمیکل ڈویلپمنٹ میں پیشرفت کے حوالے سے کمپنی کی رہنمائی کرنا ہے۔
ایم آئی ٹی میں دوران تعلیم انہوں نے ایک ریسرچ پیش کی، جس میں فوڈ بیسڈ کیمیکلز پر انحصار کم کرنے پر زور دیا گیا تاکہ ڈرلنگ اور زیر زمین مشکلات کا مقابلہ کیا جا سکے۔

ڈاکٹر نوف النمیر نے اپنی تحقیق میں جینیاتی تغیرات کے ذریعہ امراض کی ابتدائی سطح پر دریافت پر توجہ دی۔ (فوٹو: ٹویٹر دی جنزیشن 2030)

ڈاکٹر مــلاك عــابــد الثقفي، فزیشن سائنٹسٹ
ڈاکٹر مــلاك نے کم عمری میں ہی ایک غیر معمولی جنیاتی بیماری کی تشخیص کی، جس نے ان کے روشن مستقبل کا بتا دیا۔ ان کا تعلیمی راستہ بچوں میں جینیاتی امراض کے مطالعے سے شروع ہوا۔
ملاك کا شمار دنیا کے ان چند مالیکیولر نیورو پیتھولوجسٹوں میں ہوتا ہے جو امریکن بورڈ سے سرٹیفائڈ ہیں۔ انہوں نے ایک ریسرچ کی ہے جس میں ٹیومر میں جنیاتی تغیرات، خاص کر بچوں میں برین ٹیومر پر تحقیق کی گئی ہے۔
ڈاکٹر ہند الجوہانی، سائنٹسٹ آف فزیکل کیمسڑی
ان کی تحقیقی دلچسپی نینو کیٹالیسس میں ہے۔ 2017 میں اس سعودی سائنسدان نے دریافت کیا کہ سائٹرک ایسڈ کے عام مالیکیولز کے استعمال سے آپ سونے کے نینو پارٹیکلز کی ساخت کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔
ان کی اس دریافت کا ماحولیاتی کیمسٹری پر اثر پڑا ہے، جہاں اسے پانی صاف کرنے یا CO2 کے اخراج پرقابو پانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر نوف النمیر، مالیکیولر سائنٹسٹ
ڈاکٹر نوف نے اپنی تحقیق میں جینیاتی تغیرات کے ذریعہ امراض کی ابتدائی سطح پر دریافت پر توجہ دی۔
انہوں نے یہ کامیابی مالیکیولر جینیٹکس اور کمپیوٹر پروگرامنگ کو آپس میں ضم کر کے حاصل کی، جو جینیاتی تغیرات کے اثر کی پیش گوئی کرتا ہے۔
ڈاکٹر نوف النمیر نے انسانی جینز کا تجزیہ کرنے کے لیے سات سے زیادہ پروگرامنگ زبانوں کا استعمال کرتے ہوئے ان کے نتائج کے ساتھ متعدد مقالے کامیابی کے ساتھ شائع کیے ہیں۔

شیئر: