Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صنفی رکاوٹوں کو توڑنے والی سعودی خواتین انجینیئرز

100 سے زیادہ خواتین کے ایک گروپ نے رکاوٹوں پر قابو پا لیا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کی 100 سے زیادہ خواتین کے ایک گروپ نے صنف کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر قابو پا لیا ہے۔ انہوں نے ایڈوانسڈ الیکٹرک کمپنی (اے ای سی) کی فوجی فیکٹری کے انتظام کے ذریعے مملکت کی تکنیکی تبدیلی میں حصہ لیا ہے۔
سعودی خواتین کی اس ٹیم نے مینوفیکچرنگ کے ایسے کرداروں کی تیاری میں مہارت حاصل کی ہے جو قومی اہمیت کے حامل شعبوں جیسے ڈیجیٹل تبدیلی، توانائی کی کارکردگی اور فوجی صنعتوں کی لوکلائزیشن کی حمایت کرتے ہیں۔
یہ ٹیم بہت سے کلیدی منصوبوں پر کام کرتی ہے جن میں جدید فوجی ساز و سامان اور الیکٹرانک حل جیسے کہ الیکٹرانک اجزا کو اکھٹا کرنا، مینوفیکچرنگ کےعمل کے لیے ضروری پیچیدہ مشینری، لیزرآپکٹس،جدید سکرینوں اور آپٹیکل الیکٹرانک آلات جیسے جدید نظام کی تیاری اور جانچ پڑتال۔
یہ خواتین فوجی معیارات کی تربیت حاصل کرنے کے بعد تکنیکی پیشکش اور لاگت کے تجزیےکے ساتھ ساتھ اے ای سی کے سخت کوالٹی کنٹرول کے طریقۂ کار پرعمل پیرا ہونے کے لیے پلانٹ کی کارکردگی کا بھی انتظام کرتی ہیں۔
 مینوفیکچرنگ انجینئر شذی خمیس نے عرب نیوز کو بتایا ’میرے کام کے ایک حصے کے طور پر میں فیکٹری میں مینوفیکچرنگ کی بہت سی سرگرمیوں کی حمایت کرنے کی ذمہ دار ہوں۔ ٹائم سٹڈی اور کام کی پیمائش کے طریقوں کا استعمال کرکے میں ویسٹ فری مینوفیکچرنگ تکنیک نافذ کرنے کے قابل ہو گئی ہوں۔‘
ان کی ساتھی لانا عویضہ جو ایک مینوفیکچرنگ انجینئر ہیں نے عرب نیوز کو بتایا کہ خواتین کی ٹیم میں حیرت انگیز جذبہ ہے اور وہ محسوس کرتی ہیں کہ وہ ملک کے لیے کچھ اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
لانا عویضہ نے کہا ’میں مشینوں کو قائم کرنے اور چلانے کے ساتھ ساتھ پیداوار لائن پر مینوفیکچرنگ ٹولز اور فکسچر کے ڈیزائن کو ایڈجسٹ کرنے میں بھی حصہ لیتی ہوں۔‘

خواتین کی ٹیم میں حیرت انگیز جذبہ ہے(فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم میں موجود ہر فرد کو اپنے کام پر فخر ہے اور وہ کمپنی اور مملکت کو اپنی بہترین کوششیں فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
ایک پروڈکشن آفیسر’غدیر بن جمعان نے کہا کہ فیکٹری کی کامیابی کا سبب ملازمین کا اعلیٰ بین الاقوامی معیار کے مطابق کام کرنے کی خواہش کو قرار دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا ’میرا کام پروڈکشن سیلز کے کنٹرول کی نگرانی کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ٹیم ہر قسم کے فراہم کردہ ڈیزائن کو تکنیکی خصوصیات کے مطابق درست طریقے سے انجام دینے کے لیے ضروری مہارت رکھتی ہو۔ ‘
غدیر بن جمعان نے کہا کہ وہ ٹیم کے درمیان مشترکہ ذمہ داری کا احساس محسوس کرتی ہیں۔’ٹیم کے ہر رکن کے پاس پروڈکشن لائن میں شامل ہونے کی مہارت ہوتی ہے اور متاثر کن نتائج کو حاصل کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرتے دیکھنا بہت اچھا ہے۔

ٹیم میں موجود ہر فرد کو اپنے کام پر فخر ہے(فوٹو عرب نیوز)

فیکٹری کے کنفگریشن مینجمنٹ کی ماہر ریم ملاک نے کہا کہ انہیں دنیا کو یہ بتانے پر فخر ہے کہ سعودی خواتین انجینئر اپنے مرد ساتھیوں کے ساتھ ساتھ مینوفیکچرنگ اور پروڈکشن کے عمل میں بھی حصہ ڈال سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا ’میں تمام تر تعاون اور تربیت حاصل کرنے اور اس موقع کے ساتھ جس میں مجھے یہ اہم کام کرنا پڑا اور ملک اور اس کے عوام کے لیے زیادہ سے زیادہ توانائی سے بچنے والے مستقبل میں حصہ ڈالنے کے لیے اے ای سی کی  شکر گزار ہوں۔‘

شیئر: