Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت منتیں کررہی ہے لیکن اپوزیشن کوئی تعاون نہیں کرے گی: مریم نواز

‏مریم نواز نے پیپلز پارٹی کی بیک ڈور ڈپلومیسی کے سوال پر کہا کہ 'میں مفروضوں پر بات نہیں کرسکتی' (فوٹو: روئٹرز)
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نےدعویٰ کیا ہےکہ حکومت اپوزیشن کی منتیں کررہی ہے لیکن اپوزیشن کوئی تعاون نہیں کرے گی۔
مسلم لیگ ن کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد سے بات چیت کی تفصیل بتادی تو حیران رہ جائیں گے۔
مریم نواز نے بلاول بھٹو کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تجویز پر کہا کہ بات پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اجلاس میں سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، سینیٹ میں عدم اعتماد کی تحریک 2018 کے الیکشن کی طرح چوری ہوگئی تھی۔
 
مزید پڑھیں
 
قبل ازیں مریم نوز نے پی ڈی ایم کے فیصلے کے تحت سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے سے پارلیمانی پارٹی کو آگاہ کیا جس کی ارکان قومی اسمبلی نے توثیق کی۔
 
مریم نواز نے کہا کہخوشی ہے کہ آج مسلم لیگ ن نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہے، جبر اور زیادتیوں کے باوجود ارکان اجلاس میں شریک ہوئے۔'
انہوں نے کہا کہ '‏لانگ مارچ ہوگا، استعفے بھی آئیں گے۔ موجودہ حکومت کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ '
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ 'پی ڈی ایم سے متعلق خواہش ان کی ہے جن قوتوں کو ہم سیاست اور سیاسی میدان سے نکالنا چاہتے ہیں، ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے۔
‏پیپلز پارٹی کی بیک ڈور ڈپلومیسی کے سوال پر مریم نواز کہا کہ 'میں مفروضوں پر بات نہیں کرسکتی۔ ‏نااہل حکومت کی وجہ سے ملک مسائل کا شکار ہے۔ ‏نواز شریف کا حکم ہے کہ حکومت کی نااہلی سے عوام کو آگاہ کریں۔'

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'عدم اعتماد کے معاملے پر پی ڈی ایم کے اجلاس میں غور کریں گے' (فوٹو: مسلم لیگ ن)

مریم نواز سے سوال کیا گیا کہ ‏تحریک عدم اعتماد کب لائیں گے؟ مریم نواز نے جواب دیا کہ 'اس پر بات ہوئی ہے کہ اس معاملے کو پی ڈی ایم کے اجلاس میں زیر غور لائیں گے۔' 
اجلاس میں منظور کی گئی متفقہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 'یہ اجلاس ملک میں مہنگائی کی تازہ لہر پر شدید احتجاج کرتا ہے جو عوام کی برداشت سے باہر اور ان پر ظلم ہے۔'
مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں منظور کی گئی ایک قرارداد میں قومی اداروں میں ریٹائرڈ اور حاضر سروس فوجی افسران کے تقرر  پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ 

شیئر: