Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہل خانہ پر عائد سالانہ فیس کیسے معلوم کریں؟

کورونا ٹیسٹ کی مدت 72 گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔ (فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہے ان سے آگاہی ضروری ہے۔ 
اردو نیوز کے قارئین نے اپنے مسائل اور قوانین  کے حوالے سے مزید سوالات ارسال کیے ہیں جن کے جوابات پیش کیے جا رہے ہیں-
شیر زمان کا سوال ہے کہ مجھے سعودی عرب سے آئے ہوئے تین سال 3 ماہ ہو چکے ہیں کیا میں واپس جا سکتا ہوں؟ 
جواب: آپ کا سوال واضح نہیں ہے آپ کا کہنا  ہے کہ سعودی عرب سے آئے ہوئے 3 سال تین ماہ ہو چکے ہیں اس سے کیا مراد ہے اگر آپ اقامہ پر مقیم تھے اور قانونی طور پر مملکت سے گئے ہیں یعنی خروج نہائی ویزہ حاصل کر کے اور آپ کا کفیل سے بھی کسی بارے میں اختلاف نہیں تو آپ جب چاہیں دوسرے ویزے پر آ سکتے ہیں۔ 
اگر آپ کی مراد ہے کہ چھٹی یعنی خروج وعودہ پر گئے تھے اور واپس نہیں گئے تو آپ خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں جس کی سزا 3 برس کے لیے بلیک لسٹ ہے اس اعتبار سے آپ کو تین سال ہو چکے ہیں اور آپ پر کوئی کیس وغیرہ نہیں تو آپ اپنی مدت گزار چکے ہیں۔ 
انظر گل نے استفسار کیا ہے نئے ویزے والے سعودی عرب کب تک جا سکتے ہیں؟ 
جواب: کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہنگامی حالات نافذ ہیں جس کے باعث ایئرپورٹس پر امیگریشن حکام کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں میں ایک کورونا ٹیسٹ کی ہے۔ سعودی عرب آنے والوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ کورونا ٹیسٹ جسے پی سی آر کہتے ہیں کروائیں۔ 
کورونا ٹیسٹ کی مدت 72 گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے کہ نئے ویزے والوں کے لیے سفری پابندیاں کیا ہیں؟ اس بارے میں حکام کی جانب سے صرف کورونا ٹیسٹ کی پابندی عائد کی گئی ہے اگر آپ کا ویزا سٹمپ ہوگیا ہے تو آپ کورونا ٹیسٹ کروا کرسیٹ بک کرا سکتے ہیں۔ مارچ میں سفری پابندیاں مکمل طور پر اٹھائے جانے کا امکان ہے تاہم اس بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
سفری پابندیوں کے مکمل طور پر ہٹائے جانے کے لیے متعلقہ حکام کی جانب سے سرکاری سطح پر اعلان کیا جائے گا جو کورونا کی وبائی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پابندیوں کے متعلق ہدایات جاری کریں گے۔ 

اہل خانہ پر عائد فیس بینک اکاؤنٹ کے ذریعے معلوم کی جاسکتی ہے- (فوٹو: ایس پی اے)

زبیر رانا نے پوچھا ہے کہ ’مجھے ڈیپینڈنٹ فیس کے بارے میں معلوم کرنا ہے، فیس کس طرح چیک کی جا سکتی ہے؟‘
جواب: سعودی عرب میں 2017 سے تارکین وطن کے اہل خانہ پر ماہانہ بنیاد پر فیس نافذ کی گئی ہے جس میں سالانہ بنیاد پر 100 ریال اضافہ کیا جاتا ہے یعنی جولائی 2017 میں فی فرد خواہ وہ بچہ ہو یا بوڑھا ایک سو ریال ماہانہ فیس ادا کرنا ہوتی تھی۔ 
 سال 2018 میں فیس 200 ریال فی فرد اور 2019 میں 300 جبکہ جولائی 2020 میں 400 ریال ماہانہ کی بنیاد پر وصول کی جاتی ہے۔ 
اہل خانہ پر عائد فیس کو عربی میں ’مقابل مالی للمرافقین ‘ کہا جاتا ہے جسے ادا کیے بغیر اقامہ تجدید نہیں کیا جا سکتا۔ اہل خانہ پرعائد فیس معلوم کرنے کے لیے بینکوں نے سہولت فراہم کی ہے آپ اپنے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے اہل خانہ پر عائد سالانہ فیس معلوم کر سکتے ہیں۔ 
بینک اکاؤنٹ میں ’پے منٹ ‘ کے براؤز میں جائیں جہاں سے ’لیوی فیس‘ یا ڈیپنڈنٹ فیس کے براؤز کو کلک کرنے کے بعد اپنا اقامہ نمبر اور ایکسپائری ڈیٹ فیڈ کریں گے تومطلوبہ فیس ظاہر ہو جائے گی۔ 
یاد رہے اقامہ کارڈ پر درج ایکسپائری ڈیٹ اور ابشر سسٹم میں موجود ایکسپائری کی تاریخ میں بعض اوقات اختلاف ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اگر اس اختلاف کو نوٹ نہیں کیا جائے اور غلط ایکسپائری ڈیٹ فیڈ کی جائے تو فیس ادا نہیں ہوگی اور سسٹم اسے رد کر دے گا یا فیس ہولڈ رہے گی اور جوازات کے اکاؤنٹ میں منتقل نہیں ہوگی جس کی وجہ سے اقامہ تجدید نہیں ہوسکے گا۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: