Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاکھوں کی تعداد میں بچیوں کا سکول سے نکلنا باعث تشویش ہے: ملالہ یوسفزئی

ملالہ فنڈ کے تحت دیہی علاقوں میں کئی سکول تعمیر ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے اماراتی لٹریچر فیسٹول سے خطاب میں خواتین کے تعلیم حاصل کرنے کے حق پر زور دیا۔
عرب نیوز کے مطابق 23 سالہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ان تمام مسائل کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے جن کے باعث بچیوں کے لیے سکول جانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
ایمریٹس ایئر لائن کے تحت منعقد ہونے والے لٹریچر فسٹیول میں آن لائن لنک کے ذریعے ملالہ یوسفزئی نے شرکت کی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی طالبہ ملالہ کا کہنا تھا کہ ہر بچی کو 12 سال کی تعلیم مکمل کرنے کا حق ہونا چاہیے۔
انہوں نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بچوں کی سکولنگ پر ہونے والے اثرات پر بھی بات کی۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں بچیوں کو سکول سے نکالا جا رہا ہے، جو باعث تشویش ہے۔
انہوں نے ایک تحقيق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں مختلف مسائل کے باعث دو کروڑ سے زائد بچیوں کے سکول چھوڑنے کا امکان ہے۔
ان مسائل میں جبری شادی یا گھر کا خرچ اٹھانے کے لیے زبردستی کام کروانا شامل ہیں جن کے باعث بچیوں کو تعلیم مکمل کرنے کا موقع نہیں ملتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے دوران ملالہ فنڈ کے تحت ایسے کئی اقدامات کیے گئے ہیں جن کے ذریعے بچیوں کی تعلیم کے تسلسل اور وبا کے بعد سکول میں واپسی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
ملالہ نے بتایا کہ ان اقدامات کے تحت پاکستان میں ایسے موبائل ایپس بنانے میں مدد فراہم کی گئی جن سے گھر بیٹھے بچے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔
لٹریچر فیسٹول سے خطاب میں ملالہ کا کہنا تھا کہ ملالہ فنڈ کے ذریعے بچیوں کی سکول میں واپسی کو یقینی بنایا جائے گا جو کورونا وائرس کے باعث متاثر ہوئی ہے۔
نوبل انعام یافتہ پاکستانی کارکن ملالہ یوسف زئی ہمیشہ سے ہی خواتین کی تعلیم کے حق کی ایک مضبوط وکیل رہی ہیں۔
ملالہ یوسف زئی 11 سال کی عمر سے ہی لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کمپین چلا رہی تھیں۔ 2012 میں طالبان کی فائرنگ کی زد میں آنے کے بعد وہ دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے جدوجہد کی علامت بن گئیں۔

ملالہ یوسف زئی ہمیشہ سے ہی خواتین کی تعلیم کے حق کی مضبوط وکیل رہی ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

طالبان کےحملے میں زندہ بچ جانے کے بعد وہ دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کی رسائی کو فروغ دینے کے اپنے مشن سے باز نہیں آئیں۔
ملالہ نے لڑکیوں کی تعلیم کی کمپین چلانے اور متاثر کن تقاریر دینے کے لیے دنیا کا سفر کیا۔ انہوں نے سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب لکھی۔ 17 سال کی عمر میں دنیا کی سب سے کم سن نوبل انعام جیتنے والی شخصیت بن گئیں۔
انہوں نے ملالہ فنڈ کے ذریعے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال جاری رکھا۔ یہ فنڈ دیہی علاقوں میں لڑکیوں کے سکولوں کی تعمیر میں مدد کرتا ہے، ثانوی تعلیم کو آگے بڑھانے کے پروگرام پیش کرتا ہے اور ان لوگوں کے لیے سکول کا سامان مہیا کرتا ہے جن کی انہیں بہت ضرورت ہوتی ہے۔

شیئر: