Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جہیز کی رسم، ’یہ ہمارے معاشرے کی شرمناک تصویر ہے‘

پاکستان کی دیہی اور شہری معاشرت میں ناپسندیدگی کے باوجود جہیز کو شادی کا لازمی حصہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ (فوٹو: یو این ویمن)
جہیز پاکستان کی دیہی اور شہری زندگی کی وہ رسم ہے جو عمومی ناپسندیدگی کے باوجود کسی نا کسی شکل میں اب بھی جاری ہے۔ وقتا فوقتا اس سے جڑے حساس مسائل کی نشاندہی کرتا کوئی منظر یا جملہ سبھی کو یاد دلا جاتا ہے کہ ان کے دائیں بائیں کچھ غلط ہو رہا ہے۔
پاکستانی سوشل میڈیا یوزرز کو اس مرتبہ ایک تصویر نے جہیز اور اس سے جڑے مسائل کی یاددہانی کرائی تو ٹوئٹر صارفین نے اس معاشرتی روایت کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔ 
اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر جہیز کی رسم سے متعلق چند تصاویر شائع کیں تو اس پر ہونے والی گفتگو سے واضح تھا کہ صارفین کی اکثریت کو جہیز کی یہ روایت بالکل پسند نہیں۔
 ’سے نو ٹو ڈاؤری‘ کے پیغام کے ساتھ جاری کی گئی تصویر میں ایک خاتون کو جہیز اور اپنے شوہر دونوں کا بوجھ اٹھائے چھکڑے کو کھینچتے دکھایا گیا ہے۔
صارفین نے کہیں یو این وومن کی جانب سے کی گئی ٹویٹ کے ریپلائز میں اور کہیں الگ الگ تبصروں میں جہیز سے وابستہ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے اسے خراب رسم قرار دیا۔ 

نیامت نامی صارف نے اپنے تبصرے میں کہا کہ، اس نظام کو ختم ہونا چاہیے۔ یہ لڑکیوں پرمسلط ایک لعنت ہے۔ صرف اس نظام کی وجہ سے والدین اپنی بیٹیوں کو ہی مار دیتے ہیں۔ 
 ایک اور صارف نے جہیز کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، اگرچہ ہم جہیز کو اچھا نہیں سمجھتے مگر افسوس کے پاکستانی معاشرے کے برے رواجوں میں سے ایک ہونے کے باوجود اس پر عمل کیا جاتا ہے۔  

ماجد علی زرداری گفتگو کا حصہ بنے تو لکھا کہ تصویر کو کسی عنوان کی ضرورت نہیں، یہ نام نہاد معاشرے کے لیے ایک ایک تھپڑ ہے۔ 

 
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر کے بارے میں اریج گیلانی نے لکھا یہ تصویر دیکھی اور اچھا لگا۔ یہ لڑکی اور اس کے اہلخانہ کے کندھوں پر بوجھ کی عکاسی کر رہی ہے۔ آئیں جہیز سے آزاد پاکستان کے لیے مل کر کھڑے ہوجائیں۔ 
جہیز سے متعلق گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھا تو بہت سے صارفین نے اسے موجودہ دور کی ایک ناخوشگوار حقیقت قرار دیا۔ 
ناپسندیدگی کے باوجود جہیز کیوں دیا جاتا ہے؟ کا سوال زیربحث آیا تو ایک صارف نے تسلیم کیا کہ ’ہمارے معاشرے میں بیٹیوں کو جہیز اس لیے دیا جاتا ہے کہ لوگ انہیں طعنے نہ دیں۔ یہ ہمارے معاشرے کی شرمناک تصویر ہے‘۔

 

پاکستان کی دیہی اور شہری معاشرت میں ناپسندیدگی کے باوجود جہیز کو شادی کا لازمی حصہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ ماضی کی نسبت اب ایسی مثالیں بھی تواتر سے سامنے آتی ہیں جہاں دلہا و دلہن یا پھر ان کے اہلخانہ کی جانب سے باہمی رضامندی کے تحت جہیز نہ لینے کو روایت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

شیئر: