Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹ الیکشن’نون لیگ کے امیدواروں میں سخت موقف رکھنے والے آگے‘

سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ تین مارچ کو ہو گی (فوٹو: اردو نیوز)
ماضی میں یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں سیاسی جماعتیں عموماً ان لوگوں کو ٹکٹ دیتی رہی ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے والے سمجھے جاتے ہیں اور یہ افراد ان سیاسی جماعتوں میں رابطہ کار کے طور پر کام کرتے ہیں۔ 
مگر اس بار مسلم لیگ نون کی حد تک سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ اسٹیبلشمنٹ کے حمایتی عناصر کے بجائے سخت موقف رکھنے والوں کو آگے لایا گیا ہے۔ تاہم  پیپلز پارٹی کی جانب سے ’دونوں جانب کھیلنے والے‘ امیدواروں کو لایا گیا ہے۔
 مسلم لیگ ن نے پنجاب سے پرویز رشید، مشاہد اللہ خان، مولانا ساجد میر اعظم، نذیر تارڑ، سعدیہ عباسی زاہد حامد، سیف الملوک کھوکھر، سائرہ افضل تارڑ، عرفان صدیقی، بلیغ الرحمن، سعود مجید کو پارٹی ٹکٹ جاری کیے ہیں جبکہ ماضی کی نسبت اس مرتبہ کسی بھی ریٹائرڈ افسر کو سینیٹ میں نامزد نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار کے لیے سامنے آئے ہیں۔
 پیپلز پارٹی نے اپنے ورکرز اور پرانے ساتھیوں کو ترجیح دی۔ تحریک انصاف نے دو ورکرز اعجاز چوہدری اور سیف نیازی کی شکل میں میدان میں اتارے جبکہ ایک خاتون رکن کو سینیٹ میں حصہ لینے کے لیے ٹکٹ دیا ہے۔
 بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دو ایسے افراد کو پارٹی ٹکٹ دیے گئے جن دونوں پر غیر ملکی اداروں کی چھاپ لگی ہوئی ہے۔
 مسلم لیگ نون پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نون لیگ کی قیادت نے پارٹی کے بہترین ناموں کو سینیٹ کے میدان میں اتارا ہے۔

اسلام آباد میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار کے لیے سامنے آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

 ان کا کہنا تھا کہ ’ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ ہی اب پارٹی کا نظریہ ہے پرویز رشید ہو، مشاہد اللہ خان یا پھر سعدیہ عباسی ہر کوئی اس نعرے کے ساتھ مکمل کھڑا اور دو قدم آگے نظر آئے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ نون لیگ نے پنجاب میں زیادہ ٹکٹ کسی بھی غیر متوقع نااہلی کے پیش نظر جاری کیں جبکہ انہیں یقین ہے کہ جو ووٹنگ ہوگی وہ نون لیگ کے ووٹ کم نہیں بلکہ زیادہ ضرور کرے گی۔
پیپلز پارٹی کے امیدواروں اور یوسف رضا گیلانی کے نام پر ان کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی جمہوریت کے لیے قربانیاں ہیں اور وہ تمام جماعتوں کے نزدیک عزت وتکریم رکھتے ہیں نون لیگ کی نظر میں وہ قائد ایوان کے لیے بھی بہترین چوائس ہوں گے۔
سیاسی تجزیہ گار اور سنیر صحافی افتخار احمد کا کہنا ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی  وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کی غیر سنجیدگی اور بری پرفارمنس سے عوام کو آگاہ کر رہے ہیں ورنہ دونوں جماعتوں کی جانب سے عوامی ردعمل کے لیے اب کوئی نظریہ نہیں رہا۔
 ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ منظر نامے میں کوئی جماعت بھی ایسی نہیں جو براہ راست ریاستی ادارے سے ٹکر لے۔ نواز شریف کا بیانیہ ایک حد تک ہی رہے گا اور شاید پیپلز پارٹی کی جانب سے سمجھانے کے بعد نون لیگ کی قیادت ’ہاتھ ہلکا‘ رکھنے پر آمادہ ہوتی ہوئی بھی نظر آ ئی ہے۔‘

مسلم لیگ ن نے پرویز رشید کو دوبارہ سینیٹ کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے (فوٹو: اے پی پی)

 سینیٹ کے امیدواروں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف نے آئی ایم ایف کے ناموں کو سینیٹ میں لا کر جمہوریت کے لیے کوئی بڑا فیصلہ نہیں کیا۔ اگر حفیظ شیخ چیئرمین سینیٹر بنتے ہیں تو پھر جو جدوجہد جمہوریت کے لیے کارکن کرتا ہے اس کو آپ کیا جواب دیں گے۔‘
 اسٹیبلشمنٹ مخالف امیدواروں کی نامزدگی پر انھوں نے کہا کہ ایوان میں ایک دو اینٹی اسٹیبلشمنٹ افراد سے کسی جماعت کا بیانیہ نہیں پرکھا جا سکتا۔
افتخار احمد کے مطابق ن لیگ کے امیدواروں کی ٹکٹ جاری ہونے سے لگتا ہے کہ وہ ابھی بھی کنفیوز ہیں۔
اردو نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ نون لیگ کی جانب سے زائد ٹکٹ جاری کرنے کی ایک وجہ پرویز رشید پر لٹکتی ایک تلوار بھی ہے۔ 2021 سینیٹ انتخابات میں نام آنے پر اپنی نشست برقرار رکھنا مشکل ہو گیا، پی ٹی وی کیس میں عطا الحق قاسمی کے خلاف دیے جانے والے فیصلے میں پرویز رشید پر بھی تقریبا چار کروڑ روپے جرمانہ ان کے پاؤ ں کی بیڑی بن سکتا ہے۔
نواز شریف اور مریم نواز کے دست راست پرویز رشید پی ٹی وی کیس میں عطا الحق قاسمی کی تعیناتی پر آٹھ نومبر 2018 کو سنائے گئے فیصلے کی زد میں آسکتے ہیں۔

شیئر: