Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیبر کورٹ میں کیس کی صورت میں کفیل خروج نہائی لگا سکتا ہے؟

’جوازات‘ کو تحریری طورپر بتایا جائے کہ کارکن کا کیس دائر ہے۔ (فوٹو: عاجل)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہے ان سے آگاہی ضروری ہے۔ 
محکمہ پاسپورٹ سے پوچھا گیا ہے کہ کوئی شخص چھٹی پر گیا اور پروازوں پرعارضی پابندی کی وجہ سے واپس نہ آ سکا۔ کفیل کی جانب سے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع نہ کرانے پر کیا ہوگا؟ 
 جوازات کے ابشر اکاونٹ پروضاحت کی گئی کہ خروج وعودہ پر جانے والے غیر ملکیوں کے کفیل کو اختیار ہے کہ وہ ایکسپائر ہونے والے خروج وعودہ ویزے کی مدت میں توسیع کرائیں۔ 
مدت میں توسیع نہ کرانے پر خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے دو ماہ بعد سسٹم از خود ان کارکنوں کے اقاموں کو سیز کر دیتا ہے جس کے بعد وہ افراد تین برس تک مملکت دوسرے ویزے پر نہیں آ سکتے۔ 
جوازات کے مطابق اگر کوئی شخص مملکت سے خروج وعودہ پر گیا ہوا ہے اور کفیل کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع نہ کیے جانے کی صورت میں (خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے دو ماہ بعد) غیر ملکی کو سسٹم میں ’خرج ولم یعد ‘ کی کیٹگری میں شامل کر دیا جائے گا۔ 
اقامہ کی تجدید کے لیے کم از کم مدت کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’اقامہ کی مدت میں تین ماہ باقی ہیں کیا اس دوران اقامہ تجدید کرانا ممکن ہے‘؟ 
 جوازات کی جانب سے بتایا گیا کہ گھریلو کارکنوں کے لیے قانونی طورپر اقامہ کی تجدید 14 ماہ قبل بھی کرائی جا سکتی ہے جبکہ کمرشل کارکنوں کے اقامے کی مدت اگر 6 ماہ باقی ہوں اور ان کا ورک پرمٹ اور میڈیکل انشورنس کارآمد ہو تو وہ زیادہ سے زیادہ 6 ماہ قبل بھی تجدید کرایا جا سکتا ہے۔ 

کورونا وائرس کی وجہ سے 20 ممالک کے شہریوں کی آمد پر پابندی عائد ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

موجودہ کورونا وائرس کی وجہ سے مملکت آمد پرعارضی پابندی کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا ’اردن میں 14 دن قرنطینہ میں رہ کرسعودی عرب میں داخل ہو سکتا ہوں‘؟ 
 جوازات کی جانب سے بتایا گیا کہ سعودی عرب میں نئے کورونا وائرس کی وجہ سے 20 ممالک کے شہریوں کی آمد پر پابندی عائد ہے۔ اس پابندی سے استثنا سفارتکاروں اور ادارہ امور صحت کے عملے اور ان کے اہل خانہ کو حاصل ہے اس کے علاوہ دوسروں کو نہیں۔ 
اس استفسار پر کہ لیبر کورٹ میں کفیل کے خلاف مقدمہ دائر ہونے کی صورت میں کیا کفیل خروج نہائی لگا سکتا ہے۔
جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزے کی مدت 60 دن ہوتی ہے اس دوران سفر کرنا لازمی ہے۔

خروج نہائی ویزے کی مدت 60 دن ہوتی ہے اس دوران سفر کرنا لازمی ہے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

جہاں تک لیبر معاملات میں اختلاف ہونے کا سوال ہے تو اس بارے میں وزارت محنت و افرادی قوت کی لیبر کورٹ سے رجوع کرنا بہتر ہوگا۔ 
واضح رہے اگر کسی غیر ملکی کارکن کا کفیل سے اختلاف ہے اور اس نے لیبر کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہوا ہے اس صورت میں کارکن کو چاہیے کہ وہ کورٹ کے ذریعے محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ کو تحریری طورپر متنبہ کرائے کہ کارکن کا کیس دائر ہے۔
اس کا خروج نہائی اس وقت تک نہ لگایا جائے جب تک کیس کا فیصلہ نہیں ہوجاتا۔ ایسا کرنے پر کارکن کے حقوق محفوظ ہو جاتے ہیں اور جوازات بھی وزارت افرادی قوت کی جانب سے ملنے والی ہدایت پرعمل کرنے کی پابند ہوتی ہے۔ 

شیئر: