Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں صحافیوں کے قتل کی مذمت، او آئی سی کا بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ

یہ کارروائیاں میڈیا کے خلاف منظم خلاف ورزیوں کا حصہ ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) نے غزہ شہر میں اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کے خیمے کو نشانہ بنائے جانے سے صحافی انس الشریف سمیت کئی دیگر میڈیا پروفیشلنلز کے قتل کی مذمت کی ہے۔
 انس الشریف الجزیرہ کی عربی سروس وابستہ تھے اور ان کا تعلق شمالی غزہ کے علاقے سے تھا۔
انس الشریف ادارے کے نمایاں ترین چہروں میں سے ایک تھے اور غزہ سے روزانہ کی بنیاد پر کوریج کر رہے تھے۔
ایک بیان میں او آئی سی نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون اور آزادی صحافت کی خلاف ورزی قرار دیا اور بتایا کہ سات اکتوبر 2023 سے اب تک مقبوضہ فلسطین میں 242 صحافی مارے جا چکے ہیں۔
یہ کارروائیاں میڈیا کے خلاف منظم خلاف ورزیوں کا حصہ ہیں جن کا مقصد بین الاقوامی برادری کو معلومات کے بہاو میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔
او ائی سی نے اس واقعہ کا ذمہ دار قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کو قرار دیا اور اس کے ذمہ داروں کے احتساب کے لیے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بیان میں زور دیا گیا کہ ’متعلقہ بین الاقوامی ادارے صحافیوں کو نشانہ بنانے سے روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ بین الاقوامی انسانی قوانین اور کنونشنز کے مطابق ان کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔‘
یاد رہے کہ قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے بتایا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملے میں اس کے دو نمائندوں سمیت پانچ صحافی ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق ’انس الشریف نے مبینہ طور پر حماس کے اندر ٹیررسٹ سیل کی سربراہی کی اور اسرائیلی فوج و عوام پر راکٹ حملوں کے ذمہ دار تھے۔‘ 
فلسطین کی صحافتی تنظیم نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے اور اس کو ایک ’خونی جرم‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیل اور الجزیرہ کے درمیان تعلقات برسوں تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد الجزیرہ کی نشریات پر پابندی لگائی اور اس کے دفاتر پر چھاپے بھی مارے گئے۔

 

شیئر: