Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چاغی کی پہچان صادق سنجرانی

صادق سنجرانی نے 2019 میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنایا۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)
12 مارچ 2018 کو جب صادق سنجرانی نے پاکستان کی سینیٹ کے آٹھویں چیئرمین کی حیثیت سے پہلی مرتبہ حلف اٹھایا تو بہت سارے افراد کے لیے وہ انجان تھے جبکہ تجربہ کار سیاستدان راجہ ظفرالحق کے خلاف ان کا انتخاب جیتنا حیران کن تھا۔  
لیکن یکم اگست 2019 میں جب انہوں نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنایا تو ان کی صلاحیتوں کا اندازہ تقریباً پورے ملک کو ہو چکا تھا۔ 
اس تحریک عدم اعتماد میں بظاہر اپوزیشن کو برتری حاصل تھی لیکن جب نتائج سامنے آئے تو سنجرانی ایک واضح اکثریت سے اس کو ناکام بنا چکے تھے۔ 
بلوچستان کے قبیلے سنجرانی بلوچ سے تعلق رکھنے والے صادق سنجرانی 14 اپریل 1978 کو دور دراز ضلع چاغی، جہاں 1998 میں پاکستان نے ایٹمی دھماکوں کے تجربات کیے تھے، کے علاقے نوکنڈی میں پیدا ہوئے۔ 
ایٹمی دھماکوں کے علاوہ اس خطے کی شہرت نایاب معدنیات کے حوالے سے ہے کیونکہ اس سرزمین میں سونے، چاندی، تانبے اور لوہے کے ذخائر پائے جاتے ہیں۔  
اور اب صادق سنجرانی چاغی کی ایک اور پہچان بن چکے ہیں۔  
صادق سنجرانی نہ صرف بلوچستان سے پاکستان کے پہلے چیئرمین سینیٹ ہیں بلکہ وہ پاکستان کے کم عمر ترین چیئرمین سینیٹ بھی ہیں جنہوں نے 39 سال کی عمر میں اس عہدے کا حلف اٹھایا۔  
 اپنے قریبی ساتھیوں میں قاتل مسکراہٹ کے حوالے سے جانے جانے والے سنجرانی دوستیوں کے حوالے سے مشہور ہیں اور ان کے بارے میں عام رائے ہے کہ پارٹی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر وہ ذاتی تعلقات کی وجہ سے کئی ناممکن ووٹ بھی حاصل کر لیتے ہیں۔ 

صادق سنجرانی سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے شکایات سیل کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سینیٹ کے رکن کا انتخاب تو آزاد لڑا لیکن چیئرمین بننے کے لیے ان کو نہ صرف بلوچستان کی اکثریتی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت ملی بلکہ وہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بھی مشترکہ امیدوار بن گئے۔  
بعد ازاں جب ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی نے ان کا ساتھ نہیں دیا تو وہ ذاتی ووٹوں کی وجہ سے اس کو ناکام بنانے میں کامیاب ہو گئے۔  
ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے میں حاصل کرنے کے بعد سنجرانی اعلٰی تعلیم کے لیے اسلام آباد آ گئے اور اس وقت سے پاکستان کی اشرافیہ میں اثر و رسوخ کے حامل ہیں۔ 
سینیٹ کی ویب سائٹ پر دیئے گیے ان کے تعارف کے مطابق انہوں نے بین الااقوامی تعلقات میں ماسٹرز ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور معاشیات، تجارت اور پبلک ایڈمنسٹریشن پر عبور رکھتے ہیں۔ 
صادق سنجرانی سینیٹ کا انتخاب لڑنے سے قبل سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے شکایات سیل کے سربراہ اور سابق وزیراعلٰی بلوچستان ثنااللہ زہری کے سپیشل اسسٹنٹ کے طور پر کام کر چکے ہیں۔  
 اس کے علاوہ وہ متعدد کمپنیوں کے سربراہ اوربورڈ آف ڈائریکٹرز بھی رہ چکے ہیں۔  

 صادق سنجرانی نے آصف زرداری سے پہلی ملاقات کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

بلوچستان کے سینیئر صحافی سلیم شاہد کے مطابق صادق سنجرانی اپنے تمام بھائیوں میں بڑے ہیں۔ ان کے ایک بھائی اعجاز سنجرانی صوبے کی سطح پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں جبکہ ایک بھائی رازق سنجرانی چین کی ایک معدنی کمپنی کے رکن ہیں۔ ان کے تیسرے بھائی صوبے میں تحصیلدار ہیں۔ 
سلیم شاہد کے مطابق صادق سنجرانی کی پرورش اور تربیت میں بڑا کردار بلوچستان کے سابق سینیٹر میر ابراہیم ریکی نے ادا کیا ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ ’سینیٹر میر ابراہیم ریکی ان کے رشتہ دار تھے اور وہ انہیں اسلام آباد لے کر گئے جہاں پر انہوں نے ان کو تعلیم دلوائی اور سیاسی تربیت دی۔‘ 
سلیم شاہد کے مطاابق صادق سنجرانی کی آصف زرداری سے پہلی ملاقات حب میں ایک فاتحہ خوانی کے دوران ہوئی اور اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا بلکہ آگے سے آگے ہی بڑھتے گئے۔  

شیئر: