Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ٹی سیکٹر پر ٹیکس کی چھوٹ ختم: اصل معاملہ کیا ہے؟

حال ہی میں حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے سیکٹر سمیت متعدد شعبوں میں ٹیکس مراعات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کے اقدام سے پاکستان میں آئی ٹی کے شعبے میں تیز رفتار ترقی کا عمل رک جائے گا۔
تاہم اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شعیب صدیقی نے بتایا کہ آئی ٹی سیکٹر پر ٹیکس کی چھوٹ سال 2025 تک برقرار ہے اور ناسمجھی کی وجہ سے غلط تاثر جا رہا ہے۔

آئی ٹی سیکٹر کے لیے ٹیکس قوانین میں کیا تبدیلی آئی؟

صدر پاکستان کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس 2021 کے تحت کئی سیکٹرز پر چھوٹ واپس لی گئی ہے۔ 
ترمیم کے تحت آئی ٹی سیکٹر سمیت کئی شعبوں سے وابستہ صنعتوں کو 100 فی صد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت بھی حاصل ہو گی، یعنی ایک خاص مدت تک ٹیکس نہ ادا کر کے اسے حکومت سے حاصل کیا گیا قرضہ تصور کیا جائے گا۔
 گویا آئی ٹی سیکٹر کے لیے ٹیکس سے مکمل استثنیٰ کو ٹیکس کریڈٹ میں تبدیل کیا گیا ہے۔
اس سے قبل آئی سیکٹر کو صرف اس شرط پر استثنیٰ حاصل تھا کہ اس سیکٹر کی آمدنی کا 80 فیصد تک زرمبادلہ پاکستان میں منگوایا جائے۔
تاہم اب ٹیکس کریڈٹ کے لیے نئی شرائط عائد کر دی گئی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:
آئی ٹی سے متعلقہ کمپنی کو انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ہوگا۔
کمپنی کو مقامی عملے سے عائد شدہ ٹیکس جمع کرکے حکومت تک پہنچانا ہوگا۔
گزشتہ سال کے ود ہولڈنگ ٹیکس کی دستاویز جمع کروانا ہوں گی۔
متعلقہ ٹیکس سال کے حوالے سے سیلز ٹیکس کے ریٹرن بھی جمع کروانے ہوں گے۔
اس کے علاوہ جن نئے کاروباروں کو پہلے ٹیکس سے استثنیٰ حاصل تھا ان کو بھی انہی شرائط کے تحت ٹیکس کریڈٹ مہیا کیا جائے گا۔

حکومت کے مطابق رواں سال سافٹ ویئر کی برآمدات 40 فیصد بڑھی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

آئی ٹی کی صنعت کو اعتراض کیوں ہے؟

بظاہر ٹیکس قواعد میں بڑی تبدیلی نہ ہونے کے باجود پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر سے منسلک افراد اور ادارے نئی ترامیم پر شدید تنقید کر رہے ہیں اور انہیں ملکی معیشت اور آئی ٹی کے شعبے کے لیے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔
اس حوالے سے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان سافٹ ویئر ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین برکان سعید کا کہنا تھا کہ ’موجودہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر کو اسی طرح کی مراعات دی جائیں گی جیسے انڈیا، بنگلہ دیش اور فلپائن میں حاصل ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کچھ پیش رفت بھی ہوئی تھی تاہم اب اس آرڈیننس کے ذریعے حکومت اپنی ہی پالیسی کے متضاد چلنا شروع ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ درست ہے کہ استثنیٰ کے بجائے اب ٹیکس کریڈٹ دیا جائے گا اور ٹیکس کی رعایت اب بھی برقرار ہے، تاہم یہ ٹیکس کا نہیں بلکہ کاروبار میں آسانی کا معاملہ ہے۔‘
پاکستان سافٹ ویئر ایسوسی ایشن کے چیئرمین برکان سعید کے بقول نئے آرڈیننس میں ایسی شرائط عائد کر دی گئی ہیں جس سے چھوٹی اور درمیانی کمپنیاں جو بعض اوقات تین چار افراد پر مشتمل ہوتی ہیں مشکلات کا شکار ہو جائیں گی۔
’انہیں ایف بی آر کے کمشنر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اور سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں انسانی عمل دخل بڑھنے سے آسانیوں کے بجائے مشکلات بڑھتی ہیں اور لوگوں کو خوامخواہ نوٹس بھیج کر تنگ کیا جاتا ہے۔ آئی ٹی سیکٹر میں 6 ہزار چھوٹی اور درمیانی کمپنیاں ہیں اور یہ کمپنیاں اس طرح کی ڈاکومینٹیشن نہیں کر سکتیں جس طرح کی اب کرنا ضروری کر دیا گیا ہے۔‘
برکان سعید کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں حکومت کی جانب سے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی، ٹیکس کمشنرز کو آئی ٹی سیکٹر کی سمجھ نہیں ہے۔ 

ماہرین کے مطابق چھوٹی کمپنیاں نئی شرائط پوری نہیں کر سکتیں۔ فوٹو اے ایف پی

’پاشا‘ کے چیئرمین کا دعویٰ ہے کہ ’اس سال آئی ٹی سیکٹر نے 80 کروڑ ڈالر کے اضافے  کے بعد 2 ارب ڈالر کی برآمدات کا ٹارگٹ حاصل کرنا تھا، تاہم نئے آرڈیننس کے بعد اب پاکستان کے مد مقابل ممالک کے آئی ٹی سیکٹر کے مقابلے میں مراعات سے محروم ہو جائے گا۔‘

حکومت کا مؤقف

آئی ٹی سیکٹر کی فروغ کی ذمہ دار وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق حکومت آئی ٹی سیکٹر کو سہولیات فراہم کرتی رہے گی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری آئی ٹی شعیب صدیقی نے اتفاق کیا کہ پاکستان کو بھی اپنے آئی ٹی کے شعبے کو انڈیا، ویتنام اور فلپائین کی طرح سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ٹی کے شعبے کے ساتھ بھر پور تعاون کر رہی ہے۔ ’کورونا کے دوران تمام شعبوں کی برآمدات منفی تھیں لیکن سافٹ ویئر کی برآمدات مثبت رہیں، اس وقت بھی پچھلے مالی سال کی نسبت سافٹ ویئر کی برآمدات 40 فیصد بڑھ رہی ہیں۔‘
شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت نے آئی ٹی انڈسٹری کے ساتھ دوستانہ ماحول بنا یا ہوا ہے، وزیراعظم ٹاسک فورس قائم ہے جس میں تمام متعلقہ لوگ موجود ہیں۔

نئی ترامیم کو معیشت اور آئی ٹی انڈسٹری کے لیے نقصان دہ قرار دیا جا رہا ہے۔ فوٹو فری پک

ان کا کہنا تھا کہ سافٹ ویئر اور آئی ٹی کے شعبے میں نئے پراجیکٹس ایسے لانچ کیے جا رہے ہیں جس سے برآمدات بڑھائے جا سکیں۔
وفاقی سیکریٹری کا کہنا تھا کہ سافٹ ویئر انڈسٹری کو ٹیکس سے چھوٹ ملی ہوئی ہے، سنہ 2025 تک حکومت کی یہی پالیسی ہے جو آگے بھی بڑھائی جائے گی۔
’لوگوں کو مکمل معلومات نہیں ہیں اس لیے غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں۔ سافٹ ویئر انڈسٹری کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، یہ انڈسٹری حکومت پاکستان کو بہت عزیز ہیں۔
شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ سافٹ ویئر کمپنیاں آرام سے اپنا کاروبار کریں اوراپنے ملک میں وسائل لے کر آئیں، انہیں دی گئیں مراعات برقرار رہیں گی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں