کم آمدنی والے افراد میں مکانات کی تقسیم، ’اب کرائے کے بجائے قسطیں ادا کریں‘
کم آمدنی والے افراد میں مکانات کی تقسیم، ’اب کرائے کے بجائے قسطیں ادا کریں‘
جمعرات 18 مارچ 2021 11:47
تقریب کے دوران وزیراعظم نے 10 گھروں کی الاٹمنٹ کے لیے قرعہ اندازی بھی کی۔ فائل فوٹو: ان سپلیش
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں تعمیراتی صنعت چل پڑی ہے جس سے روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں اور ملک میں دولت بڑھتی ہے۔
جمعرات کو نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے تحت نچلے طبقے کے افراد میں مکانات کی تقسیم کے موقع پر منعقد کی گئی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ ان کے بیرون ملک پاکستانیوں کے معاون خصوصی ذوالفقار عباس بخاری کی ٹیم کی کامیابی ہے کہ انہوں نے ورکرز ویلفیئر فنڈ کی اس 25 سالہ پرانی سکیم کو بحال کر کے لوگوں کو گھر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک نئی سوچ ہے کہ ایک ملک یہ فیصلہ کرے کہ ہم نے اس طبقے کو، جو کمزور ہیں، زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں ان کو ان کا حق دلایا۔
’یہ ورکرز کا حق ہے۔ پہلے گھر کرائے پر ملتے تھے اور اب ان کے اپنے گھر ہیں۔ اب وہ کرائے کے بجائے قسطیں ادا کریں گے۔‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ورکرز کو گھر فراہم کرنے کا عمل نئی قانون سازی کی وجہ سے ممکن ہو سکا ہے۔
’یہ جو آج ہم نے آغاز کیا صرف اس لیے کر پا رہے ہیں کہ ہم ایک نیا قانون لے آئے ہیں۔ جو تاخیر ہوئی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ دو سال لگے وہ قانون کلیئر کروانے میں۔‘
انہوں نے سٹیٹ بنک کو ہدایت کی کہ تمام نجی بنکوں نے جو تقریباً 380 ارب روپے صرف مکانات کے قرضوں کے لیے رکھے ہوئے تھے اس پر عملدرآمد کروائیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے بھی تین لاکھ روپے ایک گھر پر سبسڈی کے لیے رکھے ہوئے ہیں۔ اور ان گھروں کے لیے دیے گیے قرضوں کے لیے سود کی شرح بھی مختص کر دی ہے اور پاکستان میں شرح سود میں اضافے کے باوجود ان گھروں کے لیے گیے قرضوں کا سود پانچ فیصد سے آگے نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے جہاں دنیا بھر میں معیشت متاثر ہوئی ہے وہاں پاکستان اس لیے بچ گیا کہ یہاں تعمیراتی صنعت فعال ہو گئی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آنا شروع ہوئے اور سیمنٹ اور سریے کی قیمتیں بڑھ گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس صنعت کے فعال ہونے کے بعد جوں جوں حکومت کی آمدن بڑھتی جائے گی، وہ ہاؤسنگ کے شعبے میں لگائی جائے گی۔
قبل ازیں وزیراعظم کے بیرون ملک پاکستانیوں کے معاون خصوصی ذوالفقار عباس بخاری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج کا دن تاریخی ہے کیونکہ آج وزیراعظم 1508 خاندانوں کو مکان دینے جا رہے ہیں۔
ذوالفقار بخاری کا کہنا تھا کہ اس ملک میں وہ لوگ جو خون پسینے سے اپنی معیشت چلاتے ہیں۔ اور بڑھاپے میں پہنچتے ہیں ماضی میں ان کے پاس گھر نہیں ہوتا تھا۔ لیکن وزیراعظم کی پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کو دی گئی مراعات کی وجہ سے غریب لوگوں کو مکانات کے مالکانہ حقوق پہلی مرتبہ ملے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سکیم کے تحت ایک گھر 23 لاکھ 54 ہزار روپے کا پڑتا ہے اور ایک فلیٹ 21 لاکھ 54 ہزار کا ہے۔ جب کہ قرعہ اندازی میں کامیاب ہونے والے افراد کو 10 فیصد ادائیگی پر گھر ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان مکانات کی قیمت 20 سال تک کی اقساط میں ادا کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے تقریب کے شرکا کو بتایا کہ وزیراعظم نے 1504 فلیٹوں کا مزید افتتاح کیا ہے جو اس منصوبے کے دوسرے مرحلے میں بنائے جائیں گے۔
اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ذوالفقار بخاری نے اس کی عدم تکمیل پر سابق حکومتوں پر تنقید بھی کی۔
’یہ پراجیکٹ 1996 میں شروع ہوا تھا۔ اس وقت یہ ویران علاقہ تھا۔ جنہوں نے یہ منصوبہ شروع کیا وہ سمجھتے تھے کہ یہاں کوئی نہیں آئے گا۔ اور وہ کک بیکس لے کر بھول گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے میں 1800 فلیٹ ہیں جن میں سے تقریباً 900 مکمل تیار ہیں، 350 گھر ہیں، 150 سو مکمل تیار ہیں۔
ذوالفقار بخاری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اگلے ماہ اسی نوعیت کے ایک منصوبے کا افتتاح پشاور میں بھی کریں گے جہاں پر مکان تیار ہو چکے ہیں۔ جب کہ ٹیکسلا کی لیبر کالونی میں بھی 400 گھر تیار ہیں اور وزیر اعظم ان کا بھی افتتاح کریں گے۔
انہوں نے اپوزیشن کو ایک مرتبہ پھر ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’آپ (وزیراعظم) اکثر مدینہ کی ریاست کا ذکر کرتے ہیں تو اپوزیشن ہنستی ہے۔ لنگر خانہ کھولنے پر ہنستے ہیں۔ یا تو ان کو سمجھ نہیں آتی یا ان کو مدینہ کی ریاست پر ایمان نہیں ہے۔ ان کو ایسا لگتا ہے کہ آپ کوئی اور زبان استعمال کرتے ہیں ان کے ساتھ۔‘
تقریب کے دوران وزیراعظم نے 10 گھروں کی الاٹمنٹ کے لیے قرعہ اندازی بھی کی، جس کے ذریعے چھ بیواوں، دو معذوروں اور دو مزدوروں کو گھر الاٹ کیے گیے۔
ذوالفقار بخاری کے مطابق بقیہ 1500 مکانات کی الیکٹرانک قرعہ اندازی جمعے کو ہو گی۔