Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائبر حملے: نئی ایپ بنانے کا منصوبہ

حکام کے مطابق عام پاکستانیوں کے لیے واٹس ایپ کام کرتی رہے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں حکومت نے انڈیا اور دیگر ممالک کے ہیکرز سے محفوظ رکھنے کے لیے 60 کے قریب ویب سائٹس کی سیکورٹی سخت کر دی ہے، اور سرکاری ملازمین کے لیے واٹس ایپ طرز کی ایپ بنانے کے لیے پراجیکٹ منظور کر لیا ہے۔
حکام کے مطابق اگلے چند ہفتوں میں اس کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کر دیا جائے گا۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک اعلیٰ افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان کے یوم آزادی کے قریب انڈیا کے ہیکرز کے حملے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس لیے اس سے قبل ہی وزارت دفاع، وزارت اطلاعات، وزیراعظم پاکستان اور 60 دیگر ویب سائٹس کو ’ہارڈن‘ کر دیا جاتا ہے، جس کے تحت ان ویب سائٹس میں چند دن کے لیے ردو بدل روک دیا جاتا ہے۔
تاہم ان کے مطابق چند وزارتیں اپنی ویب سائٹس کا انتظام وزارت آئی ٹی کے بجائے خود کرتی ہیں جس کی وجہ سے ان پر حملوں کا خدشہ رہتا ہے۔

 

دوسری طرف حکومتی افسران کے واٹس ایپ اور ٹیلی فون پیغامات ہیک ہونے کے خدشے کے پیش نظر حکومت اسی طرز کی ایک ایپ بنانے کے آخری مراحل میں ہے جس کے ذریعے سرکاری محکموں میں کام کرنے والے افسران ایک دوسرے کے ساتھ سرکاری کمیونیکیشن کر سکیں گے۔
 البتہ وزارت آئی ٹی کے مطابق سرکاری افسران اور عام پاکستانیوں کے لیے واٹس ایپ ایپلی کیشن بھی کام کرتی رہے گی۔
نئی ایپ میں کیا سہولیات ہوں گی؟
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر بلال عباسی کے مطابق نئی گورنمنٹ ایپلی کیشن کے ذریعے سرکاری دستاویزات اور رابطوں کو محفوظ بنایا جائے گا۔ تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت واٹس ایپ کو ختم نہیں کر رہی مگر سرکاری ملازمین کے لیے پالیسی بنا دی جائے گی کہ تمام سرکاری کمیونکیشن حکومتی ایپ کے ذریعے ہی کی جائے۔
’سرکاری ملازمین بہت سا سرکاری ڈیٹا ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کر رہے ہوتے ہیں۔ مگر وہ واٹس ایپ کی وجہ سے غیر محفوظ ہوتا ہے اس لیے سرکاری ملازمین کے لیے ایک گورنمنٹ ایپ بنا رہے ہیں جس میں سارے واٹس ایپ والے بلکہ اس سے زیادہ فیچرز ہوں گے۔‘

تین ماہ کے اندر یہ ایپ سب کے لیے دستیاب ہو گی (فوٹو: پکسا بے)

ان کا کہنا تھا کہ مائیکروسافٹ ٹیمز کے نام سے ایک ڈاکیومنٹ منیجمنٹ سسٹم ہوتا ہے، جس میں ای میل بھی ہے، ڈاکیومنٹ شیئرنگ بھی اور دیگر فیچرز بھی ہیں، مگر چونکہ اس کا ڈیٹا کلاؤڈ میں بیرون ملک ہوتا ہے، اس لیے پاکستان مقامی طور پر اسی طرز کی چیز پر کام کر رہا ہے۔
اس کے لیے پراجیکٹ منظور ہو چکا  ہے اور اگلے تین ہفتوں کے اندر وزارت آئی ٹی اور دیگر ڈیپارٹمنٹس میں اس کی آزمائش شروع کر دی جائے گی۔ جبکہ تین ماہ کے اندر یہ ایپ سب کے لیے دستیاب ہو گی۔
نینشنل آئی ٹی بورڈ (این آئی ٹی بی) اس منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ این آئی ٹی بی کے سی ای او شباہت علی شاہ کے مطابق یہ ایپلی کیشن اب تک تیار ہو چکی ہوتی مگر کورونا کے باعث اس پر کام متاثر ہوا ہے تاہم موجودہ مالی سال میں اس کو مکمل کر لیا جائے گا۔
سرکاری فائلیں کاغذ کے بجائے کمپیوٹرز پر
وزارت آئی ٹی کے ڈائریکٹر کے مطابق نئی ایپ کو ای گورنمنٹ کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ  وزیراعظم عمران خان نے تقریبا ڈیڑھ ارب کے ای گورنمنٹ منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت پہلے ہی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور دیگر محمکوں کے درمیان کاغذ کی فائلوں کے بجائے آن لائن فائلوں کا تبادلہ بذریعہ کمپیوٹر ہوتا ہے۔

تمام سرکاری محکموں کو مقامی انٹرنیٹ کے ذریعے رابطے مہیا کیے جا رہے ہیں (فوٹو: پکسا بے)

 تاہم کمپیوٹر انٹرنیٹ سے منسلک نہیں کیا جاتا تاکہ ڈیٹا لیک نہ ہو سکے۔ اس کے بجائے تمام سرکاری محکموں کو مقامی انٹرنیٹ کے ذریعے رابطے مہیا کیے جا رہے ہیں۔
بعض وزارتوں کو اس حوالے سے منصوبے کے تحت انفرا سٹرکچر مہیا کیا جا رہا ہے تاکہ اگر کسی ایک فائل پر 10 وزارتوں سے کمنٹس درکار ہوں تو کاغذ کی فائل ایک ایک کر کے سفر کرنے کے بجائے ڈیجیٹل فائل سب کو ایک ہی وقت دستیاب ہو۔
عام شہریوں کے ڈیٹا کے تحفظ لیے قانون سازی
بلال عباسی کے مطابق عام شہریوں کے لیے واٹس ایپ کے استعمال کو محفوظ بنانے کے حوالے سے حکومت ڈیٹا پروٹیکشن کا قانون لا رہی ہے جو ابھی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس قانون کے تحت عام شہریوں کا نام، جنس، شناخت اور دیگر اہم ڈیٹا پاکستان سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا۔ اس حوالے سے ایک ریگولیٹری ادارہ بھی قائم کیا جائے گا جو قانون پر عمل درآمد یقینی بنائے گا۔
انڈیا کے سائبر حملے کا انکشاف
یاد رہے کہ بدھ کو پاکستان کے حساس اداروں نے انڈین سائبر حملوں کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے تمام حکومتی اداروں کو ایڈوائزری جاری کی تھی۔

واٹس ایپ کو کم سے کم استعمال میں لانے کی ہدایت کی گئی تھی (فوٹو: پکسا بے)

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ تمام سرکاری اداروں کو سائبر سکیورٹی بڑھانے اور ممکنہ حملوں کی نشاندہی کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔
 بیان کے مطابق پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے انڈین انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے بڑے سائبر حملوں کی نشاندہی کی تھی۔
اس سے قبل پاکستان میں حکومت کی جانب سے تمام سرکاری دفاتر کو ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس میں سائبر حملوں اور واٹس ایپ ہیک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔
کابینہ ڈویژن نے تمام سرکاری افسران کے لیے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے واٹس ایپ کو سرکاری دستاویزات بھیجنے کے لیے کم سے کم استعمال میں لانے کی ہدایت کی تھی۔

شیئر: