Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے کن شہروں میں مکمل لاک ڈاؤن کی تیاری کی جا رہی ہے؟

پاکستان میں کورونا ایس او پیز پر عمل کرانے کے لیے فوج کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد بتایا تھا کہ وزیراعظم نے ملک کے کورونا وائرس سے شدید متاثرہ شہروں اور علاقوں میں لاک ڈاون کا عندیہ دیا ہے اور ایسے علاقوں میں خوراک کی بلا رکاوٹ فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری طرف نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر( این سی او سی)  کا ایک خط سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں  ملک کے بیس بڑے شہروں اور علاقوں کو مئی کے پہلے ہفتے سے تیسرے ہفتے تک ممکنہ لاک ڈاون کی صورت میں تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد ضلعی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ افسر نے خط کی تصدیق کی تاہم کہا کہ لاک ڈاؤن کی تیاری کے حوالے سے این سی او سی کا وہ خط اب کینسل کر دیا گیا ہے اور اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
خط میں جن شہروں میں 2 مئی سے 21 مئی تک لاک ڈاون کی منصوبہ بندی کا کہا گیا ہے ان میں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، بہاولپور، حیدرآباد، پشاور، لوئر دیر، مردان، نوشہرہ، مالاکنڈ، چارسدہ، سوات، صوابی کے علاوہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے مظفرآباد، سدھنوتی، پونچھ اور باغ شامل ہیں۔
اس وقت پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر کی شدت برقرار ہے اور بدھ کو این سی او سی کے اعلامیے کے مطابق  گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے 201 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
کورونا وائرس کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر پہلے ہی حکومت نے سکولوں میں چھٹیوں کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ  کاروباری مراکز کو ہفتے میں پانچ دن شام چھ بجے تک کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔

لاہور میں وائرس کے پھیلاؤ کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

عید کی تعطیلات میں سفری اور سیاحتی پابندیاں
اس سے قبل منگل کو وزارت داخلہ پہلے ہی تمام صوبوں کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کر چکی ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران تفریحی مقامات پر جانے اور بین الصوبائی اور بین الاضلاع سفر پر پابندی ہو گی جس سے صرف اپنے گھروں کے جانے والے افراد کو استثنی حاصل ہو گا۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی ہدایت پر جاری سرکلر کے مطابق اعتکاف، شب برات اور نماز عید کے لیے ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
اس کے علاوہ  8 مئی سے 16 مئی تک تمام سیاحتی مقامات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سیاحتی مقامات کے قریب موجود تمام ٹورسٹ ریزورٹس، پبلک پارکس اور ہوٹلز بھی بند رہیں گے۔
اس کے علاوہ سیاحتی مقامات کو جانے والے راستے بھی بند کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے مری، گلیات، سوات، کالام، گلگت بلتستان اور سی ویو پر خصوصی توجہ مرکوز رہے گی۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رہے گی، صرف گلگت بلتستان کے مقامی افراد کو سفر کی اجازت ہوگی۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے این سی او سی نے مختلف اقدامات تجویز کیے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

تعطیلات کے دوران گلگت بلتستان کے رہائشیوں کو اپنے گھر واپس جانے کی اجازت ہوگی۔
مقامی میڈیا کے مطابق حکومت کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے  اس بار عید کی تعطیلات زیادہ کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان ملک میں سخت لاک ڈاون کے مخالف رہے ہیں۔ ان کے مطابق سخت لاک ڈاون سے عوام کو روزگار اور دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
گزشتہ سال اپنی ایک تقریر میں انہوں نے کہا تھا کہ ’پاکستان کی 25 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے رہتی ہے جبکہ 20 فیصد وہ ہیں جو خط غربت کے آس پاس ہیں۔ یہاں ہم آٹھ، نو کروڑ لوگوں کی بات کر رہے ہیں۔ اگر ہم لاک ڈاؤن کرتے ہیں اور دوسری جانب اتنی بڑی آبادی کا دھیان نہیں رکھ سکتے تو ایسا لاک ڈاؤن کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔‘
وزیراعظم نے لاک ڈاون کے متبادل سمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی اختیار کرنے کی ہدایت کی تھی جس میں شہر کے اندر صرف اس چھوٹے علاقے کو مختصر مدت کے لیے بند کیا جاتا ہے جہاں کورونا کیسز بہت زیادہ رپورٹ ہو رہے ہوں۔
تاہم گزشتہ ہفتے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعدانہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر کورونا کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو کچھ  شہروں میں مکمل لاک ڈاون کرنا پڑ سکتا ہے۔

شیئر: