Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا میں کورونا قواعد میں تبدیلیاں سعودیوں کے لیے باعث تشویش

سیاحوں کو سمجھداری کا مظاہرہ کرنا چاہئے کیونکہ حفاظت بہرحال مقدم ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
دنیا کے مختلف ممالک میں کووڈ19 کے حوالے سے کئے جانیوالے اقدامات میں مسلسل تبدیلی کا عمل دیگر مسافروں سمیت ویکسین لگوانے والے سعودیوں کے لئے بھی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کورونا ویکسین لگوانے والوں کو17مئی سے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا باضابطہ اعلان ایسے بہت سے سعودیوں کے لئے راحت کا باعث بنا جو کووڈ کی عالمی وبا کی وجہ سے کہیں آنے جانے سے جبراً قاصر تھے۔
دنیا بھر کے کئی ممالک میں باہر سے آنے والے مسافروں کو قرنطینہ کرنے کے لئے کہا جاتا ہے اس کے اضافی اخراجات بھی مسافر کے لئے تشویش کا سبب بنتے ہیں۔
بعض سعودی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ رواں موسم گرما میں گھر پر رہنے کو ہی ترجیح دیں گے۔

ناگزیر مسئلے کے سوا کورونا سے متاثر بیرون ملک کا سفر نہیں کرنا چاہئے۔ (فوٹو عرب نیوز)

25 سالہ علی حسین کو ڈر تھا کہ کہیں انہیں اپنی ساری تعطیلات قرنطینہ میں ہی گزارنی نہ پڑ جائیں۔ چھٹی کے دن ویسے ہی محدود ہوتے ہیں ایسے میں اچانک کئے جانے والے اقدامات رکاوٹ بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منزلیں، بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لئے قرنطینہ کی شرائط سے لے کر پی سی آر ٹیسٹ  تک اپنے قواعد بدلتی رہتی ہیں جو سفری منصوبوں کوالجھن سے دوچار کرسکتے ہیں۔
علی حسین نے ایسی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے پڑنے والے مالی بوجھ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو پی سی آر ٹیسٹ کی وجہ سے زیادہ دن قیام کرنا پڑ جائے تو آپ کوسفر کے دگنے اخراجات برداشت کرنے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ چھٹیوں کے سفر کااصل مقصد تعطیلات سے لطف اندوزہونا ہے۔ تعطیلات کا مقصد خود کو پابند محسوس کرنا اور اس سوچ میں غرق رہنا نہیں کہ اب کیا  ہو سکتا ہے؟ میں تو اس طرح کی شرائط کے ساتھ سفر کرنے کے خلاف ہوں۔

تعطیلات مملکت میں گزارنا اور جیزان، ابھا ، جدہ کی سیرکرنا زیادہ بہتر ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

ایک اور25 سالہ سعودی شہری خالد الغامدی  کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اُس دوست جیسا تجربہ دہرانا نہیں چاہتا جو تعطیلات سے لطف اندوز ہونے  گیا اور منزل تک پہنچ کر ساری کی ساری سالانہ چھٹی قرنطینہ میں گزار کر واپس آ گیا۔
الغامدی نے کہا کہ میرا دوست مہند ایک ہفتہ کے لئے مصر گیا تھا ۔ اسے اس وقت بے حد حیرت ہوئی جب وہاں پہنچنے پر اسے خود کو قرنطینہ کرنے کے لئے کہا گیاکیونکہ وہ تو ویکسین کی 2 خوراکیں لے چکا تھا مگر یہ ویکسین بھی اسے مصر میں قرنطینہ کی ضرورت سے بچا نہیں سکی ۔
خالد الغامدی نے بتایا کہ ان کے دوست کومجبوراً اپنی واپسی کی تاریخ ملتوی کرنی پڑی۔ یہی نہیں بلکہ انہیں اپنے دفتر سے رابطہ کرکے چھٹی میں توسیع کرنے اور اضافی اخراجات کی ادائیگی کے لئے رقم ادا کرنے کی درخواست بھی کرنی پڑی۔
اس قسم کے واقعات نے خالد الغامدی کو اندرون ملک سفر کے مواقع سے استفادہ کرنے پرآمادہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ رواںموسم گرما میں بیرون ملک کی بجائے اپنی تعطیلات مملکت میں گزارنا اور جیزان، ابھا ، جدہ ، ینبع یا  نیوم کی سیرکرنا  زیادہ بہتر ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکام نے کووڈ ویکسین لگوانے اور کورونا  سے صحتیاب ہونے والے سعودیوں کو  بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے۔
سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جن شہریوں کو مکمل ویکسین دی جا چکی ہے یا جنہیں بیرون ملک روانگی سے کم از کم 14 دن قبل پہلی خوراک لگائی جا چکی ہے، انہیں سفر کرنے کی اجازت ہے۔

سعودی حکومت تمام افراد کو مفت ویکسین لگا رہی ہے یہ سہولت ہر ملک میں میسر نہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

ایک مالی تجزیہ کار طلعت ذکی حافظ نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ کسی فوری کاروباری ضرورت یا کسی خاندانی ناگزیر مسئلے کے سوا بیرون ملک اور خاص طور پر کورونا وبا کا شکار ممالک کا سفر نہیں کرنا چاہئے۔
طلعت حافظ نے کہا کہ وبا سے بری طرح متاثر ممالک کا غیرضروری سفر مسافروں کو کووڈ سے متاثر کر سکتا ہے اور اس کا مطلب یہ  ہے کہ انہیں مناسب طبی امداد نہیں مل سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ حقیقت فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ سعودی حکومت کسی بھی قومیت سے قطع نظر کووڈ19سے متاثر تمام افراد کو مفت علاج مہیا کرتی ہے۔ ایسی سہولت بعض دیگر ممالک میں میسر نہیں۔
طلعت ذکی حافظ نے بیرون ملک سفر پرپابندی کے خاتمے سے متعلق حکومتی فیصلے کی تعریف کی تاہم کہا کہ  سیاحوں کو اس اجازت کا سمجھداری سے استعمال کرنا چاہئے کیونکہ حفاظت بہرحال مقدم ہے۔
 

شیئر: