Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ قطب شمالی میں چاند سے متعلق وائرل وڈیو حقیقی نہیں‘

جدہ میں فلکیاتی انجمن کے سربراہ انجینیئر ماجد ابو زاھرۃ نے کہا ہے کہ’ روس اور کینیڈا کے درمیان قطب شمالی سے منسوب چاند سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل وڈیو حقیقی نہیں جعلی ہے‘۔ 
سبق ویب سائٹ کے مطابق ماجد ابو زاھرۃ نے بیان میں کہا کہ’ 36 سیکنڈ دورانیہ کا وڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ اس میں چاند، سورج غروب ہونے سے قبل کرہ ارض کے انتہائی قریب موجود نظر آرہا ہے۔ یہ منظر تاریکی کا باعث بن رہا ہے۔ وڈیو میں چاند افق کے نیچے گم ہورہا ہے‘۔ 
وڈیو کلپ میں دعوی کیا جارہا ہے کہ چاند اور سورج کا یہ منظر روس اور کینیڈا کے درمیان قطب شمالی کا ہے، یہ وڈیو کلپ جعلی ہے۔
فلکیاتی انجمن کے سربراہ نے بتایا کہ ’یہ نہیں بتایا جارہا کہ وڈیو کس نے جاری کیا ہے تاہم یہ بات آسانی سے دریافت کی جاسکتی ہے کہ وڈیو کی تیاری میں فوٹو شاپ کا دخل ہے‘۔ 
ابو زاہرۃ نے کہا کہ ’سب جانتے ہیں کہ چاند اور کرہ ارض کے درمیان اوسط فاصلہ 382900 کلو میٹر ہے۔ کرہ ارض کے اطراف مدار سو فیصد گول نہیں ہے۔ بعض اوقات چاند کرہ ارض سے مدار میں قریب ترین پوائنٹ تک آجاتا ہے اس وقت اس کا فاصلہ 363104 کلو میٹر ہوتا ہے اور بعید ترین پوائنٹ 405696 کلو میٹر رہتا ہے‘۔ 
انہو ں نے بتایا کہ ’چاند جب مکمل ہوتا ہے تو کئی فوٹو گرافر چاند کے حجم کو بڑھادیتے ہیں۔ اس وقت وہ عمارتوں یا درختوں کے حوالے سے زیادہ بڑا نظر آتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ وڈیومیں جس طرح چاند کو زمین کے بے حد قریب دکھایا گیا ہے ایسا کبھی نہیں ہوتا۔ وڈیو غور سے دیکھیں گے تو پتہ چلے گا کہ قریب ترین جھیل پر چاند کا عکس نظر نہیں آرہا ہے جبکہ افق کے اوپر سورج کی موجودگی کی حالت میں اسے بے حد روشن نظر آنا چاہئے‘۔
ابوزاہرۃ نے مزید کہا کہ ’وڈیو میں دعوی کیا جارہا ہے کہ منظر قطب شمالی کا ہے جبکہ وڈیومیں نظر آنے والا علاقہ قطب شمالی سے مختلف جغرافیائی تشکیل والا علاقہ ہے‘۔ 

شیئر: