Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شاہ عبدالعزیز فاؤنڈیشن کی فلم کی ریلیز

’فلسطین۔۔۔ ایک موم بتی جو بجھی نہیں‘ کے نام سے ریلیز ہونے والی فلم چار حصوں پر مشتمل ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب میں شاہ عبدالعزیز فاؤنڈیشن برائے تحقیق اور آرکائیو نے فلسطینی علاقوں میں جاری تنازعے سے اظہار یکجہتی میں ایک فلم ریلیز کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ’فلسطین۔۔۔ ایک موم بتی جو بجھی نہیں‘ کے نام سے ریلیز ہونے والی فلم رواں ہفتے فاؤنڈیشن کے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دکھائی گئی تھی۔
چار حصوں پر مشتمل فلم میں فلسطینی کاز کی اہمیت کی عکاسی کے علاوہ سعودی عرب، سعودی بادشاہ اور عوام کی اس خواہش کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ الاقصیٰ مسجد کے تقدس کو پامال ہونے سے بچایا جائے اور  اسرائیلی جارحیت سے محفوظ کیا جائے، جبکہ فلسطینیوں کے اپنی زمین کو آزاد کروانے اور اس پر امن اور عزت سے رہنے کے حق کی بھی حمایت کی جائے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق شاہ عبدالعزیز نے سعوی عرب کے رتبے کو استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں کے زخموں اور ان کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی، جبکہ عرب اور عالم اسلام کے اہم  مسئلے کے حل کی ضرورت کے لیے امریکی اور یورپی صدور اور حکام کے ساتھ مذاکرات کیے۔
فلم میں اسرائیلی جنگ سے متعلق تفصیلات دکھائی گئی ہیں جس میں سعودی فوج نے خندق پر حملہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے ساتھ لڑائی کی تھی۔ اس فلم میں سنہ 1948 کی عرب اور اسرائیلی افواج کے درمیان ہونے والی جنگ میں شرکت کرنے والے چند سعودی فوجیوں کی بات چیت بھی دکھائی گئی ہے۔
فلم کے پہلے حصے میں سعودی عرب کے شاہ عبدالعزیز کی فلسطینی کاز میں دلچسپی دکھائی گئی ہے، عرب سیاست میں اس مرکزی مسئلے کی جانب ان کی وفاداری اور عقیدت کے علاوہ یہ بھی دکھا گیا ہے کہ کس  طرح سے انہوں نے اسرائیلی فوج کے خلاف رضا کاروں اور فوجیوں کو عرب ممالک کی افواج میں شمولیت کی ترغیب دی۔

فلم کے ذریعے سعودی فوج کے اسرائیل کے خلاف جنگ میں شمولیت سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

رضاکاروں نے سعودی عوام کے فلسطین پر یقین، ان کا اسلامی فرض، اور اسرائیلی فوج کو واپس دھکیلنے کی غرض سے جنگ میں شامل ہونے کی ضرورت سے متعلق خیالات کا اظہار کیا۔
فلم میں دکھائی گئی دستاویزات میں ام القری اخبار کے پہلے صفحے کی کاپی بھی شامل ہے جس میں سعودی فوج کی پیش رفت اور فلسطینی شہروں میں اس کی آمد کی خبر شائع ہوئی تھی۔ 
سعودی فوج کے کمانڈر سعید الکردی کی تصویر بھی فلم میں دکھائی گئی ہے جس میں وہ فوج کے سنہ 1948 کی جنگ میں شرکت کے سٹرٹیجک پلان کی تفصیلات سے فوجیوں کو آگاہ کر رہے ہیں۔
فلم میں شاہ عبدالعزیز کی مکہ میں کھینچی گئی ایک تصویر بھی دکھائی گئی ہے جس میں وہ سعودی افواج کے قیام کے ابتدائی دنوں میں اس کے ممبران کا جائزہ لے رہے ہیں، جبکہ ولی عہد شہزادہ سعود بن عبدالعزیز اور چند عسکری حکام  بھی ان کے ہمراہ ہیں۔
فلم کے تینوں حصے باری باری دکھائے جائیں گے جن میں شاہ عبدالعزیز فاؤنڈیشن کی جانب سے محفوظ کی گئی تحریریں، آڈیو کلپس، تصاویر اور فلموں کو شامل کیا گیا ہے۔  ان دستاویزات میں فلسطین کے ساتھ گہرے سفارتی، عسکری اور معاشی تعلقات محفوظ ہیں۔

شیئر: