Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں ماحولیاتی تحفظ کے پائیدار حل کی جانب اہم پیشرفت

ان اقدامات میں ری سائیکلنگ سے ویسٹ مینجمنٹ تک ہر چیز شامل ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے وژن 2030 پروگرام میں ماحولیاتی مسائل اور ان کے  پائدار حل پر عمل درآمد کا منصوبہ شامل ہے۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ پانچ سال میں مملکت نے ' گو گرین' اقدامات میں زبردست پیش قدمی کی ہے جس میں ری سائیکلنگ سے  ویسٹ مینجمنٹ تک ہر چیز شامل ہے۔

رواں سال کے شروع میں ماحولیاتی تبدیلی اور پائداری کے ساتھ ماحولیاتی شعبے میں ادارہ جاتی ڈھانچے کو منظم کرنے کے قومی منصوبے کے تحت  شاہی فرمان کے ذریعے پانچ قومی ماحولیاتی مراکز اور ایک ماحولیاتی فنڈ کی منظوری دی گئی تھی۔
ماحولیاتی چیلنجوں میں ماحولیاتی تبدیلی اور پائداری دو ایسے اہم چیلنجز ہیں جن کا سعودی عرب کو سامناہے۔
نائب وزیر ماحولیات ، پانی و زراعت منصور المشیطی نے ”نسل کی بحالی“ کے عنوان کے تحت بیان کیا  ہےکہ  ہمارا ملک آئندہ دہائی میں مختلف مہمات کے ذریعے ماحولیاتی نظام کی بحالی اور حفاظت کے لئے کوشش کر رہاہے۔
وزارت  ماحولیات نے 2020 کے قومی تبدیلی پروگرام کے ایک حصے کے طور پر موسمیات کی خدمات کو فروغ دینے کی خاطرماحولیاتی تحفظ کے لئے 17 اقدامات کا آغاز کیا ہے۔

المشیطی نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کا مرکز قائم کرنے کے لئے بھی کام جاری ہے۔اس کے ساتھ ہی زیادہ پانی کی ضرورت والی فصلوں کی کاشت روکنا،ماحول دوست اور موثرآبی کارکردگی والی ٹیکنالوجیز متعارف کراناقومی ماحولیات کی حکمت عملی کے تحت 64 مزید اقدامات میں شامل ہے۔
کچرے سے پاک شہر بننے کے ہدف کے ساتھ مدینہ منورہ میونسپلٹی نے متحدہ عرب امارات کی ایک کمپنی بیئہ کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔
اسے مدینہ منورہ میں کچرے کے انتظام کی خدمات کے لئے تین معاہد ے ملے ہیں جس میں شہر  کے 70 فیصد حصہ کی صفائی ستھرائی شامل ہے۔
”بیئہ“ کے ایس اے ،کے سی ای او محمد الحسانی نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ مدینہ منورہ کی صفائی کا کام سونپا گیا۔ ہم مدینہ منورہ کو مشرق وسطیٰ کا سب سے صاف ستھرا شہر بنانے کے لئے ویسٹ مینجمنٹ خدمات کے لئے جامع روڈ میپ تیار کررہے ہیں۔

رواں سال کے شروع میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی گرین اور مشرق وسطیٰ کے گرین اقدام کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد کاربن کے اخراج کو60 فیصد تک کم کرنا، 2030 تک قابل تجدید ذرائع سے اپنی توانائی کی صلاحیت میں50 فیصد اضافہ کرنا اور مشرق وسطیٰ میں50 ارب درخت لگانا ہے۔
دریں اثنا سعودی عرب میں ماحولیاتی استحکام کے معروف فراہم کنندہ  نقا سولیوشنز نے ایک نئی پائدار پراڈکٹ ریورس وینڈنگ مشین متعارف کرائی ہے۔
یہ مشین سکولوں، یونیورسٹیوں، دکانوں، سپر مارکیٹوں اور سٹیڈیموں کے لئے مثالی ہے۔

نقا سولیوشنز کی شریک بانی موناعثمان نے بتایا ہے کہ ہمارا کام حکومت کے تیار کردہ نقشے کے مطابق پائدار مستقبل کی منتقلی کو تیز تر انداز میں جاری رکھنا ہے۔
گرین لیوز پلے گروپ کے خالد الفضلی کو پلاسٹک کی بوتل کے ڈھکنوں سے دنیا کا سب سے بڑا نقشہ بنانے میں 11 دن کا وقت لگا۔ انہیں امید ہے کہ وہ گنیز ورلڈ ریکارڈ توڑ دیں گے۔
مونا نے کہا کہ یہ ریکارڈ  توڑنا مملکت کے لئے حیرت انگیز خیال ہے۔ نقشے کا نصف حصہ پہلے ہی بوتلوں کے مختلف رنگوں کے 3 لاکھ ڈھکنوں پر مشتمل ہے۔
مونا نے کہا کہ ایک مرتبہ نقشہ تیار کرلینے کے بعد میں تمام ڈھکن جدہ میں ایک خیراتی تنظیم  مواقب الاجر کو بھیجوں گی جہاں وہ انہیں ری سائیکلنگ فیکٹریوں کو دیں گے اور اس طرح فیکٹریوں کو بھی ان کے چیریٹی پروگراموں سے فائدہ ہوگا۔
 

شیئر: