Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قواعد و ضوابط کی پامالی کا الزام: ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ قانونی بلز جو قائمہ کمیٹیوں کو اب تک نہیں بھیجے گئے، ان کو براہ راست منظور کیا گیا۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی میں مشترکہ اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے۔
تحریک عدم اعتماد پر تمام اپوزیشن جماعتوں کے دستخط موجود ہیں۔
تحریک میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈپٹی سپیکر نے 10 جون کے اجلاس کے دوران قواعد و ضوابط اور جمہوری اقدار کو پامال کیا۔
مشترکہ اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن کو عوام کی نمائندگی کرنے اور بولنے کے حق سے محروم کیا۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ قانونی بلز جو قائمہ کمیٹیوں کو اب تک نہیں بھیجے گئے، ان کو براہ راست منظور کیا گیا۔
اس طرح ڈپٹی سپیکر نے حکومت کو فائدہ پہنچاتے ہوئے بلوں پر ہونے والی گنتی اور کورم کی نشان دہی پر بھی قواعد کو بلڈوز کیا۔ اس لیے اپوزیشن سمجھتی ہے کہ وہ اس عہدے پر رہنے کا حق کھو چکے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہوئی ہے بلکہ اس سے قبل نومبر 2019 میں بھی اپوزیشن نے قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی تاہم اس وقت حکومت نے آرڈینینسز کے حوالے سے اپوزیشن کا موقف تسلیم کرتے ہوئے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر قائل کر لیا تھا۔

ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے اور ووٹنگ کا طریقہ کار

ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی کے طریقہ کار کے قواعد کی روشنی میں لائی جا سکتی یے، جہاں  ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کو عہدے سے ہٹانے کا طریقہ کار موجود ہے۔ قواعد کے تحت ڈپٹی سپیکر کو عہدے سے ہٹانے کی تحریری قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی کے پاس جمع کرائی جائے گی۔ 
قرارداد میں ڈپٹی سپیکر کے خلاف الزامات وضاحت کے ساتھ شامل کیے جائیں گے۔ سیکریٹری قومی اسمبلی نوٹس ممبران اسمبلی کو بھجوائیں گے۔

اپوزیشن کا الزام ہے کہ ڈپٹی سپیکر نے بلوں پر ہونے والی گنتی اور کورم کی نشان دہی پر بھی قواعد کو بلڈوز کیا (فوٹو: ٹوئٹر)

قواعد کے مطابق نوٹس وصولی کے سات دن مکمل ہونے کے بعد پہلے دن ڈپٹی سپیکر کو ہٹانے کی قرارداد کی تحریک قومی اسمبلی کے ایجنڈا میں شامل کی جائے گی۔ اس روز ڈپٹی سپیکر کو عہدے سے ہٹانے کی تحریک کے علاوہ ایجنڈے میں کوئی اور چیز شامل نہیں ہو گی۔
متعلقہ ڈپٹی سپیکر اس روز اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتا جس روز اس کو عہدے سے ہٹانے کی قرارداد زیر غور ہو گی۔ ڈپٹی سپیکر کو عہدے سے ہٹانے کی تحریک پیش کرنے کے لیے چیئرپرسن اس کی حمایت کرنے والے ارکان کو نشست پر کھڑا ہونے کا کہیں گے۔
ڈپٹی سپیکر کو عہدے سے ہٹانے کی تحریک کی حمایت میں اگر ایوان کی کل تعداد میں سے ایک چوتھائی ارکان کھڑے نہیں ہوتے تو تحریک پیش کرنے کی اجازت نہیں ملے گی۔  تحریک کے حق میں ایک چوتھائی ارکان کھڑے ہو گئے، تو قرارداد پیش کی جائے گی۔
قرارداد پیش کرنے والے شخص اور ڈپٹی سپیکر کو پندرہ منٹ یا زیادہ کے لئے بات کرنے کی اجازت ہوگی۔ قرارداد پر دستخط کرنے والے دیگر افراد کو بھی بات کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
قواعد کے تحت جب تک تحریک نمٹا نہیں دی جاتی، یا قرارداد پر ووٹ نہیں ہوتا اسمبلی اجلاس اگلے روز کے لیے ملتوی نہیں کیا جائے گا۔ ڈپٹی سپیکر کو عہدے سے ہٹانے کی قرارداد پر ووٹنگ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہو گی۔

قرارداد پیش کرنے والے شخص اور ڈپٹی سپیکر کو پندرہ منٹ یا زیادہ کے لئے بات کرنے کی اجازت ہوگی۔ (فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ)

اگر اجلاس سپیکر قومی اسمبلی نے طلب کیا ہے تو اجلاس تب تک غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی نہیں ہوگا جب تک تحریک نمٹا نہیں دی جاتی اور قرارداد پر ووٹنگ نہیں ہو جاتی۔
اگر ووٹنگ کے دوران قومی اسمبلی کی کل ممبرشپ کی اکثریت ڈپٹی اسپیکر کو ہٹانے کے خلاف قرارداد منظور کرتی ہے تو انھیں عہدے سے ہٹا دیا جائے گا بصورت دیگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جائے گی۔
ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب بنانے کے لیے اپوزیشن کو 172 ارکان کی حمایت درکار ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے ممبران کی تعداد 160 کے لگ بھگ ہے۔

شیئر: