Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل قومی اسمبلی سے منظور

بلاول بھٹو نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے اپنے مسائل اور مشکلات ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)
پاکستان کی قومی اسمبلی نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل منظور کر لیا ہے۔ 
قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے لیے نادرا یہ کسی دیگر ادارے کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
بل کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین حاصل کرے گا۔
جمعرات کے روز اپنے ٹوئٹر بیان میں وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ ’بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو مبارکباد۔ 73 سال بعد، اوورسیز پاکستانیز کے right of vote کا بل پاکستان کی قومی اسمبلی نے منظور کرلیا۔ اپوزیشن نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا اور بل کی مخالفت بھی کی۔ اب بلِ سینیٹ آف پاکستان میں پیش ہوگا۔‘

اوورسیز پاکستانیوں کا اپنا الگ حلقہ اور ممبر ہونا چاہیے: بلاول بھٹو

قبل ازیں قومی اسمبلی میں بل پر بحث کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت انتخابی اصلاحات کے نام پر الیکٹرونک ووٹنگ مشین لے کر آنا چاہتی ہے ابھی یہ قانون بنا بھی نہیں اور حکومت نے مشینیں منگوا لی ہیں۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ سب اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں لیکن یہ بہت اہم بل ہے، اس کے نتائج کچھ بھی ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں حکومت کو اپوزیشن کی رائے لینا پڑے گا، کسی قسم کی زبردستی نہیں ہو سکتی۔
بلاول بھٹو نے سوال اٹھایا کہ دل پر ہاتھ رکھ کے بتائیں کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین کو ہیکنگ اور دوسرے مسائل سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ جو وزیر یہ بل پاس کروانا چاہتے ہیں کیا وہ چاہتے ہیں کہ ان کے حلقے میں فرانس اور لاس ویگاس میں رہنے والوں کے ووٹ پڑیں۔
انہوں استفسار کیا کہ ’انہیں کیا پتہ کہ آپ کے حلقے کے مسائل کیا ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کے اپنے مسائل اور مشکلات ہیں۔‘
بلاول بھٹو نے کہا اگر آپ ہم سے بات کرتے، ہمیں انگیج کرتے تو ہم یہ بات مان لیتے کہ اووسیز کو ووٹ کا حق دو‘
بلاول بھٹو کے بقول ساتھ ہم یہ بھی کہتے کہ ان کا اپنا حلقہ ہو، ان کا اپنا ممبر ہو، جو آپ کے حلقے میں آپ کا مقابلہ نہ کرے بلکہ دوسرے اوورسیز کا مقابلہ کر کے اس ہاؤس کا ممبر بنے اور اووسیز حلقے کی نمائندگی کرے۔‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ قانون ابھی بنا نہیں اور حکومت نے الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں منگوا لی ہیں (فوٹو: پی آئی ڈی)

پی پی پی چیئرمین  نے اووسیز پاکستانیوں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے استفسار کیا کہ وہ کس حلقے میں ووٹ ڈالیں، ان حلقوں میں جن کے مسائل کا انہیں کچھ علم نہیں؟
’پوری دنیا میں جب مباحث ہوتے ہیں تو سب اپنا نقطہ نظر بیان کرتے ہیں لیکن یہاں پر آپ ہمارے حقوق چھین رہے ہیں۔‘
بلاول بھٹو نے حکومت کو یاد دلایا کہ اسے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرنا پڑے گا۔ ’حکومت اپوزیشن کو زبردستی مجبور نہیں کر سکتی۔‘
انہوں نے حکومت پر انڈین جاسوس کلبھوشن یادو کو این آر او دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ رات کے اندھیرے میں آرڈیننسس جاری کیا گیا۔ بقول ان کے ’انہیں وکیل دلوایا گیا بلکہ حکومت خود ان کی وکیل بنی۔‘

‏فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے غیر ملکیوں کو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دینے کا بل منظور

دریں اثنا قومی اسمبلی نے کلبھوشن سمیت فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے غیر ملکیوں کو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دینے کا بل بھی منظور کر لیا۔ قومی اسمبلی نے کلبھوشن فیصلے پرنظرثانی ممکن بنانے کے لیے قانون منظور کر لی۔
بل وزیر قانون بیرسٹرفروغ نسیم کی جانب سے ایوان میں پیش کیا گیا۔ بل کے متن کے مطابق فوجی عدالت کی جانب سزا کے خلاف غیرملکی نظرثانی کی پٹیشن دائر کر سکیں گے۔ سزا یافتہ غیرملکی شہری کو نظرثانی کی پٹیشن 60 دن کے اندر کرنا ہوگی۔
 

شیئر: