پاکستان الیکٹرک وہیکلز اینڈ پارٹس مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل شوکت قریشی کے خیال میں سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی سے مقامی سطح پر گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کو بہت بڑا ریلیف ملے گا جبکہ کٹس کی درآمد پر بھی ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے جس سے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی ضرور آنی چاہیے۔
انہوں نے کہا ’اگر حکومتی ٹیکس ریلیف کا براہ راست عوام تک فائدہ پہنچانا چاہیں تو دیڑھ سے دو لاکھ روپے تک قیمتیں کم ہو سکتی ہیں لیکن اس کے لیے ریگولیٹر کو گاڑیوں کی قیمتیں بڑھانے سے روکنا ہوگا۔‘
شوکت قریشی کے مطابق ‘مقامی سطح پر گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیاں 165 روپے فی ڈالر کے حساب سے چارج کر رہی ہیں اب ڈالر کی قدر میں کمی آئی ہے تو وہ ریلیف بھی عوام کو پہنچنا چاہیے۔‘
شوکت قریشی کے مطابق بجٹ میں آٹو انڈسٹری کے لیے ٹیکس مراعات پاکستان میں الیکٹریکل وہیکل کے فروغ کے لیے کافی مدد گار ثابت ہوگی اور چھوٹی الیکٹرک گاڑی 18 سے 21 لاکھ روپے میں دستیاب ہوگی۔
ان کے مطابق’اگست کے وسط تک چھوٹی الیکٹرک کار پاکستان میں دستیاب ہوگی، جس میں 7.5 کے وی اور 10 کے وی گاڑیاں شامل ہیں۔‘
کیا پرانیگاڑیوںکیقیمتوںمیںبھیکمیآئےگی؟
اس حوالے سے پاکستان میں پرانی گاڑیوں کی خرید و فروخت کی سب سے بڑی ویب سائیٹ پاک وہیلز ڈاٹ کام کے سنیل سرفراز منج کہتے ہیں کہ ’پاکستان میں 850 سی سی کم تین گاڑیوں کی قیمت میں ایک لاکھ روپے سے ایک لاکھ 30 ہزار روپے تک فرق آئے گا لیکن اس سے پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔‘
انہون نے کہا کہ ’سیلز ٹیکس میں کمی کرنا حکومت کا ایک اچھا اقدام ہے لیکن اس کا عوام کو براہ راست فائدہ پہنچتا ہے یا نہیں پہنچتا یہ ایک الگ بات ہے۔‘