Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے وہ غیر معروف مقامات جو ’سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوں گے‘

جھیل سیف الملوک سے کچھ دور پت سر جھیل ہے۔ فوٹو: ووئیجرز ایڈوینچرز
پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر میں کمی کے بعد سیاحتی شعبے کو ایس او پیز کے ساتھ دوبارہ کھول دیا گیا ہے جس کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ رواں برس سیاح بڑی تعداد میں پر فضا مقامات پر جائیں گے۔  
موجودہ وزیراعظم عمران خان نے 2018 میں حکومت میں آتے ہی ملک میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد پاکستانی شہریوں میں ملک کے اندر سیاح کے رحجان کو فروغ ملا اور ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2019 میں صرف خیبر پختوںخوا کے گلیات کے علاقہ میں تیس لاکھ سے زائد سیاح آئے۔  
لیکن گزشتہ سال سے کورونا وائرس کے باعث سیاحت کا شعبہ ایک مرتبہ پھر انتہائی زوال کا شکار رہا اورمقامی اور غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں انتہائی کمی دیکھنی کو ملی ہے۔ 
تاہم اب صورتحال میں بہتری آنے کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ سیاحت کو دوبارہ سے فروغ ملے گا۔   
یوں تو پورا پاکستان ہی سیاحت کے لیے ایک اہم مرکز سمجھا جاتا ہے لیکن گرمیوں میں لوگوں کا زیادہ رحجان خیبر پختونخوا اور شمالی علاقہ جات کی طرف ہوتا ہے جہاں مئی سے ستمبر تک کا موسم سیاحوں کے لیے انتہائی موزوں سمجھا جاتا ہے۔ 
اب حکومت اور نجی شعبہ دونوں ملک کے شمالی علاقوں میں روائیتی سیاحتی مقامات سے ہٹ کر نئے اور اب تک کے غیر معروف مقامات پر انفراسٹرکچر بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ 
ان میں سے کچھ مقامات یہ ہیں۔
چوگیل میڈوز، سوات
سوات کے علاقے سے بحرین جاتے ہوئے سیرئی کے مقام سے پیدل سفر کرتے ہوئے ایک خوبصورت چراہ گاہ چوگیل میڈوز ہیں، جہاں قدرتی آبشاروں اور ہریالی کے منفرد نظارے آپ کو ایک نئے جہاں میں لے جاتی ہے۔ ان خوبصورت آبشاروں کے عقب میں برف پوش پہاڑ کا نظاروں سے بھی ہر موسم میں لطف و اندوز ہو سکتے ہیں۔ 

ضلع دیر میں کمراٹ ویلی آج کل سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ فوٹو: ووئیجرز ایڈوینچرز

اسلام آباد کے ایک ’ٹور آرگنائزر‘ دانیال عزیز اردو نیوز کو بتاتے ہیں کہ سیاحوں کا زیادہ رجحان ایسی جگہوں کی طرف ہوتا ہے جو پہلے سے ہی وہ دیکھ چکے ہوتے ہیں، لیکن اب پاکستان میں متعدد نیے خوبصورت سیاحتی مقامات موجود ہیں، ’نئی جگہوں پر جانے کے لیے نہ کوئی کمپنی رسک لیتی ہے اور نہ سیاح جانے کو تیار ہوتے ہیں۔ لیکن ان کا اپنا ایک لطف ہوتا ہے۔‘  
گبین جبہ سوات 
وادی سوات میں گبین جبہ ایک نیا سیاحتی مقام ہے جسے 2019 میں صوبائی حکومت نے نئے سیاحتی زون میں شامل کیا ہے۔ گبین جبہ مینگورہ سے 65 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے جہاں سرسبز میدان، قدرتی چشمے، آبشاریں اور برف پوش پہاڑ موجود ہیں۔ نئی جگہیں تلاش کرنے والے سیاحوں کے لیے گبین جبہ ایک زبردست سیاحتی مرکز ہے۔  
دودو پت سر جھیل  
دانیال عزیز کے مطابق جھیل سیف الملوک جانے کے لیے ہر بندہ تیار ہوتا ہے لیکن اس سے ہی تھوڑا ہٹ کر دودو پت سر جھیل ہے لیکن پیدل راستہ اور تھوڑا سائیڈ پر ہونے کی وجہ سے یہاں بھی بہت کم لوگ جاتے ہیں، لیکن اب ٹریک بن چکا ہے اگر کوئی موسم گرما میں دودو پت سر جھیل کا پلان بنائے تو وہ یقیناً مایوس نہیں ہوں گے۔  

گبین جبہ مینگورہ سے 65 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ فوٹو: ووئیجرز ایڈوینچرز

کمراٹ ویلی 
خیبرپختونخوا کے ضلع دیر میں کمراٹ ویلی آج کل سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔  
خیبر پختونخوا کے ٹور آپریٹر محمد شفیق کے مطابق ’کمراٹ ویلی کے بارے میں کچھ سال پہلے بہت کم لوگ جانتے تھے لیکن اب کمراٹ ویلی کی سوشل میڈیا پر پذیرائی اور عمران خان کے جانے کے بعد کمراٹ ویلی کی طرف بھی کافی زیادہ رجحان بن چکا ہے۔‘  
مہوڈنڈ جھیل  
سوات سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر مہوڈنڈ جھیل سیاحوں کی توجہ مرکز بھی بن سکتی ہے۔ یہاں چھوٹی چھوٹی تین جھیلیں موجود ہیں اور بہت کم لوگ اس علاقے سے واقف ہیں۔ ٹور آپریٹر دانیال عزیر کے مطابق مہوڈنڈ جھیل کی طرف پیدل راستہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی توجہ کافی کم ہے لیکن جھیل سیف الملوک کی طرح یہ جھیل بھی آنے والے دنوں میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتی ہے۔ 
ہنزہ ویلی
ٹور آپریٹر محمد شفیق کہتے ہیں کہ اسلام آباد سے تھاکوٹ تک موٹر وے بننے کے بعد اب زیادہ تر لوگ گلگت بلتستان کی طرف زیادہ رخ کرتے ہیں۔  
رواں سال ہنزہ ویلی اور خنجراب پاس کے لیے سیاحوں کی ڈیمانڈ کافی زیادہ ہے کیونکہ اب اسلام آباد سے گلگت کا 10 سے 12 گھنٹے کا راستہ ہے۔

موٹر وے بننے کے بعد زیادہ لوگ گلگت بلتستان کا رخ کر رہے ہیں۔ فوٹو: روٹ نیٹ ورک

ہنگول نیشنل پارک 
ٹور آپریٹر دانیال عزیر کہتے ہیں کہ ’شمالی علاقہ جات کی طرف سیاحوں کا زیادہ رجحان ہے لیکن بلوچستان میں بھی موسم گرما کے لیے بھی سیاحتی مقامات ہیں جس طرف کوئی نہیں جاتا۔
’ہنگول نیشنل پارک سرسبز وادی ہے جو موسم گرما میں سیاحوں کا مرکز بن سکتا ہے، اسی طرح بلوچستان میں کئی مقامات ایسے ہیں جہاں سیاحت کو ابھی تک فروغ نہیں ملا۔‘ 
گلیات میں نئے سیاحتی مقامات  
گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان احسن حمید نے بتایا کہ گلیات میں اب نئے مقامات کے لیے کام کیا جا رہا ہے جہاں انفراسٹرکچر پر کام شروع ہو چکا ہے اور آئندہ دو سالوں میں ان نئے پر فضا مقامات کو سیاحوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔ 
’نتھیا گلی کے مقام پر لساں ٹریک پر ٹری ہاؤس بنا رہے ہیں جہاں 15 ٹری ہاؤسز پر کام جاری ہے اور کنکریٹ کے استعمال کی مکمل حوصلہ شکنی کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ چھانگہ گلی میں 20 آئیس ڈومز بنائے جا رہے ہیں جن پر کام کیا جا رہا ہے۔
’مقامی دیہاتوں میں سیاحوں کے لیے مختلف پروگرام لانچ کر رہے ہیں تاکہ وہ مقامی دیہاتوں میں رہ کر ان کے کلچر سے روشناس ہو سکیں۔‘

شیئر: