محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اسلام آباد نے گاڑیوں کے رجسٹریشن کے نظام میں تبدیلی لاتے ہوئے امریکی طرز کا ماڈل متعارف کرا دیا ہے جس کے تحت اب رجسٹریشن نمبر کسی مخصوص گاڑی سے منسلک نہیں رہے گا بلکہ وہ نمبر پلیٹ مالک کی ذاتی ملکیت تصور ہو گی۔
نئے ماڈل کے تحت جب کوئی شہری گاڑی خریدے گا تو اسے رجسٹریشن کے وقت ایک مخصوص نمبر الاٹ کیا جائے گا جو اس کے قومی شناختی کارڈ کے ساتھ منسلک ہو گا نہ کہ گاڑی کے انجن یا چیسس نمبر کے ساتھ جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔
اس نئے نظام کا بنیادی تصور یہ ہے کہ رجسٹریشن نمبر اب گاڑی کے ساتھ نہیں جائے گا بلکہ اس کا مالک جہاں چاہے گا وہ نمبر اپنی کسی بھی نئی گاڑی پر استعمال کر سکے گا۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شہری اپنی موجودہ گاڑی فروخت کرتا ہے تو پرانی نمبر پلیٹ اس کی ملکیت میں ہی رہے گی اور وہ نئی گاڑی خریدنے پر اسی نمبر کو دوبارہ استعمال کر سکے گا۔
مزید پڑھیں
محکمہ ایکسائز کے مطابق شہری اپنی نمبر پلیٹ ایک سال تک بغیر گاڑی کے بھی محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ یعنی اگر کوئی فرد گاڑی بیچنے کے بعد فوری طور پر نئی گاڑی نہ خریدے تو بھی وہ اپنی نمبر پلیٹ برقرار رکھ سکتا ہے۔ البتہ ایک سال کے اندر اگر وہ نمبر کسی نئی گاڑی پر الاٹ نہ کیا گیا تو وہ منسوخ تصور ہو گا۔
ڈائریکٹر محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اسلام آباد بلال اعظم کا کہنا ہے کہ اس نظام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اب گاڑی کی نمبر پلیٹ گاڑی کے بجائے فرد کی شناخت کا مستقل حصہ بن جائے گی، بالکل ویسے ہی جیسے ایک شناختی کارڈ نمبر یا موبائل فون نمبر ہوتا ہے۔
اس کے نتیجے میں جب بھی کوئی شہری ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرے گا، چالان یا قانونی نوٹس براہ راست اس شخص کے شناختی ریکارڈ پر جاری کیا جائے گا نہ کہ صرف گاڑی کے رجسٹریشن نمبر پر۔
اسی طرح چوری شدہ گاڑیوں، جعلی نمبر پلیٹس یا کسی گاڑی کے ذریعے مجرمانہ کارروائی کرنے والوں کو ٹریس کرنا کہیں زیادہ آسان ہو جائے گا۔
محکمہ ایکسائز کا کہنا ہے کہ اس نظام کی فوری ضرورت اس لیے محسوس کی گئی کیونکہ پرانے رجسٹریشن سسٹم میں بے شمار قانونی پیچیدگیاں اور ریکارڈ کی خامیاں موجود تھیں۔ مثال کے طور پر اکثر یہ دیکھا گیا کہ ایک گاڑی کئی ہاتھوں میں منتقل ہو جاتی تھی مگر اس کا پرانا رجسٹریشن نمبر بدستور چلتا رہتا تھا۔
جبکہ اصل مالک کون ہے، یہ ریکارڈ میں واضح نہیں ہوتا تھا کیونکہ عموماً گاڑی ریکارڈ میں نئے مالک نے ٹرانسفر ہی نہیں کروائی ہوتی۔ نتیجتاً اگر اس گاڑی کے ذریعے کوئی خلاف ورزی یا جرم کیا جاتا تو چالان یا قانونی نوٹس پرانے مالک کو جاتا یا پھر ذمہ داری سے بچنے کے لیے جعلسازی کی جاتی۔ نئے ماڈل کے تحت ان تمام پیچیدگیوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔

اسلام آباد پہلی جگہ نہیں ہے جہاں گاڑی کے لیے رجسٹریشن نمبر گاڑی کو نہیں بلکہ مالک کو الاٹ کیا جائے گا بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس طرز کا نظام پہلے ہی رائج ہے۔ امریکہ کی مختلف ریاستوں میں رجسٹریشن نمبر افراد کو جاری کیے جاتے ہیں، اور وہ ان نمبروں کو اپنی شناخت کا حصہ سمجھ کر نئی گاڑیوں پر بھی وہی استعمال کرتے ہیں۔
اسی طرح برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا اور کینیڈا میں بھی ایسی ہی پالیسی اپنائی جا چکی ہے۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے مطابق ان ممالک میں نہ صرف گاڑی کی خرید و فروخت کے معاملات میں آسانی پیدا ہوئی بلکہ شہری اور انتظامیہ دونوں کے لیے ملکیت اور قانونی کارروائی کی سطح پر ایک واضح، محفوظ اور ٹریس ایبل سسٹم موجود ہے۔
اسلام آباد میں اس ماڈل کے نفاذ کو ایک پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے جس کے کامیاب تجربے کے بعد دیگر صوبے بھی اسے اپنا سکتے ہیں۔
