Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ فہد یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر قاضی کو کیوں قتل کیا؟ بیوہ کے انکشافات

مصری ملازم سے گھر کے لیے کچھ سامان منگوایا تھا۔ (فوٹو عاجل)
مشرقی ریجن میں شاہ فہد یونیورسٹی کے ریٹائرڈ مقتول پروفیسر ڈاکٹر قاضی کی بیوہ کا کہنا تھا کہ ’قاتل سے ان کی کوئی پرانی شناسائی نہیں تھی، ایک دن اس نے 500 ریال کا مطالبہ کیا  نہ دینے پر یہ واردات کر دی۔‘
سبق نیوز کے مطابق مقتول ڈاکٹر قاضی کی بیوہ جنہیں قاتل نے شدید زخمی کر دیا تھا کا کہنا تھا کہ عید الاضحیٰ کے دنوں میں یہ ہولناک واقعہ پیش آیا۔
الاخباریہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عبدالملک قاضی کی کوئی اولاد نہیں تھی وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ رہتے تھے۔ ان کے گھر کے قریب ہی سپر مارکیٹ تھی جہاں فش کارنر میں کام کرنے والے مصری کارکن سے ان کا تعارف ہوا۔
خاتون نے مزید بتایا ’ایک  بار مصری ملازم سے گھر کے لیے کچھ سامان منگوایا اور اسے ادائیگی کی اس نے ٹپ کا مطالبہ کیا تو اسے دے دی۔‘
ان کا کہنا تھا ’دو دن بعد مصری نے واٹس اپ پر پیغام بھیجا کہ اسے 500 ریال کی مدد درکار ہے، منع کرنے پر اس نے جواب میں صرف ’شکریہ’ لکھا اور کچھ نہ کہا۔‘
’وقوعہ والے دن وہ ہماری بلڈنگ میں آیا اور سکیورٹی اہلکار سے کہا کہ ہمارے گھر ڈیلوری کرنی ہے جس پر اسے عمارت میں جانے دیا گیا۔‘
خاتون کا مزید کہنا تھا کہ جب سکیورٹی والے نے ہم سے دریافت کیا تو میں سمجھی کہ عید کی مناسبت سے کوئی تحفہ وغیرہ لایا ہوگا، گھنٹی بجنے پر تھوڑا سے دروازہ کھولا مگر قاتل دروازے کو دھکا دے کرزبردستی اندر گھس آیا اور میرے سر پر تیز دھار آلے سے وار کیا، اسی اثنا میں ڈاکٹر قاضی جو ویل چیئر پر تھے وہاں آگئے انہوں نے یہ دیکھ کر مداخلت کرنا چاہی مگر قاتل ان پر تیزی سے حملے کرتا گیا وہ لہو لہان ہو کر کرسی سے گر گئے اور قاتل فرار ہو گیا۔‘
’جیسے ہی ہوش بحال ہوئے تو سکیورٹی والے کو فون کیا تاکہ وہ قاتل کو گرفتار کرے مگر وہ فرار ہوچکا تھا، تھوڑی دیر بعد پولیس پہنچ گئی۔‘
واضح رہے کہ ڈاکٹرقاضی کے مصری قاتل کو عدالت نے سزائے موت کا حکم سنا دیا تھا جس پروزارت داخلہ نے جمعرات کے روز عمل درآمد کیا۔

 

 

شیئر: