Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہنگر گیمز جیسے مناظر‘، آسٹریلیا میں ویکسین لگوانے کی دوڑ

آسٹریلیا میں کئی افراد نے ایسٹرا زینیکا لگوانے سے انکار کردیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
آسٹریلیا میں حکام نے کورونا ویکسین لگوانے کے لیے شہریوں کی دوڑ کو ’ہنگر گیمز‘ کے مناظر قرار دیا ہے۔
آسٹریلیا میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاو میں اضافے کے ساتھ ویکسین کی خوراکوں میں کمی کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملک کی سب سے گنجان آباد ریاست نیو ساوتھ ویلز کے وزیر صحت بریڈ ہیزارڈ کا کہنا ہے کہ ویکسین کی کمی کے نتیجے میں لوگ خوف کا شکار ہو کر ویکسینیشن سینٹرز آ رہے ہیں۔
ملک میں لوگ کہیں ویکسینیشن سینٹرز کے چکر کاٹ رہے ہیں تو کہیں اپوائنٹمنٹ لینے کے لیے باقاعدگی سے ہسپتالوں اور متعلقہ جگہوں پر فون کر رہے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ کسی طرح انہیں ویکسین لگ جائے۔
ہالی وڈ کی ایک فلم 'ہنگر گیمز' کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جس طرح لوگ ویکسین لگانے کے لیے دوڑ دھوپ رہے ہیں یہ اس فلم کا ایک سین لگ رہا ہے۔
'ہنگر گیمز' کی فلموں اور کتابوں میں نوجوانوں کے ایک گروپ کو موت کے ایک کھیل کے لیے ہر سال چنا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کی ڈھائی کروڑ افراد کی آبادی میں سے صرف سات فیصد افراد کو ویکسین کی مکمل خوراکیں لگ چکی ہیں۔ یہ کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں ویکسینیشن کی سب سے کم شرح ہے۔
آسٹریلیا کی حکومت کا انحصار ایسٹرا زینیکا ویکسین پر ہے اور ملک میں ایک مقامی ویکسین بھی بنائی جا رہی ہے جس کے اب تک کے ٹرائل ناکام ہوئے ہیں۔

آسٹریلیا کی ڈھائی کروڑ افراد کی آبادی میں سے صرف سات فیصد افراد کو ویکسین کی مکمل خوراکیں لگ چکی ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

آسٹریلیا میں کئی افراد نے ایسٹرا زینیکا لگوانے سے انکار کیا ہے، جو اب صرف 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے تجویز کی جا رہی ہے۔ زیادہ تر افراد فائزر ویکسین لگوانے کے لیے اپوائنمنٹ لے رہے ہیں۔
تاہم فائزر اور دیگر ویکسین لگوانے کے خواہشمند افراد کی کوششیں دیر سے کیے جانے والے فیصلوں یا عالمی سطح پر محدود سپلائی کی وجہ سے ناکام ہو رہی ہیں۔
آسٹریلیا کے وزیر عظم سکاٹ موریسن پر ویکسینیشن کی شرح بڑھانے کا دباو ہے کیونکہ سڈنی میں لاک ڈاون کے باوجود وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 300 سے زیادہ ہو گئی ہے۔
آسٹریلیا میں وبا کے آغاز سے اب تک 30 ہزار کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ تاہم حالیہ ہفتوں میں کئی بڑے شہروں نے کورونا کے پھیلاو کو روکنے کے لیے فوری لاک ڈاون کیا تھا۔

شیئر: