وزیراعظم کملا پرساد بیسسر نے دارالحکومت پورٹ آف سپین کے ایئرپورٹ پر اپنے انڈین ہم منصب کا استقبال کیا۔
نریندر مودی پورٹ آف سپین میں پرساد بیسسر اور صدر کرسٹین کارلا کینگالو سے ملاقات کریں گے۔ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔
انڈین وزیراعظم کو کیریبین ملک کے اعلیٰ ترین اعزاز ’آرڈر آف دی ریپبلک آف ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو‘ سے بھی نوازا جائے گا۔
انڈیا کے ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو کے ساتھ تعلقات 1845 سے قائم ہیں جب غلامی کے خاتمے کے بعد برطانوی نوآبادیاتی دور میں چینی اور کوکو کے باغات پر کام کرنے کے لیے انڈین مزدور پہلی بار پہنچے۔
1845 اور 1917 کے درمیان ایک لاکھ 40 ہزار سے زیادہ انڈین مزدور کیریبین کے علاقے میں آباد ہوئے۔
انڈین وزیراعظم کواعلیٰ ترین اعزاز ’آرڈر آف دی ریپبلک آف ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو‘ سے بھی نوازا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)
14 لاکھ کی آبادی کے اس ملک میں انڈین نسلی گروہ کی سب سے زیادہ 35 فیصد آبادی ہے۔ دوسرے نمبر پر ٹرینیڈاڈین سیاہ فام ہیں جو آبادی کے 34 فیصد پر مشتمل ہیں۔
سابق حکومتی وزیر اور ملک کی سب سے بڑی ہندو تنظیم کے رہنما دیونت مہاراج نے نریندر مودی کو ’ہیرو‘ قرار دیا اور اس دورے کی ستائش کی۔
تاہم ٹرینیڈاڈ کی سب سے بڑی مسلم تنظیم نے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے انڈین وزیراعظم کو اعزاز دینے کے فیصلے پر سوال اُٹھایا ہے۔
نریندر مودی جون میں گیانا کے دورے اور کیریبین رہنماؤں کے ساتھ ایک سربراہی ملاقات کے بعد، انڈین-کیریبین تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
وہ گھانا سے ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو پہنچے جہاں انہوں نے اپنے ملک اور افریقہ کے درمیان گہرے تعلقات کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا۔
لاطینی امریکہ اور کیریبین کے بعد انڈین وزیراعظم وطن واپسی سے پہلے نمیبیا کا دورہ کریں گے۔