Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 دنیا کورونا وائرس سے کیسے نجات حاصل کر سکتی ہے، ریاض میں فورم

مقررین نے قدرتی وسائل کے تحفظ ، مساوی شراکت و دیگر موضوعات پر بات کی۔(فوٹو عرب نیوز)
دنیا اس کورونا وائرس سے کس طرح نجات پا سکتی ہے کے موضوع پر اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ریاض کی میزبانی میں ایک پروگرام ترتیب دیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق اس پروگرام میں مقررین نے قدرتی وسائل کے تحفظ ، سماجی شمولیت اور کووڈ 19 کے بعد کی دنیا میں مساوی شراکت کو یقینی بنانے سمیت دیگر موضوعات کا احاطہ کیا۔
اس پروگرام کی میزبانی ایک سعودی غیر سرکاری تنظیم سعودی گرین بلڈنگ فورم نے کی۔ یہ تنظیم پائدار ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطح کے سیاسی فورم کے شانہ بشانہ تنظیم ہے۔

بحران نے ہمارے کام کاج اور بودوباش سب کو بڑی تیزی سے تبدیل کردیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

فورم جو15جولائی تک جاری رہے گا اس میں پائیدار ترقیاتی اہداف(ایس ڈی جی) اور اس کے اطلاق کے بارے میں شعور اجاگر کیا گیا ہے۔
پروگرام نے اس موضوع پر بحث کا آغاز کیا کہ سرکاری اور نجی شعبوں کے کردارکے مابین فاصلوں کو کیسے ختم کیا جائے تاکہ اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ پائدار ترقی کے اہداف حاصل کئے جا سکیں۔
سعودی گرین بلڈنگ فورم کے سیکریٹری جنرل  فیصل الفضل نے عرب نیوز کو بتایا کہ سعودی عرب کے دارالحکومت سے اس اجلاس کو منعقد کرنا ایک غیرمعمولی کامیابی ہے۔
ماہرین تعلیم، نوجوان اور پوری دنیا سے غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے دیانتدار آواز کے زیر عنوان گفتگو میں رضاکارانہ طور پر حصہ لے رہے ہیں۔
مختلف موضوعات جیسے آب و ہوا، پائداری اور وسائل کی کارکردگی، صحت کو یقینی بنانا،حفاظت اور ماحولیات، کورونا وبا سے پائدار اور لچکدار بحالی پر بات کی گئی۔

پروگرام کی میزبانی غیر سرکاری تنظیم سعودی گرین بلڈنگ فورم نے کی۔ (فوٹو عکاظ)

گفتگو کے شریک کار بحالی پروگرام کے سی ای او کلارا روو  نے بتایاکہ کووڈ 19 کے بحران نے واضح کردیا ہے کہ انسانی صحت اور ہمارے قدرتی ماحولیاتی نظام ایکو سسٹم کے مابین کیا ربط ضبط ہے۔
آب و ہوا، استحکام اور وسائل سے متعلق پہلے سیشن کے دوران اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ 5 جون کو ماحولیاتی نظام کی بحالی کیلئے اقوام متحدہ کی دہائی کا آغاز ہوا۔
سپارک لنک ایجنسی کی بانی اور مصنفہ امہانی عنبر نائیجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کووڈ 19 ایسا بحران ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
اس بحران نے پوری دنیا کو متاثر کیا۔ ہمارے کام کاج، کاروبار اور بود و باش سب کو بڑی تیزی سے تبدیل کردیا۔ اب یہ ضروری ہے کہ ہم نئی حقیقت کی جانب منتقلی کو اپنا لیں۔
ایک مشیر اور انسانی ترقیاتی منصوبہ بندی کے ماہر مجدہ القاضی نے کہا کہ معاشی نمو اور قومی تبدیلی میں شراکت بڑھانے کے لئے سول سوسائٹیز کو  زیادہ سے زیادہ مدد ملنی چاہئے۔
مقررین کی اختتامی سفارشات میں کچھ طویل مدتی ترجیحات پر روشنی ڈالی گئی۔ مقررین نے کہا کہ ان اہداف کو آزادانہ طور پر فعال کرکے حاصل کرنا چاہئے۔
 

شیئر: