Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نینسی پیلوسی کو ہتھوڑے سے مارنے پر ’مذاق‘، امریکی سیاست دان سے معافی طلب

کیون میک کارتھی نے ’مزاحیہ‘ طور پر کہا کہ وہ نینسی پیلوسی کو ہتھوڑے سے مارنا چاہیں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے ایوان نمائندگان میں ریپبلکن پارٹی کے ایک اعلیٰ رکن نے سپیکر نینسی پیلوسی کو ہتھوڑے سے مارنے سے متعلق ’مذاق‘ کیا تھا جس پر انہیں تنقید کا سامنا ہے اور اب ان سے معافی طلب کی جارہی ہے۔  
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کی رات کو امریکہ کی ریاست ٹینیسی میں ریپبلکن پارٹی کے ایک لیڈر، کیون میک کارتھی، نے اگلے سال ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں اپنی پارٹی کے ایک بار پھر ایوان میں اقتدار میں آنے پر مثبت ریمارکس دیے۔
ٹینیسی میں اس فنڈ ریزنگ عشائیے کے دوران شرکا نے کیون میک کارتھی کو ایک بڑا ہتھوڑا پکڑایا جس پر انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’اگر وہ سپیکر بنے تو انہیں اس ہتھوڑے سے نینسی پیلوسی کو مارنے سے خود کو روکنے میں مشکل ہوگی۔‘
’میں چاہوں گا کہ آپ نینسی پیلوسی کو مجھے یہ ہتھوڑا پکڑاتے ہوئے دیکھیں۔ مجھے انہیں اس میں مارنے سے خود کو روکنے میں مشکل ہوگی۔‘
عشائیے پر موجود واشنگٹن پوسٹ کے ایک رپورٹر اور ریاست ٹینیسی کے ایک مقامی صحافی کے جانب سے دی گئی تفصیالت کے مطابق کیون میک کارتھی کے اس بیان پر کمرے میں ہنسی کی آوازیں گونجنے لگیں۔
اس سے قبل، گذشتہ ہفتے، نینسی پیلوسی نے کیون میک کارتھی کو انگریزی کا توہین آمیز لفظ ’مورون‘ کہا تھا، کیونکہ انہوں نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہننے کی ضرورت کی تردید کی تھی۔
کیون میک کارتھی کے نینسی پیلوسی کے خلاف ریمارکس سے دونوں پارٹیوں کے لیڈران کے درمیان تعلقات مزید خراب ہوگئے ہیں، اور ان کے بیان پر نینسی پیلوسی کی ڈیموکریٹک پارٹی نے کیون میک کارتھی پر تنقید کی ہے۔

نینسی پیلوسی نے گذشتہ ہفتے کیون میک کارتھی کو مورون کہا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کیلی فورںیا سے تعلق رکھنے والے ایوان کے ایک نمائندے ٹیڈ لو اور ایک دوسرے وزیر، ایرک سول ویل نے کیون میک کارتھی پر نینسی پیلوسی سے معافی مانگنے پر زور دیا۔
نیو میکسیکو کی ایک نمائندہ ٹیریزا لیجا فرنینڈز نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’خواتین کے خلاف تشدد کوئی مذاق نہیں۔ سیاسی تشدد کی دھمکی کوئی مذاق نہیں۔ یہ کمنٹس خطرناک ہیں۔‘
مشی گن کی نمائندہ ڈیبی ڈنگل کا کہنا تھا کہ ’اس قسم کی زبان سے امریکہ میں کیپیٹل ہل میں تشدد اور ہلاکتیں ہوئی تھیں۔‘
انہوں نے کیون میک کارتھی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’انہیں معلوم ہے کہ ان کی باتوں کا اثر ہوگا۔‘
ڈیبی ڈنگل امریکہ میں کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے کا حوالہ دے رہی تھیں جب رواں برس 6 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے بعد ان کے حامیوں نے حملہ کیا تھا۔ اس واقعے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

شیئر: