Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ کیوں؟

حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پاکستان میں موٹر سائیکلوں کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سال 2021 کے دوران موٹر سائیکلیں بنانے والی کمپنیوں نے پانچویں بار قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جبکہ آئندہ چند ماہ میں مزید اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔  
ایک جانب حکومت آٹو انڈسٹری کو مراعات دینے اور کم آمدن افراد کے لیے سہولت فراہم کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے تو دوسری جانب رواں سال سات مہینوں میں پانچ بار موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔  
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچرنگ ایسوی ایشن (پاما) کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس موٹر سائیکلوں کی مانگ میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ گذشتہ سال کے مقابلے میں مجموعی طور قیمتوں میں 10 سے 12 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔  
سال میں پانچویں بار قیمتوں میں اضافے کے بعد سب سے زیادہ مانگ رکھنے والی موٹر سائیکل سی ڈی 70 کی قیمت 86,900 مقرر کی گئی ہے جو کہ گذشتہ سال 76 ہزار روپے تھی۔
اسی طرح آٹلس ہونڈا کی سی ڈی ڈریم 82 ہزار سے بڑھ کر 93 ہزار 500 روپے ہوگئی ہے، جبکہ سی ڈی 125 کی نئی قیمت 14 ہزار روہے اضافے کے بعد ایک لاکھ 42 ہزار روپے ہوگئی ہے۔  
اسی  طرح یاماہا اور سوزو کی کمپنی کی موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں بھی 12 سے 15 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔  

قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟  

ایسوی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلز کے چیئرمین صابر شیخ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کم آمدن والے افراد کو سہولت دینے کا دعویٰ تو کر رہی ہے لیکن جس طرح گاڑیوں کے شعبے میں مراعات فراہم کی ہیں موٹر سائیکل اسمبلرز یا مینوفیکچرنگ کو کوئی مراعات نہیں دی گئیں۔‘
’پچھلے 20 سالوں سے اس شعبے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے حالانکہ اگر آپ لوکل ٹرانسپورٹ کی سہولت بہتر نہیں کر سکتے تو کم از کم موٹر سائیکلوں پر ٹیکس میں کمی لا کر کم آمدن والے افراد کو سہولت دے سکتے ہیں۔‘  
صابر شیخ کے مطابق ’پاکستان میں 50 فیصد موٹر سائیکلیں مقامی سطح پر تیار کی جاتی ہیں، جبکہ باقی 50 فیصد پرزے درآمد کرنا پڑتے ہیں، صرف سی ڈی 70 مقامی سطح پر تیار کی جا رہی ہے جبکہ دیگر ماڈلز بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں یا کچھ پرزے بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ’جو حالات نظر آرہے ہیں موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا کمی کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔‘ 

صابر شیخ کے مطابق ’دیہی علاقوں میں موٹر سائیکلز کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

موٹر سائیکلوں کے ڈیلر رفیق احمد پاکستان میں قیمتوں میں اضافے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’خام مال کی قیمت میں دو سو فیصد اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایلومینیم دھات اور سٹیل کی قیمت میں گذشتہ ایک سال سے دو سو فیصد اضافہ ہوا اور ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔‘  

کیا موٹر سائیکلز کی ڈیمانڈ میں اضافے کی وجہ معیشت میں بہتری ہے؟  

حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان میں موٹر سائیکلوں کی ریکارڈ فروخت ہوئی اور اسے معیشت میں بہتری قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچرنگ ایسوی ایشن (پاما) کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس موٹر سائیکلوں کی طلب میں 50 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
ایسوی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلز کے چیئرمین صابر شیخ بتاتے ہیں کہ ’کورونا کی وجہ سے شہروں میں آن لائن کاروبار میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ڈیلوری کے لیے بڑے شہروں میں موٹر سائیکلوں کی فروخت بڑھی ہے۔‘  
موٹر سائیکلوں کی فروخت میں اضافے کی وجوہات بتاتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستان میں عام آدمی کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر ہی نہیں اور جو موجود ہے اس کی حالت بھی اب خراب ہوتی جا رہی ہے۔ پٹرول بھی مہنگا ہو چکا ہے اس لیے اب کم آمدن والا فرد گاڑی خریدنے کی قوت نہیں رکھتا، مجبوری کے تحت لوگ موٹر سائیکل خرید رہے ہیں، کیونکہ لوگوں کے پاس ٹرانسپورٹ کا کوئی ذریعہ ہی نہیں ہے۔‘  
انہوں نے مزید بتایا کہ ’دیہی علاقوں میں موٹر سائیکلوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ چھوٹے کاشتکاروں کو فصل کی قیمت اچھی مل رہی ہے۔ اس مانگ میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ پاکستان میں لوکل ٹراسپورٹ کسی بھی شہر میں نہ ہونے کے برابر ہے اور جب تک لوکل ٹرانسپورٹ بہتر نہیں ہوتی موٹر سائیکلوں کی مانگ میں اضافہ ہی ہوتا رہے گا۔‘ 

شیئر: