Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب ’کلین ہائیڈروجن‘ کی مارکیٹ میں لیڈر بن سکتا ہے

کلین ہائیڈروجن کا ایک کلوگرام بنانے میں تقریباً پانچ ڈالر لگتے ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
ہائیڈروجن اب صرف توانائی کا ایک ذریعہ ہی نہیں ہوگا بلکہ یہ گیس ماحول دوست توانائی پیدا کرنے میں بھی پیش پیش ہوگی۔ ایک تحقیق کے مطابق سعودی عرب دنیا میں ہائیڈروجن کا سب سے بڑا سپلائر بن سکتا ہے۔  
عرب نیوز کے مطابق کئی ماہرین کا ماننا ہے کہ ’گرین‘ ہائیڈروجن، جو قابل تجدید توانائی سے پیدا ہوتی ہے، 2050 تک سعودی عرب کے ماحول دوست معیشت بننے میں اہم کردار ادا کرے گی جس سے گلوبل وارمنگ سے نمٹنے میں مدد حاصل ہوگی۔
کنگ عبداللہ پیٹرولیم سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر کی ایک نئی تحقیق کے مطابق سعودی عرب کے پاس ’کلین ہائیڈروجن‘ کی مارکیٹ میں لیڈر بننے کے لیے تمام تر ذرائع موجود ہیں۔
بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل رینیوایبل انرجی ایجنسی کے مطابق اس گیس کا ایک کلوگرام بنانے میں تقریباً پانچ ڈالر لگتے ہیں۔  
بلوم برگ نیو انرجی فنانس کے مطابق ’کلین ہائیڈروجن‘ بنانے کے لیے قدرتی ذرائع، جیساکہ سورج کی روشنی، درکار ہوتی ہے جو مملکت کے پاس کثرت سے موجود ہے۔ اس کی وجہ سعودی عرب کو کلین ہائیڈروجن کی عالمی مارکیٹ میں برتری حاصل ہوگی جو کہ اگلے 30 سالوں میں 11 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
کنگ عبد اللہ پیٹرولیم سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر کے محقق ڈاکٹر جان فریڈریک براؤن نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ ہائیڈروجن کے استعمال سے صنعتوں میں ہونے والے کام میں اس طرح مدد مل سکتی ہے کہ صنعتوں میں ہونے والے طریقہ کار میں کاربن کم پیدا ہو۔ اس کے نتیجے میں ماحول کو محفوظ رکھنے میں مدد کی جا سکتی ہے۔

انٹرنیشنل رینیوایبل انرجی ایجنسی کے مطابق ہائیڈروجن گیس کا ایک کلوگرام بنانے پر تقریباً پانچ ڈالر خرچ آتا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں نقل و حمل کی صنعت تیسری سب سے بڑی صنعت ہے جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج زیادہ ہوتا ہے ۔ قابل تجدید توانائی یا قدرتی گیس سے پیدا ہونے والی ہائیڈروجن ٹرانسپورٹ کے ان حصوں کو ڈی کاربونائز کرنے کے لیے موزوں ہے جہاں فیول سیل الیکٹرک گاڑیاں بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ان کی بیٹری کو کم چارجنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بڑی اور چھوٹی دونوں گاڑیوں کے لیے مفید ہوگا، یعنی وہ بھی جن میں طویل سفر کیا جاتا ہے جیسا کہ بس اور ٹرک، اور وہ بھی جو ہلکی ہوتی ہیں لیکن ان کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے نیوم نے ایک مشترکہ وینچر کا اعلان کیا ہے جس میں ہائزون موٹرز اور ماڈرن گروپ پلان مقامی طور پر بنائی گئے کمرشل ٹرکوں کو جی سی سی ممالک کی مارکیٹوں میں سپلائی کریں گے۔ ان ٹرکوں میں کاربن کا اخراج صفر ہوگا اور اس کی سب سے بڑی مارکیٹ سعودی عرب ہے۔

شیئر: