Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں ایک ٹریلین ڈالر کے رئیل سٹیٹ اور انفراسٹرکچر منصوبے

وژن 2030 حاصل کرنے کی خواہش حقیقت بن رہی ہے( فائل فوٹو روئٹرز)
سعودی عرب میں 2016 سے لے کر اب تک تقریباً  ایک ٹریلین ڈالر کے رئیل سٹیٹ اور انفراسٹرکچر منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس بات کا انکشاف عالمی پراپرٹی کنسلٹنٹ نائٹ فرینک نے اپنے تجزیے میں کیا ہے۔
نائٹ فرینک کے مشرق وسطیٰ کی تحقیق کے سربراہ فیصل درانی کے مطابق ’سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جو دوبارہ پیدا ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وژن 2030 کو حاصل کرنے کی خواہش حقیقت میں پوری ہو رہی ہے اور ہم تیزی سے ایک ٹریلین ڈالرکے قریب ہو رہے ہیں اور یہ مجموعی خرچ کا صرف ایک تہائی ہے۔‘
فیصل درانی نے مزید کہا  کہ ’ملک بھر میں میگا پراجیکٹس کی تعداد اور قیمت ملک کے رئیل سٹیٹ زمین کی تزئین، معیار زندگی، طرز زندگی کی پیشکش اور شاید سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ایک انتہائی جدید مستقبل کے لیے مملکت کے نقطہ نظر کوعالمی سطح پر ظاہر کرے۔‘
نائٹ فرینک کے مطابق مجموعی اخراجات میں سے تقریباً 300 بلین ڈالر نئے انفراسٹرکچر کے لیے مختص ہیں،بشمول وسیع مسافر ریل نیٹ ورک اور ریاض کے لیے 147 بلین ڈالر کی لاگت سے ایک نیا ہوائی اڈہ جو کہ ایک نئی قومی ایئرلائن کا ہوم بیس ہو گا۔
فیصل درانی نے کہا کہ ’ملک میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری کا پیمانہ غیر معمولی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے 2030 تک ملک میں سالانہ 100 ملین وزیٹرز کو راغب کرنے کے لیے جو جارحانہ اہداف رکھے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں کو مناسب اور فرسٹ کلاس گیٹ وے بنانے کی ضرورت ہے۔‘
فیصل درانی نے کہا کہ’ہم پہلے ہی سے ان کو ٹرکلنگ ہوتا دیکھ رہے ہیں بشمول جدہ اسلامی بندرگاہ پر نیا کروز ٹرمینل۔ یہ پیش رفت باطل منصوبے نہیں ہیں بلکہ یہ معاشی نمو پر نمایاں اثر ڈالیں گے۔‘
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے مطابق کروز انڈسٹری خود قومی سطح پر 50 ہزار ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے تیار ہے اور 2028 تک سالانہ 1.5 ملین کروز وزیٹرز متوقع ہیں۔
نائٹ فرینک نے آٹھ نئے شہروں کو اجاگر کیا ہے جن کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔زیادہ تر بحیرہ احمر کے ساحل کے ساتھ  جہاں تقریباً 575 بلین ڈالر کی لاگت سے 1.3  ملین نئے گھروں اور  ایک لاکھ سے زیادہ ہوٹل کے کمروں کی فراہمی کے لیے خرچ کیے جا رہے ہیں۔
صرف نیوم پر 500 بلین ڈالر کی لاگت آئے گی اور اسے مستقبل کے شہروں کے لیے ایک نئے ویژن کے طور پر رکھا جا رہا ہے۔
نیا شہر دنیا کی جدید ترین اور پائیدار جگہوں میں سے ایک بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرے گا۔
دریں اثنا ریاض مملکت کا تجارتی مرکز بننے کے لیے تیار ہے جہاں 2023 کے آخر تک ایک لاکھ سے زیادہ نئے گھروں کی توقع ہے اور پائپ لائن میں 3 ملین مربع میٹر آفس کی جگہ کے ساتھ  12 ہزار سے زیادہ ہوٹل کے کمروں کے ساتھ میگا منصوبے ہیں جن  کا  تخمینہ 63 بلین ڈالر ہے۔
نائٹ فرینک کے مشرق وسطیٰ کی تحقیق کے سربراہ فیصل درانی نے کہا کہ ’ان منصوبوں کو اتنی رفتار فراہم کرنا ناقابل یقین ہے لیکن واضح طور پر اس کے اپنے چیلنجز اور مواقع ہیں۔ تمام پراپرٹی اثاثہ جات کی فروخت اور لیز پر حکومت کرنے والے قوانین کو احتیاط سے دیکھنے کی ضرورت ہے اگر مملکت نے عالمی سطح پر پرکشش سرمایہ کاری کا منظر پیش کرنا ہے۔‘

شیئر: