Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا سعودی عرب کے سفر کے لیے کورونا ویکسین کی شرط لازمی؟

کورونا سے صحت یابی کے بعد ویکسین کی پہلی خوراک لینے والے بھی بیرون ملک سفر کر سکتے ہیں: فائل فوٹو ایس پی اے
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ سے ایک شخص نے دریافت کیا ’مملکت آنے کے لیے کورونا ویکسین کی شرط لازمی ہے؟ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ ہو سکتا ہے؟ 
سوال کا جواب دیتے ہوئےکہا گیا سعودی عرب کے ایسے غیر ملکی اقامہ ہولڈرز جو بیرون مملکت گئے ہوئے ہیں اور کورونا کی وبا کے حوالے سے عائد سفری پابندی سے متاثر ہیں ان کی براہ راست مملکت آمد کےلیے ویکسینیشن کی دونوں خوراکیں لینا اولین شرط ہے۔ 
جوازات کا مزید کہنا تھا کہ یہ ویکسینیشن کے حوالے سے یہ بھی لازمی ہے کہ ان مسافروں نے مملکت سے روانگی سے قبل ہی کورونا ویکسینیشن کی دونوں خوراکیں حاصل کی ہوئی ہوں اور توکلنا پر ان کا اسٹیٹس بھی ’محصن‘ کا ہو۔ ایسے افراد ان ممالک سے براہ راست مملکت آ سکتے ہیں جن پرسفری پابندی کا اصول لاگو ہوتا ہے۔ 
سعودی شہری نے بیرون مملکت سفر کے حوالے سے جوازات سے دریافت کیا ’کورونا کا شکار ہوئے 6 ماہ سے کم عرصہ ہوا ہے۔ ویکسین کی ایک ہی خوراک لی اب بیرون ملک سفر پرجانا ہے کیا دوسری خوراک بھی لینا ضروری ہے؟ 
جوازات کی جانب سے سوال کے جواب میں کہا گیا سعودی شہریوں کے لیے مملکت سے باہر سفر کرنے کے حوالے سے ویکسین کی دونوں خوراکیں لینا لازمی ہے تاہم اس کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کو مدنظر رکھا جائے جن میں مستثنی زمروں کو بیان کیا گیا ہے۔ 
مکمل ویکسینیشن کے لیے وزارت کی جانب سے جنہیں مستثنی قرار دیا گیا ہے ان میں 12 برس سے کم عمر بچوں کے علاوہ کورونا سے صحت یاب ہونے والے ایسے افراد شامل ہیں جنہیں شفایاب ہوئے 6 ماہ سے کم کا عرصہ گزرا ہو۔ 
کورونا سے صحت یابی کے بعد ویکسین کی پہلی خوراک لینے والے بھی بیرون ملک سفر کر سکتے ہیں۔ مذکورہ زمروں میں شامل افراد کے لیے مملکت سے باہر جانے کے لیے ویکسین کی دونوں خوراکوں کی ضرورت نہیں۔ 
خروج وعودہ کے قانون کے حوالے سے ایک ٹوئٹر صارف کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ ’اگر خروج وعودہ ویزہ پرجا کرواپس مملکت نہیں آؤں تو کیا تین برس کی پابندی عائد ہو گی یا نہیں؟‘

براہ راست مملکت آمد کےلیے ویکسینیشن کی دونوں خوراکیں لینا اولین شرط ہے: فائل فوٹو اے ایف پی

جوازات کی جانب سے اس حوالے سے کہا گیا کہ خروج وعودہ ’ایگزٹ ری انٹری‘ کے قانون کے مطابق وہ تارکین جو چھٹی پرجاتے ہیں انہیں (عام حالات میں) وقت مقررہ پرواپس آنا ضروری ہے بصورت دیگر انہیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر دیا جاتا ہے جس کے بعد وہ تارکین تین برس تک کسی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آ سکتے۔ البتہ اگر ان کا سابق کفیل دوسرا ورک ویزہ ارسال کرے تو وہ ممنوعہ مدت کے دوران اس دوسرے ویزے پرمملکت آ سکتے ہیں بصورت دیگر تین برس کی پابندی ختم ہونے پر ہی دوسرے ورک ویزے پرانہیں مملکت آنے کی اجازت ہ وگی۔ 
واضح رہے مملکت میں اقامہ قوانین کے تحت ایسے تارکین جو خروج وعودہ پرجاتے ہیں ان کےلیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ وقت پر واپس لوٹیں بصورت دیگر ایسے تارکین ایگزٹ ری انٹری قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں جس کی سزا کے طور پر انہیں مملکت کے لیے 3 برس تک بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ایسے افراد دوسرے ورک ویزے پرتین برس تک مملکت نہیں آ سکتے۔ 

شیئر: