Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کو طالبان کی نئی حکومت کے چند ارکان پر تشویش

ملا حسن اخوند کو نئی حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے کہا ہے کہ طالبان کی نئی حکومت کے ارکان سے متعلق تشویش ہے تاہم ان کے برتاؤ کی بنیاد پر رائے قائم کی جائے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے اعلان کردہ فہرست میں صرف ان کی تحریک کے ارکان یا قریبی ساتھی شامل ہیں جبکہ کسی خاتون کا انتخاب نہیں کیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ’چند افراد کی وابستگیوں اور ماضی میں ادا کیے گئے کردار کے حوالے سے بھی تشویش ہے۔‘
محکمہ خارجہ کی جانب سے بیان ایسے موقع پر سامنے آیا جب سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے قطر میں اعلیٰ حکام کے ساتھ افغانستان سے متعلق مذاکرات جاری تھے۔
ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ طالبان نے عبوری کابینہ تشکیل دی ہے تاہم طالبان کے الفاظ کے بجائے اقدامات کی بنیاد پر ان سے متعلق رائے قائم کی جائے گی۔
محکمہ خارجہ نے ایک مرتبہ پھر طالبان سے مطالبہ کیا کہ امریکی اور افغان شہریوں کو افغانستان سے نکلنے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔
قطر میں موجود امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے منگل کو کہا تھا کہ مسافروں کے پاس مکمل سفری دستاویزات ہونے کی صورت میں طالبان تعاون کر رہے ہیں۔ 

امریکہ نے افغانستان سے نکلنے والے افراد کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کا کہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ ’ہم اپنی توقعات واضح کر چکے ہیں، افغان عوام جامع حکومت کی مستحق ہے۔‘
طالبان نے گذشتہ روز اپنی نئی عبوری حکومت کا اعلان کرتے ہوئے ملا محمد حسن اخوند کو سربراہ مقرر کیا ہے جبکہ ملا  عبدالغنی برادر ان کے نائب ہوں گے۔
خیال رہے کہ ملا حسن اخوند کا نام اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے۔ وہ طالبان کی پہلی حکومت میں وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔
جبکہ ملا برادر کو امریکہ کے دباؤ پر پاکستان نے اکتوبر 2018 میں رہا کیا تھا جنہوں نے بعد میں امریکہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا۔ 
نئی کابینہ میں حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج حقانی کو وزیر داخلہ مقرر کیا گیا جنہیں امریکہ دہشت گرد قرار دے چکا ہے، جبکہ ان کے سر کی قیمت لاکھوں ڈالر مقرر کی گئی تھی۔

شیئر: