Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’طالبان کی امریکہ کو پھر یقین دہانی‘، افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت ہوگی

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری حکام کے ساتھ مذاکرات کے بعد کہا ہے کہ طالبان نے ایک بار پھر وعدہ کیا ہے کہ وہ افغان شہریوں کو آزادی سے افغانستان چھوڑنے کی اجازت دیں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں امریکیوں سمیت سینکڑوں افراد کو ایک ہفتے تک شمالی افغانستان میں ایک ایئرپورٹ چھوڑنے سے روکا گیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کو اس معاملے میں دباؤ کا سامنا بھی ہے۔
تاہم منگل کو دوحہ میں ہونے والی ایک نیوز کانفرنس میں اینٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ طالبان نے امریکہ کو بتایا ہے کہ سفری دستاویزات رکھنے والے افراد کو افغانستان چھوڑنے کی اجازت دے دی جائے گی۔   
دوسری جانب قطر نے امید ظاہر کی ہے کہ اگست کے آخر سے بند کابل ایئرپورٹ کو جلد کھول دیا جائے گا۔ اس سے ملک چھوڑ کر جانے والے افغانیوں کے لیے ایک اہم راستہ بھی کھلے گا۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’پوری بین الاقوامی کمیونٹی کی نظر طالبان پر ہے کہ وہ اپنا وعدہ پورا کریں۔‘
اینٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے منگل کو قطر میں مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔  
جو بائیڈن کی سکیورٹی ٹیم کے اعلیٰ افسران نے پیر کو قطر پہنچنے کے بعد امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے ساتھ عشائیے میں شرکت کی۔
20 سال بعد افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے افراتفری سے بھرپور آخری دنوں میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد نے ملک چھوڑا۔ ان میں سے نصف سے زائد افراد قطر سے ہوتے ہوئے دیگر ممالک کی طرف گئے تھے۔
طالبان کے لیے قطر بین الاقوامی سفارتکاری کا گڑھ ہے۔

اقوام متحدہ نے افغانستان میں امداد کے لیے اضافی فنڈز کی اپیل کی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں مزید امداد کی ضرورت

دوسری جانب اقوام متحدہ نے افغانستان میں امداد کے لیے تقریباً 20 کروڑ ڈالر کے اضافی فنڈز کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (اوچا) کا کہنا ہے کہ مزید فنڈز کا مطلب ہے کہ سال کے آخر تک افغانستان میں امداد کے لیے 60 کروڑ ڈالر سے زائد کی ضرورت ہے۔
اوچا کے ترجمان جنس لیئرکی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کھانا اور دیگر بنیادی سہولیات ختم ہورہی ہیں۔

شیئر: