Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چار میں سے تین افراد فون کے باعث مکمل نیند سے محروم

بچوں میں رویے کی خرابی اور بڑوں میں بے خوابی سکرین کی عادت ہے۔ (فوٹو ڈیلی میل)
تیزی سے ڈیجیٹلائزڈ ہوتی ہوئی دنیا کے باعث سعودی عرب میں ہر چار میں سے تین افراد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فون کی وجہ سے مکمل نیند سے محروم ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق کنگ عبدالعزیز سنٹر فار ورلڈ کلچر (اثرا) کی جانب سے منعقد ہونے والی تقریب میں ڈیجیٹل اشیاء کا ضرورت سے زیادہ استعمال  اور بڑھتے ہوئے مسئلے کو اجاگر کیا گیا۔
یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب بچوں میں رویے کی خرابی سے لے کر بڑوں میں بے خوابی تک کے مسائل کے لیے ڈیجیٹل اشیاء کے ضرورت سے زیادہ استعمال اور سکرین کی عادت کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
یہ ایسے مسائل ہیں جو ہماری زندگی کے تمام شعبوں میں پھیلتی ہوئی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ بڑھ رہے ہیں۔

اس پروگرام کے فوائد میں تحقیق اور اچھی عادات کو یکجا کرنا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

اس تقریب میں فلاح و بہبود کے پروگرام کے مقاصد میں واضح کیا گیا کہ ڈیجیٹل اور حقیقی دنیا کے درمیان ایک لکیر کھینچنا ضروری ہے۔
اس وسیع البنیاد پروگرام میں عمرانیات، نفسیات، سائنس اور عصبیات سمیت مختلف موضوعات کے نقطہ نظر سے ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال پر متعدد  سیمینار شامل تھے۔
تقریب میں ڈیجیٹل زندگی  کے فوائد پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
کنگ سعود یونیورسٹی میں نفسیات کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ہایلہ السالم نے عرب نیوز کو بتایا کہ سوشل میڈیا نے نجی زندگی کی دیواریں توڑ کر حقیقی شناخت ظاہر کرنے میں مدد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف اس مسئلے کے تاریک پہلو کو دیکھنے کی ضرورت نہیں   اور ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے کہ سوشل میڈیا نے کمیونٹی کو زیادہ سے زیادہ بات چیت کرنے میں مدد کی ہے۔
خاص طور پر ایسے نوجوانوں کے لیے جو اپنے آپ کو ظاہر کرنے کے شوقین ہیں۔

ٹیکنالوجی زندگیوں کو گھیر رہی ہے، معاشرے میں بدلتے رویے دیکھ رہے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

پروگرام کے ڈائریکٹرعبداللہ الرشید نے بتایا کہ یہ تحقیق تقریبا ایک سال قبل شروع ہوئی تھی ۔اس میں امریکہ ، برطانیہ ، فرانس ، بیلجیم ، جنوبی کوریا ، جاپان اور چین سمیت 9 ملکوں کے 75 ماہرین نے  حصہ لیا۔ 
انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس موضوع پر تمام دستیاب تحقیق اکٹھی کی اور پھر 30 ممالک میں اس مطالعے کا آغاز کیا۔
 ہم نے 15،000 لوگوں سے رابطے کئے اور اس پروگرام کی بنیاد رکھی۔
عبداللہ الرشید نے بتایا کہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ  اکثریت دو سال پہلے کے مقابلے میں آج اپنے فون سے بہت زیادہ جڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ دنیا میں ہر دو میں سے ایک شخص کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فون کی وجہ سے نیند سے محروم ہو جاتے ہیں۔
سعودی عرب میں یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔ سعودی میں ہر چار میں سے تقریبا تین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فون کی وجہ سے نیند کھو چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک ڈیٹا پوائنٹ ہے  ابھی بہت سارے ڈیٹا سامنے آنا باقی ہیں۔

زندگی کے تمام شعبوں میں پھیلتی ہوئی ٹیکنالوجی سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

پروگرام کا مقصد اس مسئلے کے بارے میں شعور اجاگر کرنا، لوگوں کو اچھی ڈیجیٹل عادات پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دینا اور کورونا وباء کے بعد کی ڈیجیٹل دنیا کے لیے بین الاقوامی قیادت فراہم کرنا ہے۔
عبداللہ الرشید نے کہا  ہےکہ  ٹیکنالوجی ہماری زندگیوں کو گھیر رہی ہے۔ ہم اسے اپنی روزمرہ عادات، اپنوں کے رویے اور معاشرے میں دیکھتے ہیں۔
انہوں نے یہ کہا کہ  اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ کورونا وائرس کے دوران  ہمیں اس ٹیکنالوجی سے بہت سے فوائد بھی حاصل ہوئے ہیں۔
پروگرام کے فوائد میں تحقیق اور اچھی عادات کو یکجا کرنا ہے تاکہ عوام کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے میں مدد دی جائے۔
اس انتہائی تیز رفتاری نے ہماری شناخت، ثقافت، زبان یہاں تک کہ وہ الفاظ جو ہم استعمال کرتے ہیں سب کو متاثر کیا ہے۔
ہمارا مقصد ایک ثقافتی غیر منافع بخش مرکز کے طور پر ذاتی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر معاشرے کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی کے اثرات کا مطالعہ کرنا ہے۔
 

شیئر: