Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آبدوز تنازع: امریکہ اور فرانس کے تعلقات میں موجود ’دیرینہ بے چینی‘ کی علامت

فرانسیسیوں کا کہنا ہے کہ پیسیفک میں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ قدرتی شراکت دار تھے (فوٹو اے پی)
امریکہ اور اس کے پرانے اتحادی فرانس کے دمیان تعلقات برادرانہ رہے ہیں، لیکن فرانس کو دیرینہ شکایت رہی ہے کہ اسے برابری کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فرانس کا جونیئر پارٹنر ہونے کا احساس اس وقت شدت اختیار کر گیا جب امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے انڈو پیسفک میں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے سکیورٹی معاہدہ ’آکوس‘ کیا۔
اس معاہدے سے آسٹریلیا اور فرانس کے درمیان اربوں ڈالر کا معاہدہ تو ختم ہو گیا، لیکن اس سے بڑی بات کہ فرانس کو نظر انداز کر دیا گیا جس سے اس کے اندر عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا جو دوسری جنگ عظیم کے وقت سے اس کا پیچھا کر رہا ہے۔
 امریکی صدور نے پچھلی دہائیوں میں انڈو چائینا سے عراق تک فوجی مداخلت کے حوالے سے فرانس کی وارننگ کو نظر انداز کیا۔ تاہم حالیہ معاہدے میں فرانس نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا اور امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا، جب کہ برطانیہ کے ساتھ بھی تعلقات خراب ہوئے۔
فرانسیسیوں کا کہنا ہے کہ پیسیفک میں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ قدرتی شراکت دار تھے اور ان کے پاس برطانیہ سے زیادہ فوج، بڑا علاقہ اور خطے میں اثر و رسوخ ہے۔ ان کو توقع تھی کہ امریکہ ان کے ساتھ مشاورت کرے گا۔
امریکہ میں تعینات رہنے والے سابق فرانسیسی سفیر پیری ویمونٹ کا کہنا ہے کہ ’اس (معاہدے) سے رد کیے جانے اور نظر انداز کیے جانے کا ناخوشگوار احساس پیدا ہوا ہے۔ اس نئے اتحاد میں فرانس بالکل پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے حالانکہ ہم اس میں فریق نہیں بننا چاہتے تھے۔‘
بدھ کو جو بائیڈن اور ایمانول میخواں کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ سٹریٹیجک مفادات کے معاملات پر اتحادیوں کے درمیان کھلی مشاورت ہونی چاہیے تھی۔‘
فرنچ انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے لارنس ناردون نے کہا کہ ’فرانس کو مایوسی ہوئی ہے کیونکہ اسے بائیڈن انتظامیہ سے اس کی توقع نہیں تھی جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ زیادہ ملٹی لیٹرل اور ٹرانس اٹلانٹک رویہ رکھتی ہے۔‘

فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’دنوں ممالک کے درمیان بحران کو ختم کرنے کے لیے وقت لگے گا (فوٹو اے پی)

آبدوزوں کے معاہدے پر فرانس کا غصہ اتنا زیادہ تھا کہ نیویارک میں جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے دوران انٹونی بلنکن اور فرانسیسی وزیر خارجہ جین لی دراین کے درمیان معمول کی  ملاقات بھی ایشو بن گئی اور بے یقینی پھیل گئی کہ یہ ہو گی بھی یا نہیں۔
بدھ کو جو بائیڈن اور ایمانول میخواں کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد یہ ملاقات جمعرات کو ہوئی۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ملاقات کا مقصد اعتماد بحال کرنا تھا۔
تاہم فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان بحران کو ختم کرنے کے لیے وقت لگے گا اور عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔‘
امریکی بیان میں ’بحران‘ اور ’اعتماد کی بحالی‘ جیسے الفاظ تو استعمال نہیں کیے گئے، لیکن یہ کہا گیا کہ ’فرانس اور خطے میں متحرک دیگر شراکت داروں اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: