Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن اور فرانسیسی صدر کی ’دوستانہ‘ کال کے بعد تنازع کی شدت میں کمی

آدھے گھنٹے کی کال میں جسے وائٹ ہاؤس نے ’دوستانہ‘ قرار دیا، دونوں رہنماؤں نے اگلے ماہ ملاقات پر اتفاق کیا۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ اور فرانس کے درمیان کئی دہائیوں کا سب سے اہم تنازع بدھ کو کچھ بہتر ہوتا نظر آیا جب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخوان اور امریکی صدر جو بائیڈن نے فون پر معاملات کو ہموار کرنے کے لیے رابطہ کیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آدھے گھنٹے کی کال میں جسے وائٹ ہاؤس نے ’دوستانہ‘ قرار دیا، دونوں رہنماؤں نے اگلے ماہ ملاقات پر اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ فرانس نے امریکہ، آسٹریلیا اور برطانیہ کے درمیان ہونے والے ایک نئے انڈوپیسیفک دفاعی معاہدے کے اعلان کے بعد سخت ردعمل کیا اظہار کیا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں فرانس کو آبدوزوں کی اربوں ڈالرز کی ایک ڈیل ختم ہونے کی صورت میں بھاری تفصان اٹھانا پڑا۔
وائٹ ہاؤس نے میکخوان کے ساتھ کال کے دوران مسکراتے ہوئے بائیڈن کی تصویر جاری کر کے ایک اہم اشارہ دیا ہے۔
بعد ازاں کافی محتاط طریقے سے تیار کردہ مشترکہ بیان میں دونوں حکومتوں نے کہا کہ بائیڈن اور میکخوان نے ’ تفصیلی مشاورت کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد باہمی اعتماد کو یقینی بنانے کے لیے حالات پیدا کرنا ہے۔‘
تو کیا بائیڈن نے معافی مانگی؟ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے اس سوال کو بار بار ٹال دیا اور اتنا ہی کہا کہ بائیڈن نے تسلیم کیا ہے کہ ’مزید مشاورت ہو سکتی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’صدر پرامید ہیں کہ یہ امریکہ کے فرانس کے ساتھ طویل، اہم اور پائیدار تعلقات میں معمول پر آنے کے لیے ایک قدم ہے۔‘
خیال رہے کہ مذکورہ معاہدے کے بعد فرانس نے گزشتہ ہفتے امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا اور فرانس نے کہا تھا کہ اتحادیوں نے اس کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔
دونوں رہنماؤں کی فون کال کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی سفیر کی امریکہ واپسی پر ’وہ سینیئر امریکی حکام کے ساتھ پوری تندہی سے کام کریں گے۔‘
ادھر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے واشنگٹن کے دورے کے دوران اپنے الفاظ چبائے بغیر کہا کہ ’فرانس کو آبدوزوں کے معاہدے پر اب اپنے غصے پر قابو پا لینا چاہیے، فرانسیسی عہدیداروں کو ’ضبط سے کام لینا چاہیے۔‘
میکخوان بائیڈن کال کے بعد امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے نیو یارک میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل سے ملاقات کی۔
جوزف بوریل نے فون کال کے متعلق کہا کہ انہیں امید ہے کہ ’صدر بائیڈن اور صدر میکخوان کے درمیان آج صبح ہونے والی گفتگو کے بعد وہ ہمارے درمیان مضبوط اعتماد پیدا کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم مل کر کام کریں گے۔‘

فرانسیسی سفیر کو واپس واشنگٹن جانے کا حکم

اے ایف پی کے مطابق صدر ایمانوئل میکخوان نے بدھ کے روز فرانسیسی سفیر کو امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ فون کال کے بعد اگلے ہفتے واشنگٹن واپس جانے کا حکم دیا ہے۔
آسٹریلیا نے برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ سیکیورٹی معاہدے کے حصے کے طور پر فرانسیسی آبدوزیں خریدنے کا معاہدہ ختم کرنے کے اعلان کیا تھا جس کے بعد میکخوان نے فرانس کی ناراضی کے اظہار کے طور پر آسٹریلیا اور امریکہ سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔
بدھ کو جاری کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’میکرون نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانسیسی سفیر اگلے ہفتے واشنگٹن واپس آئیں گے۔ اس کے بعد وہ سینیئر امریکی حکام کے ساتھ تفصیلی کام کا آغاز کریں گے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ میکخوان اور بائیڈن نے اعتماد بحال کرنے اور یورپ میں اکتوبر کے آخر میں ملاقات کے لیے ’گہرائی سے مشاورت‘ کا عمل شروع کرنے کا بھی عزم کیا۔

شیئر: