Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان سعودی عرب، عمان، امارات کے ساتھ الگ الگ تجارتی معاہدہ کرنا چاہتا ہے‘

جی سی سی نے پاکستان کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات کا آغاز 2004 سے کیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے وزیر اعظم  کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ پاکستان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عمان کے ساتھ الگ الگ ترجیحی تجارتی معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔
خیال رہے پاکستان کے خلیج تعاون کونسل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہے۔
جی سی سی نے پاکستان کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات کا آغاز 2004 سے کیا تھا۔
 عبدالرزق داؤد نے اتوار کو روئٹرز کو بتایا کہ پاکستان کو امید ہے کہ خلیج کے ممالک کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے کے لیے بات چیت کا آغاز اگلے 12 مہینوں کے دوران ہوگا۔
عبدالرزاق داؤد نے دبئی میں بتایا ’ہم سمجھتے ہے کہ اس وقت ہر ملک کے ساتھ الگ الگ معاہدہ کرنا بہت زیادہ بہتر ہے بجائے جی سی سی کے ساتھ بطور گروپ معاہدہ کیا جائے۔‘
ترجیحی تجارتی معاہدے کے تحت مخصوص اشیا کو مارکیٹ تک ترجیحاً رسائی ٹیرف میں کمی یا ختم کرکے دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترجیحی تجارتی معاہدہ کے تحت محدود تعداد میں اشیاْمصنوعات کو رسائی حاصل ہوگی اور یہ آزاد تجارتی معاہدے کی طرح جامع نہیں ہوگا۔
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کون سی مصنوعات ہیں جن کو پاکستان اس معاہدے میں شامل کرنا چاہتا ہے۔
متحدہ عرب امارات نے اس مہینے اعلان کیا تھا کہ وہ آٹھ مختلف ممالک کے ساتھ وسیع تجارتی معاہدے کرنے کی کوشش کرے گا جن میں تجارت اور سرمایہ کاری شامل ہوں گے۔ ان ممالک میں انڈیا برطانیہ اور ترکی شامل ہیں لیکن پاکستان نہیں ہے۔
سعودی عرب، عمان اور امارات کے حکام سے پاکستان کے مشیر تجارت کے بیان پر ردعمل کے حوالے سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
عبدالرزق داؤد دبئی میں اگلے مہینے سے شروع ہونے والے دبئی ایکسپو کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نمائش میں ملک میں سکیورٹی اور تنوع کو اجاگر کرے گا جس سے امید ہے پاکستان میں سیاحوں کی آمد اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔

شیئر: