Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ففتھ جنریشن وار اکیلے آئی ایس آئی ناکام نہیں کرسکتی: علی محمد خان

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ ’ففتھ جنریشن وار کو اکیلے آئی ایس آئی ناکام نہیں کر سکتی، اسے ہماری نوجوان نسل ناکام بنا سکتی ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے دور دراز کے سب علاقوں میں موبائل ٹیکنالوجی دستیاب ہو۔‘
جمعے کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ میں سابق فاٹا اور دیگر علاقوں موبائل انٹرنیٹ کی عدم دستیابی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت آسان ہے کہ سیکورٹی کی بات کرکے کسی علاقے میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کا جواز دے دیا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ٹیکنالوجی سے دہشت گردی کم ہوتی ہے۔ مردان ، لاہور ، کراچی کا بچہ اس لیے بندوق نہیں اٹھاتا کیونکہ وہاں علم ہے۔‘
’جہاں ٹیکنالوجی جائے گی وہاں لوگ زیادہ باشعور ہوں گے اور مثبت سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔‘
علی محمد خان کے مطابق کچھ جگہوں پر حقیقت میں سکیورٹی حالات کی وجہ سے بندش ہوتی ہے مگر باقی جگہوں پر سرکاری بابو کی  اکثر دلچپسی نہیں ہوتی۔’موبائل اور انٹرنیٹ کے حوالے سے ارکان کے علاقوں میں کتنے مسائل ہیں اندازہ ہے جس علاقے میں مسائل ہیں وہیں کے افسران کو اس کے حل کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔‘

مارگلہ کے پار اور شاہراہ قراقرم پر موبائل سگنلز کی بندش کیوں؟

کمیٹی اجلاس میں ارکان کا کہنا تھا کہ ’شاہراہ قراقرم پر واقع پاکستان کے سیاحتی علاقوں میں موبائل سگنلز نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات پیش آتی ہیں۔‘
 سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ عید پر وہ خاندان سمیت شاہراہ قراقرم کے اوپر چلاس کے قریب علاقے میں رات کے وقت پھنس گئے اور وہاں کوئی موبائل سروس نہیں تھی۔‘
’چوبیس گھنٹے وہ کسی سے رابطہ نہ کر پائے۔ یہ سب پاکستانیوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ پی ٹی اے کیوں ایسے علاقوں میں موبائل کمپنیوں کی سروس نہیں یقینی بنا رہی؟

علی محمد خان کا کہنا ہے کہ جہاں ٹیکنالوجی جائے گی وہاں لوگ زیادہ باشعور ہوں گے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ ’مارگلہ کی پہاڑیوں پر مونال سے آگے نکل جائیں تو موبائل سروس نہیں ہوتی۔ سوات موٹروے کے آغاز پر ہی موبائل سروس نہیں ہے۔‘
اس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ’مارگلہ کی پہاڑیوں پر ابھی موبائل ٹاور لگایا ہے لیکن ابھی بھی کچھ علاقوں میں سگنلز نہیں آتے۔ قراقرام ہائی وے پر موبائل نیٹ ورک کا پی سی ون تیار ہے، سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) منصوبے پر کام کر رہا ہے۔‘
 اجلاس کے بعد اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’قراقرام ہائی وے پر کئی جگہوں پر ٹاورز لگائے جا رہے ہیں۔ خنجراب میں موبائل ٹاور بھی لگ گیا ہے۔‘
 ’تمام سیاحتی مقامات کو موبائل سے منسلک کرنے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ کمشیر اور گلگت بلتستان میں تمام موبائل آپریٹرز کو فور جی چلانے کی اجازت ہے۔‘
ملک میں 18 کروڑ 56 لاکھ موبائل صارفین ہیں، 10 کروڑ 33 لاکھ تھری جی اور فور جی صارفین ہیں۔ ملک کے 80  فیصد علاقے میں تھری اور فور جی سروس موجود ہے۔
پچاس فیصد موبائل فون صارفین کے پاس سمارٹ فون ہے جبکہ ملک میں ٹیلی ڈنسٹی 86 فیصد ہے۔ جنوبی وزیرستان میں موبائل انٹرنیٹ سروس کھلی تھی، تاہم اس کو سکیورٹی وجوہات پر دوبارہ بند کر دیا گیاہے۔ دسمبر تک سابق فاٹا میں انڑنیٹ موبائل سروس مکمل کھول دیں گے۔  

موبائل سے کینسر ہو سکتا ہے؟

کمیٹی میں متعدد ارکان نے موبائل فون سے کینسر کے امکانات پر تشویش کا اظہار کیا جس پر چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ریٹائرڈ) عامر عظیم کا کہنا تھا کہ ’ٹیلی فون ٹاورز سے تابکاری کے حوالے سے پاکستان میں بین الاقوامی معیارات کے مطابق جانچ پڑتال ہوتی ہے۔‘
سینیٹر رانا مقبول کی زیر صدارت اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ریٹائرڈ) عامر عظیم باجوہ سمیت پی ٹی اے کے اعلٰی حکام شریک ہوئے۔

سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر مونال سے آگے نکل جائیں تو موبائل سروس نہیں ہوتی۔ (فوٹو: ٹوئٹر) 

چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ عوام الناس کو لوگوں کو موبائل کے مضر اثرات کے حوالے سے بھی آگہی دیں، لوگوں کے کان اور دماغ متاثر ہو جا رہے ہیں۔
کمیٹی رکن سینیٹر رخسانہ زبیری کا کہنا تھا کہ ’چلتی گاڑی میں موبائل فون کی تابکاری کئی گنا بڑھ جاتی ہے مگر لوگ پھر بھی فون استعمال کرتے رہتے ہیں۔ اس حوالے سے پی ٹی اے آگاہی پیدا کرے۔‘
سینیٹر مشتاق احمد خان نے پوچھا کہ موبائل ٹاورز سے جو الیکٹرومیگنیٹک لہریں نکلتی ہیں اس کے انسانی صحت پر اثرات کے حوالے سے پی ٹی اے چیئرمین وضاحت دیں۔
اس کے جواب میں میجر جنرل (ریٹائرڈ) عامر عظیم کا کہنا تھا کہ ’دنیا بھر میں کمرشل اور رہائشی علاقوں میں ٹیلی کام ٹاورز لگتے ہیں۔ پاکستان میں موبائل کمپنیوں کو پی ٹی اے ہدایت کرتا ہے کہ ٹاورز  انٹرنیشنل ٹیلی کام یونین کے طے کردہ سیفٹی معیارات کے مطابق لگائے جائیں۔‘
 ’اس کے بعد ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی (ای پی اے) اور پی ٹی اے اس کا جائزہ بھی لیتے ہیں کہ آیا ان پر عمل ہوتا ہے یا نہیں۔‘
انہوں نے کہا ’زیادہ تر سازشی تھیوریاں ہیں کوئی ریسرچ ثابت شدہ نہیں کہ موبائل ٹاورز سے کینسر پھیلتا ہے۔ اس پر سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ ’ایسا نہیں ہے تحقیق سے ثابت ہے کہ موبائل ٹاور سے نقصان ہوتا ہے۔‘
اس پر چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ’ایسا ہے مگر سیفٹی اقدامات ہوں تو نقصان نہیں ہوتا۔‘ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے آگاہی پیدا کی جائے اور کمیٹی کو اقدامات سے آگاہ کیا جائے۔

شیئر: