Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں فائیو جی سروس 2022 میں آئے گی یا 2023 میں؟

آئی ٹی ماہرین کے مطابق فائیو کی آمد کے بعد پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین تھری اور فور جی کو بھول جائیں گے (فوٹو: ٹیک جوس)
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی حال ہی میں جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں فائیو جی سروس کی فراہمی کے لیے سپیکٹرم کی نیلامی مالی سال 2023 میں کی جائے گی۔
اگر پی ٹی اے کے اس اعلان کو آسان الفاظ میں بیان کیا جائے تو فائیو جی سروس کی فراہمی کا حتمی کام سال 2023 کے کسی مہینے میں شروع ہوگا جس کی تکمیل کے لیے تاحال کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔
تاہم وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ممبر ٹیلی کمیونیکیشن اور وزیر اعظم کے مشیر برائے ٹیلی کام عمر ملک کے مطابق پاکستان میں 2022 میں فائیو جی کی سہولت عوام کو میسر آجائے گی۔
اردو نیوز کے ساتھ گفتگو میں عمر ملک کا کہنا تھا کہ فائیو جی کے لیے سب سے اہم جز  فائیبرائیزیشن ہے اور یہ ہدف پاکستان نے بڑی حد تک حاصل کر لیا ہے۔

فائیو جی کی فراہمی کے لیے حکومت کا ماسٹر پلان

عمر ملک نے بتایا کہ پی ٹی اے کے ٹیلی کام کمپنیز کے ساتھ مل کر کیے گیے فائیو جی کے تجربات کامیاب رہے  ہیں اور حال ہی میں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے چین میں زونگ کے ہیڈ آفس ویڈیو کال کرکے فائیو جی کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر پاکستان بھر میں فائیو جی سے متعلق کمپیٹی بلیٹی، انٹیرو پیرابلیٹی اور کنیکٹیوٹی کو دیکھا جارہا ہے۔
رولنگ سپیکٹرم پالیسی جس کی کابینہ نے منظوری نومبر  2020 میں دی ہے اس کے تحت تیز رفتار ٹیلی کام نیٹ ورک کے فروغ کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے تین سالہ ’رولنگ سپیکٹرم سٹریٹیجی 2020-2023‘ کی منظوری بھی  دی تھی۔
یہ سپیکٹرم ماسٹر پلان کا بنیادی ہدف تھا۔ سپیکٹرم ماسٹر پلان 2020 اور 2023 کے دوران سپیکٹرم سے متعلق ایلوکیشن کے ساتھ ساتھ متعلقہ پالیسوں کے جائزے کے لیے مستقبل کا روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔

عمر ملک کے مطابق پاکستان میں فائیو جی کی مرحلہ وار لانچنگ کی جائے گی (فوٹو: روئٹرز)

 فائیو جی سروس کون سے شہر میں کب آئے گی؟

 عمر ملک کہتے ہیں کہ حکام فائیو جی ڈیوائسز کی پاکستان میں دستیابی پر بھی کام کر رہے ہیں۔ اور اس سروس کے آغاز سے قبل یقینی بنایا جائے گا کہ فائیو جی سروس جس مرحلے میں جہاں پہنچتی ہے وہاں اس کی ڈیوائسز مارکیٹ میں بآسانی دستیاب ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ فائیو جی کی مرحلہ وار لانچنگ کی جائے گی۔
 ’سب سے پہلے بڑے شہر جیسے اسلام آباد ، کراچی، لاہور وغیرہ میں فائیو جی سروس فراہم کی جائے گی اور اس کے بعد دیگر شہروں کا رخ کیا جائے گا۔ اس میں تقریبا ڈیڑھ سے دو سال کا عرصہ درکار ہوگا۔‘

حکومت کی فائیو جی پالیسی کیا ہے؟

عمر ملک نے اردو نیوز کو بتایا کہ فائیبرائیزیشن اور کنیکٹیوٹی فائیو جی کی لانچنگ کے دو اہم جز ہیں۔ فائیو جی کے لیے ایک ایسی پالیسی ترتیب دی گئی ہے جس میں حکومت، ٹیلی کام سیکٹر اور صارفین تینوں کو مد نظر رکھا گیا ہے یہ پالیسی جلد ہی پبلک کی جائے گی۔
’وفاقی کابینہ نے رولنگ سپیکٹرم پالیسی کی منظوری بھی دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم نیشنل براڈ بیںڈ پالیسی بھی لارہے ہیں جس کا ایک مقصد ہمارے سکولوں، جامعات، ہسپتالوں اور پولیس سٹیشنز کو فائیو جی انٹرنیٹ کی فراہمی ہے۔‘

فائیو جی (ففتھ جینریشن) انٹرنیٹ ہے کیا؟

انٹرنیٹ ماہرین کے مطابق فائیو جی نیٹ ورک نیکسٹ جنریشن وائر لیس نیٹ ورک  ہے جو نا صرف انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک انقلاب کی صورت ہے بلکہ لوگوں کے درمیان رابطہ بڑھانے کا تیز ترین ذریعہ بھی ہے۔

فائیو جی کی فور جی انٹرنیٹ سے دس گنا زیادہ ڈاؤن لوڈنگ سپیڈ ہوگی (فوٹو: اے ایف پی)

فائیو جی سے کی جانے والی کالز اور ویڈیوز کی کوالٹی میں بہتری آئے گی۔ مشینوں کے درمیان ڈیٹا ٹرانسفر بھی کچھ سیکنڈز میں ممکن ہوسکے گا۔ آن لائن ویڈیو اور گیمز بغیر کسی بفرنگ کے تیزی سے چل سکیں گی۔

ڈاؤن لوڈنگ اور فائیو جی

فائیو جی کی فور جی انٹرنیٹ سے دس گنا زیادہ ڈاؤن لوڈنگ سپیڈ ہوگی اور اس کے ساتھ ساتھ جہاں کسی فلم کو ڈاؤن لوڈ کرنے میں کچھ منٹس درکار ہوتے ہیں وہیں فائیو جی انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین صرف چند سیکنڈز میں دو گھنٹے کی فلم ڈاؤن لوڈ کرسکیں گے۔

فائیو جی سے صارفین کو کیا سہولیات میسر ہوسکیں گی؟

آئی ٹی کے ماہر عمر محمود کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صارفین تھری اور فور جی استعمال کر رہے ہیں فائیو جی کی آمد کے بعد انٹرنیٹ صارفین تھری اور فور جی کو بھول جائیں گے۔
انٹرنیٹ کی سپیڈ دگنی ہو جائی گی۔ آن لائن تعلیم اور بینکنگ مزید آسان اور بہتر ہوجائے گی۔
عمر محمود نے مزید کہا کہ ٹیلی کام کمپنیز انٹرنیٹ سستے داموں فراہم کریں گی۔ فائیو جی سے آئی ٹی سیکٹر میں انویسمنٹ بڑھے گی۔
بیرون ملک سے بھی سرمایہ کاری آئے گی جو پاکستان کی معیشت کے لیے بہتر ثابت ہوگی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں