Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان سے پاکستان ہوائی کرایوں میں بے پناہ اضافہ، تین روز سے پروازیں بند

افغانستان سے پاکستان جانے والی پروازوں کے کرایوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جبکہ تین روز سے پروازیں بھی بند ہیں۔
منگل کو افغان نیوز چینل طلوع کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان جانے کے خواہش مندوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کرایوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا گیا ہے۔
’یکطرفہ ٹکٹ تقریباً 24 سو ڈالر (چار لاکھ سے زائد) کا ہے۔‘
احمد شفیع اور ان کے بیٹے کے پاس پاکستان کے ویزے ہیں جب وہ ٹکٹ خریدنے کابل گئے تو پتہ چلا کہ اس کی قیمت بہت زیادہ ہے اور وہ خرید نہیں پائیں گے۔
احمد شفیع کا کہنا تھا کہ ’میں نے کام ایئر کا ٹکٹ 12 سو ڈالر کا خریدا تھا جو بعدازں 2500 ڈالر کا ہو گیا مگر لوگوں کو پھر بھی خریدنا پڑ رہا ہے۔‘
کابل میں موجود ٹریول ایجنسیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ہوائی کرایوں میں گذشتہ ہفتوں کے دوران کئی بار اضافہ ہوا ہے۔
ماضی میں عام ٹکٹ تین سو ڈالر تک تھا جبکہ اب ایک طرف کا کرایہ 1200 سے 2400 تک پہنچ گیا ہے۔
کام ایئرلائنز کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے کرایوں میں بہت اضافہ ہوا ہے جبکہ پروازیں تین روز سے رکی بھی ہوئی ہیں۔‘
کام ایئرلائن کے سی ای او محمد داؤد شریفی کا کہنا ہے کہ ’پچھلے تین روز سے ان کے پاس پاکستان جانے کے لیے پروازیں نہیں ہیں۔

پی ائی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس ہفتے ہر روز افغانستان اور پاکستان کے درمیان فلائٹس چلائی جا رہی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’پاکستان چاہتا ہے کہ مسافروں کی فہرست پہلے وزارت داخلہ کو بھجوائی جائے۔‘
محمد داؤد شریفی کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'ایئرلائن نے فہرست بھجوا بھی دی تھی لیکن اس کے باوجود اجازت نہیں دی گئی۔‘
ان کے مطابق ’جمعہ سے پاکستان کی وزارت داخلہ نے ایک نیا طریقہ کار شروع کیا ہے، ویزوں کے حوالے سے سکیورٹی چیک کا کہا جاتا ہے لیکن وقت پر اجازت نہیں دی جاتی۔‘
اسی طرح اس حوالے سے افغانستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اس وقت افغانستان اور پاکستان کے درمیان سفر کے لیے ایک ایئرلائن کو اجازت ہے اور کرایوں میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔
افغان سول ایوی ایشن کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ 'اگر پاکستان اجازت نہیں دیتا تو پاکستان سے آنے والی پروازوں کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔'
دوسری جانب افغانستان کے پاکستان میں سابق سفیر ڈاکٹر عمر ذاخیلوال نے بھی صورت حال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا ’اتنے مشکل حالات میں جب افغانستان کے زمینی راستے بند ہیں اور دیگر ممالک کو فلائٹس نہ ہونے کے برابر ہیں، ایسے وقت میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز اور کام ایئر افغان مسافروں سے ایک طرف کے سفر کے 1500 ڈالر تک چارج کر رہی ہیں۔‘
ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’کابل سے اسلام آباد 45 منٹ کی فلائٹ کا ٹکٹ عام طور پر 125 سے 150 ڈالر تک ہوا کرتا تھا۔’اس لالچ کا جلد از جلد اختتام ہونا چاہیے۔‘

افغانستان کے انٹرنیشنل سٹرٹیجک سٹڈیز سینٹر کے سی ای او ڈاکٹر حتف مختار نے بھی ہوائی کرائے کے حوالے سے ٹویٹ کی۔
’افغانستان ایک انسانی بحران سے گزررہا ہے اور ہوائی سفر کے کرائے کا 150 ڈالر سے 1500 ڈالر تک پہنچنا کسی صورت درست نہیں۔‘
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ باہمی تعلقات کے لیے اچھا نہیں۔‘

اس حوالے سے محمد فرحان نامی صحافی نے دعویٰ کیا کہ طالبان نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پر افغانستان میں پابندی عائد کردی ہے کیونکہ پاکستان کام ایئر کو اپنے ملک میں کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہا۔
 

تاہم اس حوالے طالبان کا سرکاری مؤقف اب تک سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب پاکستان کی قومی ایئرلائن کے ترجمان عبد اللہ حفیظ نے خبر کی تردید کرتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پی ائی اے اس ہفتے ہر روز افغانستان اور پاکستان کے درمیان فلائٹس چلا رہا ہے۔‘

شیئر: