Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موڈیز نے سعودی عرب کی آؤٹ لک منفی سے مستحکم کردی، اے ون ریٹنگ کی تصدیق

رواں سال میں سعودی عرب کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 2.5 فیصد سے کم ہو جائے گا۔ فوٹو اے ایف پی
عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے سعودی حکومت کی معاشی آؤٹ لک کو منفی سے مستحکم قرار دے دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایجنسی نے پیشن گوئی کی کہ سعودی عرب کی اقتصادی ترقی 2021 میں واپس مثبت ہو جائے گی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہو جائے گا کیونکہ 2021 میں مالیاتی خسارہ کم  اس کے ساتھ ہی درمیانی مدت میں قرضوں کی سطح میں بھی کمی آرہی ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے امید ظاہر کی ہے کہ 2021 میں سعودی عرب کا مالیاتی خسارہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 2.5 فیصد سے کم ہو جائے گا جو 2021 میں جی ڈی پی کا 11.2 فیصد تھا۔ 
موڈیز سمیت دیگر مقامی بینک اور ریسرچرز کا خیال ہے کہ سعودی عرب کا مالیاتی خسارہ حکومت کے اندازوں سے کم ہے۔
ریاض میں قائم ’جدوا انویسٹمنٹ‘ بینک نے جمعے کہا تھا کہ سعودی عرب کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 2.1 فیصد سے کم ہوگا جبکہ اس کے برعکس سعودی وزات خزانہ نے 2.7 فیصد کا اندازہ لگایا ہے۔
ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے مزید کہا کہ رواں سال کے آخر تک حکومت کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 29 فیصد سے بھی کم ہو جائے گا، سال 2025 تک یہ شرح 25 فیصد تک آجائے گا۔ جبکہ سال 2020 میں حکومت کا قرضہ جی ڈی پی کا 32.5 فیصد تھا۔ 
سعودی عرب کی مستحکم آؤٹ لک کا مطلب ہے کہ ملک کی مالی حالت اور بیرونی اثاثے اس قدر مضبوط ہیں کہ کریڈٹ ریٹنگ کو سپورٹ کرنے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
موڈیز کی جانب سے اے ون ریٹنگ کی تصدیق سے معلوم ہوتا ہے کہ موڈیز کا خیال ہے کہ سعودی عرب کے ہائیڈروکاربن سیکٹر پر معاشی اور مالیاتی انحصار کی وجہ سے ملک کی سٹرکچرل کمزوریاں ریٹنگز میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہیں۔

موڈیز نے سعودی معاشی آؤٹ لک کو منفی سے مستحکم قرار دے دیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

موڈیز کے اندازے کے مطابق تاریخی تجربات سے مقابلہ کیا جائے تو اگلے دس سالوں میں تیل کی قیمتیں زیادہ ہونے پر تیل کی برآمدات قدرے کم مضبوط آمدنی کا ذریعہ ہوں گی جبکہ تیل کی قیمت کم ہونے پر آمدنی بھی کمزور ہوگی۔
موڈیز نے یہ اندازہ اس بنیاد پر لگایا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کو محدود کرنے کی عالمی کوششوں کے باعث ہائیڈرو کاربن کا استعمال بھی محدود ہو جائے گا اور ماحول کے لیے کم نقصان دہ توانائی کے ذرائع کی جانب تیزی سے منتقل  کیا جائے گے۔
ریٹنگ ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ سعودی حکومت کی مثبت آؤٹ لک کی وجہ ملک کا درمیانی مدت کے مالیاتی اصلاحات کے لیے پر عزم ہونا ہے، جن مین مالیاتی استحکام کا پروگرام جس کا مقصد مزید مالیاتی نظم و ضبط پیدا کرنا، عوامی سرمایہ کاری کو مزید مؤثر کرنا اور مالی بفرز کے قیام کو سپورٹ کرنا ہے۔
مالی استحکام کے پروگرام کے باعث سال 2015 سے 2020 تک تیل کے علاوہ ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، جو سال 2015 میں دس فیصد سے کم تھی لیکن 2020 میں بڑھ کر 18 فیصد ہو گئی تھی۔ بغیر سود کے اخراجات بھی جو 2015 میں 56 فیصد تھے، 2020 میں کم ہو کر 53 فیصد ہو گئے تھے۔

شیئر: