Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیمپئنز ٹرافی 2025: آئی سی سی پاکستان میں انعقاد کے حوالے سے ’پراعتماد، مطمئن‘

یہ پہلا آئی سی سی عالمی ایونٹ ہے جسے 1996 کے ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کو الاٹ کیا گیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
آئی سی سی 2025 میں پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے متعلق ’مطمئن اور پراعتماد‘ ہے کہ ہر چیز منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھے گی۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو گزشتہ ہفتے اس ایونٹ کی میزبانی کے حقوق دیے گئے۔ یہ پہلا آئی سی سی عالمی ایونٹ ہے جسے 1996 کے ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کو الاٹ کیا گیا۔(سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پی سی بی نے 2011 کے ورلڈ کپ کے لیے شریک میزبانی کے حقوق کھو دیے تھے)۔
حال ہی میں نیوزی لینڈ اور پھر انگلینڈ کی پاکستان کے دورے سے اچانک واپسی کے ساتھ ساتھ انڈین وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر کے پاکستان سے متعلق تبصروں کے تناظر میں اس ایونٹ کے بارے میں سوالات نے جنم لیا ہے۔
اس سوال پر کہ کیا آئی سی سی کو یقین ہے کہ ٹیمیں پاکستان کا سفر کریں گی، آئی سی سی گورننگ باڈی کے چیئرمین گریگ بارکلے نے کہا کہ ’ہم جو جہاں تک سمجھتے ہیں، بالکل (سفر کر سکتی ہیں)۔ پاکستان میں چند برسوں سے بین الاقوامی کرکٹ ہو رہی ہے۔ پچھلے چند ہفتوں میں جو کچھ ہوا، اس کے استثناء کے ساتھ۔‘
’اگر ہم یہ نہ سوچتے کہ پاکستان اس کی میزبانی کرنے کی اہلیت رکھتا ہے تو ہم اس ایونٹ کو پاکستان کو نہ دیتے۔ ہمارے خیال میں یہ ان کے لیے ایک پرجوش موقع ہے کہ وہ طویل عرصے میں پہلی بار کسی عالمی ایونٹ کی میزبانی کر سکیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ اس ایونٹ کو کامیاب کرنے کے لیے مناسب حفاظتی منصوبے بنائیں گے۔ ہمیں اطمینان ہے اور یقین ہے کہ یہ (سلسلہ) آگے بڑھے گا۔‘
واضح رہے کہ 1996 کے ون ڈے ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کو 2008 میں چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کرنا تھی لیکن اس وقت ملک میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے ایونٹ کو ملتوی کر دیا گیا۔ اس (میزبانی)کا اختتام مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکا کی ٹیم پر حملوں کے ساتھ ہوا، جس کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی کو جنوبی افریقہ منتقل کیا گیا تھا۔
تاہم گزشتہ چند برسوں میں متعدد ممالک نے پاکستان میں دو طرفہ سیریز کھیلیں، جن میں ویسٹ انڈیز، سری لنکا، بنگلہ دیش، زمبابوے، جنوبی افریقہ اور ایک ورلڈ الیون شامل ہیں جبکہ پی ایس ایل میں متعدد غیر ملکی کھلاڑی بھی پاکستان میں فرنچائزز کے لیے کھیل چکے ہیں۔

شیئر: