Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرکاری خرچے پر نجی گارڈ رکھنا غیرقانونی ہے: بلوچستان ہائیکورٹ

عدالتی حکم کے مطابق پولیس، لیویز کی وردی، اسلحہ اور کارڈز کا استعمال غیرقانونی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان ہائی کورٹ نے پارلیمنٹرینز، سیاسی شخصیات اور دیگر افراد کے سرکاری خرچے پر نجی محافظ رکھنے کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
پیر کو جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ  اور جناب جسٹس نذیر احمد لانگو پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے سید نذیر احمد آغا کی درخواست کی سماعت کی، جس میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔
سماعت کے بعد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا کہ پولیس، لیویز کی وردی، اسلحہ اور کارڈز کا استعمال اور سرکاری خزانے سے تنخواہ کی ادائیگی بھی غیرقانونی ہے۔
عدالت نے اس مد میں مختص 10 کروڑ کے فنڈ کو عوامی فلاح و بہبود کے کسی دوسرے منصوبے پر خرچ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ پرائیوٹ گارڈز کو حکومتی خزانے سے تنخواہیں کی ادائیگی روکنے کا حکم بھی دیا۔
حکم کے مطابق لیویز ایکٹ 2010 کے سیکشن 16 اور پولیس ایکٹ 2011 کے سیکشن 14 کی آڑ میں میں پرائیویٹ اہلکاروں کی صورت میں اضافی فورس کی بھرتی غیر قانونی ہے۔
عدالت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی شخصیت کو دو سے زائد نجی سکیورٹی گارڈز رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔
نجی سکیورٹی گارڈز کو پولیس، لیویز یا کسی دوسرے سکیورٹی ادارے سے مشابہہ وردی، کارڈز اور سرکاری اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔
عدالتی حکم کے مطابق ایسے تمام پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ جو کہ اسلحہ سے لیس  اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مشابہ یونیفام محکمہ داخلہ، ڈی جی بلوچستان لیویز فورس اور پولیس کی اجازت سے پہنتے ہیں ان کا یہ عمل پاکستان پینل کوڈ کی دفعات کے تحت قابل تعزیر جرم تصور ہوگا۔
عدالت عالیہ کے رجسٹرار کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ حکم نامے کی کاپیاں تمام متعلقہ افراد کو آگاہی اور ضروری کارروائی کے لیے بھجوائیں۔

شیئر: