Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں پولیس وین کے قریب دھماکہ، ایک اہلکار ہلاک، 17 زخمی

حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں بھی اکثریت پولیس اہلکاروں کی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
کوئٹہ میں پولیس کے ٹرک کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور 17 افراد زخمی ہوگئے ہیں ۔
حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں بھی اکثریت پولیس اہلکاروں کی ہے جو ہوشاب میں ہلاک ہونے والے بچوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے ہونے والے احتجاج کی حفاظت پر تعینات تھے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کے مطابق دھماکہ سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے دروازے کے قریب ہوا جہاں پولیس کے ایک ٹرک کو موٹر سائیکل میں نصب دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا۔
دھماکے کے بعد امدادی ٹیمیں اور پولیس کی اضافی نفری موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو سول ہسپتال پہنچایا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’آئی جی پولیس بلوچستان سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو تمام وسائل اور معاونت فراہم کرے گی۔‘
سول ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جاوید نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے ایک پولیس اہلکار کی لاش اور 17 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔
پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں 13 پولیس اہلکار اور تین راہ گیر شامل ہیں۔
پولیس اور سی ٹی ڈی کی ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
سول ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ دو شدید زخمیوں کو مزید علاج کے لیے سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا ہے۔
سریاب پولیس تھانے کے ایک اہلکار یاسر بلوچ نے اردو نیوز کو بتایا کہ بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے بلوچ یکجہتی کمیٹی، بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن سمیت مختلف تنظیموں نے دو دنوں سے دھرنا دے رکھا تھا۔
یہ دھرنا ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں دھماکے سے ہلاک ہونے والے دو بچوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے دیا جارہا تھا۔

شیئر: