Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بارباڈوس 400 سال بعد ’کالونی‘ سے جمہوریہ بن گیا

بارباڈوس کے جمہوریہ بننے کے حوالے سے خصوصی تقریب میں پرنس چارلس نے بھی شرکت کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بارباڈوس 400 سال بعد برطانیہ کے نوآبادیاتی نظام کی باقیات سے نکلتے ہوئے جمہوریہ بن گیا ہے، جس کے بعد ملکہ الزبتھ اب اس کی سربراہ نہیں رہیں۔
بربانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو بارباڈوس کے نئے جمہوریہ بننے کی بنیاد ڈالی گئی اور تاریخ میں پہلی مرتبہ صدر لایا گیا۔
400 سال قبل برطانیہ کا ایک بحری جہاز کیریبیئن جزیرے پر پہنچنے کے بعد سے بارباڈوس برطانیہ کی کالونی بن گیا تھا۔
 نصف شب ایک نئی جمہوریہ کا جنم ہوا جس پر چیمبرلین پل پر موجود سینکڑوں لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ 21 توپوں کی سلامی دی گئی اور ہیروز سکوائر پر موجود لوگوں کی بڑی تعداد میں قومی ترانہ بھی چلایا گیا۔
اس حوالے سے ہونے والی خصوصی تقریب میں برطانوی تخت کے وارث شہزادہ چارلس نے بھی شرکت کی اور جشن کے دوران خاموشی سے کھڑے رہے۔
جمہوریت پسندوں کے نزدیک اس عمل سے دوسری سابقہ برطانوی کالونیوں میں بھی اسی طرح کی تجاویز پر بحث ہوگی جن کی سربراہ ملکہ الزبتھ ہیں۔
بارباڈوس کی سربراہی کھونے کے باوجود اب بھی ملکہ الزبتھ دوم 15 سلطنتیں رکھتی ہیں۔

ایک نئے جمہوری ملک کے طور پر سامنے آنے پر بارباڈوس میں جشن منایا جا رہا ہے۔ (فوٹو: سی این این)

ایک نئے دور میں داخل ہونے کے موقع پر بارباڈوس میں رنگا رنگ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں موسیقی بھی گونجی اور رقص بھی ہوئے۔ اس موقع پر مختلف تقاریر بھی ہوئیں جبکہ سیندرا میسن نے نئے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔
بارباڈوس سے تعلق رکھنے والے ایک شاعر ونسٹن فیریل نے تقریب میں کہا ’اس کالونیل صفحے پر فُل سٹاپ لگائیں۔‘
یہ پروگرام بارباڈوس کی پارلیمنٹ میں دو تہائی ووٹوں سے صدر کے انتخاب کے بعد ہوا ہے۔
اس جدوجہد، جس کا آغاز 55 سال قبل ہوا تھا اور اس سے دیگر کالونیل سیٹ اپس کے حوالے سے مزید اقدامات بھی ہو سکتے ہیں۔
بارباڈوس کو جمہوریہ بنانے کی تحریک چلانے کے قائد وزیراعظم میا موٹلی نے ملک کو اس جانب لانے میں کافی کوشش کی۔ 
بارباڈوس نے 1966 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی تاہم اس کی جانب سے ملکہ الزبتھ کو سرکاری خود مختار ہی رکھا تاہم آج ان کی جگہ منتخب ہونے والے صدر کو دے دی گئی ہے۔

تقریب میں شرکت کے لیے شہزادہ چارلس پیر کو بارباڈوس کے دارالحکومت پہنچے تھے۔ (فوٹو: روئٹرز)

ماہرین کا کہنا تھا کہ اس تبدیلی سے بارباڈوس کی معیشت یا تجارتی تعلقات پر براہ راست اثر نہیں پڑے گا۔
خصوصی تقریب میں پرنس چارلس نے بھی شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا دونوں ممالک کے درمیان زیادہ تر تعلقات ایک جیسے ہی رہیں گے۔
اسی طرح بکھنگم پیلس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ بارباڈوس کے عوام کا فیصلہ ہے۔
تین دہائیوں میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ملک نے ملکہ الزبتھ کو سراہ مملکت کے عہدے سے الگ کیا ہے۔ اس سے قبل ماریشس نے 1992 میں خود کو خودمختار جمہوریہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔
بارباڈوس کے وزیراعظم موٹلی نے سنیچر کو ایک خطاب میں کہا تھا کہ بارباڈوس کی خودمختاری ایک قدم آگے بڑھنے کی علامت ہے۔

شیئر: