Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

23 مارچ کو پی ڈی ایم کا ’مہنگائی مارچ‘: ’آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا‘

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کو اسلام آباد کی طرف مہنگائی مارچ کیا جائے گا (فوٹو: پی ایم ایل این، ٹوئٹر)
حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم اگلے سال 23 مارچ کو اسلام آباد کی طرف مہنگائی مارچ کرے گی۔ 
پیر کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی مارچ کے حوالے سے چاروں صوبوں میں پی ڈی ایم کی قیادت اجلاس منعقد کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2018 میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی اور جعلی حکومت وجود میں آئی۔
23 مارچ کو اسلام آباد میں قومی پریڈ ہوتی ہے، یہ دن منتخب کرنے کی کوئی خاص وجہ ہے؟ اس سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’مسئلہ بھی تو قومی نوعیت کا ہے اور ہم بھی قوم کا حصہ ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اجلاس میں استعفوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا تاہم ایسا کب کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے اس کا فیصلہ پی ڈی ایم اپنی مرضی سے کرے گی۔
جے یو آئی کے پچھلے لانگ مارچ کے تناظر میں پوچھے گئے سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’اس کا فیصلہ ہم نے کیا تھا اور مہنگائی مارچ کا فیصلہ پی ڈی ایم نے کیا ہے۔‘
مہنگائی مارچ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یہ بہت بڑا مظاہرہ ہو گا جس میں پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں شریک ہوں گی۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ مارچ کی منزل ڈی چوک ہو گا یا کوئی اور مقام تو انہوں نے یہ مصرع پڑھا ’آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔‘
استعفوں کے لیے اے این پی اور پی پی سے رجوع کرنے کے امکان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’میڈیا کے نزدیک جو معاملات اہم ہیں ہو سکتا ہے ہمارے نزدیک ان کی اتنی اہمیت نہ ہو۔‘

’یومِ پاکستان پر مارچ کی کال غیرذمہ دارانہ اقدام ہے‘


شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یوم پاکستان پر احتجاج ملک مخالف قوتوں کی خدمت کرنے کے مترادف ہے (فوٹو: پی آئی ڈی)

دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید نے پی ڈی ایم کی جانب سے مارچ کے اعلان پر ردعمل میں کہا کہ یوم پاکستان پر مارچ کی کال دینا انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کو افواج پاکستان قومی دن پر روایتی پریڈ کرتی ہیں، جس میں پاکستانی عوام سمیت غیر ملکی سفرا اور مندوبین بھی شرکت کرتے ہیں۔
ان کے مطابق ’پریڈ کی تیاری کے حوالے سے دارالحکومت سکیورٹی الرٹ پر رکھا جاتا ہے۔ تیاری کے لیے بعض راستے دو تین روز قبل بند بھی کیے جاتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت پر مارچ کی کال ملک دوستی نہیں، بہتر یہ ہو گا کہ پی ڈی ایم مارچ کی کال اپریل میں لے جائے۔
شیخ رشید نے کہا کہ ’یوم پاکستان پر احتجاج ملک مخالف قوتوں کی خدمت کرنے کے مترادف ہے۔‘

’اس راگ کو کوئی سننے والا ہے نہ ساتھ دینے والا‘


فواد چوہدری کے مطابق ‘مولانا فضل الرحمان کئی بار تاریخیں بدل چکے ہیں اس بار بھی ایسا ہی ہوگا (فوٹو: پی آئی ڈی) 

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پی ڈی ایم کے مہنگائی مارچ کے اعلان پر ردعمل میں کہا ہے کہ چونکہ مولانا فضل الرحمان سسٹم کا حصہ نہیں ہیں اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ نظام ہی ختم ہو اور ان کی کوئی جگہ بن سکے۔
پیر کو ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے مزید لکھا کہ ’وہ ایسا راگ الاپ رہے ہیں جس کو نہ کوئی سننے والا ہے اور نہ کوئی ساتھ دینے والا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کئی بار تاریخیں بدل چکے ہیں اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔
قبل ازیں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت میں ہوا جس میں میاں نواز شریف،  شہباز شریف اور اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے  شریک ہوئے۔
آفتاب شیرپاؤ،  محمود اچکزئی اچکزئی، شاہد خاقان، جہانزیب جمالدینی، پروفیسر ساجد میر، اکرم خان درانی،  حافظ حمداللہ اور دیگر رہنما بنفس نفیس شریک ہوئے۔

اجلاس میں میاں نواز شریف،  شہباز شریف اور اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے (فوٹو: پی ایم ایل این، ٹوئٹر)

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ڈی ایم سٹرینگ کمیٹی کی سفارشات پر غور کیا گیا۔
اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ہم سیالکوٹ جیسے واقعات کی غیر مشروط مذمت کرتے ہیں۔ ’ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ریاست، آئین اور قانون کو حرکت میں آنا پڑے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میری اپنی حکومت بھی ہوتی تو یہی کہتا کہ کوتاہی ہوئی ہے۔‘
’مذہب کے حوالے سے کوئی واقعہ ہو تو اس کو بہت ہائی لائٹ کیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات کو روکنے کیلئے قومی سوچ کو سامنے لانا ہوگا۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بندوق کے ذریعے کسی نظریے کی بات کرنیکی شروع سے مخالفت کر رہے ہیں۔ ’ہم آئین قانون اور جمہوریت کی صف میں کھڑے ہیں۔‘
 

شیئر: