Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حوثیوں کو دہشت گردوں کی فہرست سے باہر رکھنے کی امریکہ کی دلیل پر قائل نہیں‘

سعودی مندوب نے کہا کہ حوثی ملیشیا کا معاملہ امریکی سفارتکاروں کے ساتھ اٹھایا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مندوب عبداللہ المعلمی نے کہا ہے کہ مملکت امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل سے قائل نہیں ہے جو انہوں نے یمن کے حوثیوں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے باہر رکھنے کی غرض سے پیش کیے۔
سعودی مندوب عبداللہ المعلمی نے عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ صدر جو بائیڈن کے گزشتہ سال ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کو فہرست سے ہٹانے کے فیصلے سے متعلق معاملہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیروں کے ساتھ اٹھایا ہے۔
’انہوں نے ہمیں بتایا کہ بالکل تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر ایسا کیا گیا ہے، کیونکہ ان کا عملہ بھی یمن میں موجود ہے جو انسان دوست تنظیموں کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ان تنظیموں کے ساتھ یمنی افراد بھی منسلک ہیں۔ اور انہوں نے کہا کہ اگر حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تو یمنی فریق ان کے ساتھ نہیں نمٹ سکیں گے، اور اس سے امریکی پارٹیز کی زندگیاں اور ان کا تحفظ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔‘
سعودی مندوب نے مزید کہا کہ ’ہم قائل نہیں ہیں کہ یہ کوئی اچھی دلیل ہے۔‘
عبداللہ المعلمی اقوام متحدہ میں بطور سعودی مندوب 2011 میں تعینات ہوئے تھے۔ انہوں نے حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے معاملے پر بات چیت ’فرینکلی‘ کے نام سے شروع ہونے والی ایک سیریز میں کی ہے جس میں نمایاں پالیسی سازوں سے انٹرویو کیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ یا سکیورٹی کونسل میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جو مختلف وجوہات کی بنیاد پر حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر رضامند نہیں ہیں:سعودی مندوب عبداللہ المعلمی

سعودی مندوب نے انٹرویو میں یمن تنازعے کی ’مشکل‘ نوعیت، یمن میں اختلافات بھڑکانے میں ایران کے کردار، سعودی عرب کے ایران کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق کرنے اور گزشتہ 10 برسوں کے دوران سعودی عرب کے انسانی حقوق کے معاملات پر پیش رفت سے متعلق بات چیت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ یمنی حوثیوں کو دہشت گرد قرار دینے کے معاملے پر امریکہ اور دیگر سفارت کاروں کے ساتھ مذاکرات جاری رکھیں گے۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ نے اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں حوثیوں کو دہشت گردوں کی عالمی تنظیم کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ تاہم صدر جو بائیڈن نے اقتدار سنبھالتے ہی انہیں اس فہرست سے نکال دیا اور اسی دن ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے سعودی عرب کے ابہا ایئر پورٹ پر حملہ کیا تھا۔
سعودی مندوب عبداللہ المعلمی کا کہنا تھا کہ حقائق کو ان کی اصلی شکل میں پیش کرنے کے لیے مزید کوششیں کرنا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ یا سکیورٹی کونسل میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جو مختلف وجوہات کی بنیاد پر حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر رضامند نہیں ہیں۔
’ہمیں ان کے تحفظات سے نمٹنا ہوگا اور ہمیں یہ بتانا ہوگا کہ (دہشت گرد تنظیم) قرار دینے سے انسانی بنیادوں پر حمایت اور فلاحی اشیا اور سروسز کی سپلائی میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔‘
سعودی مندوب عبداللہ المعلمی نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ ایران سے یمن بھیجے جانے والے اسلحے کو روکنے کی غرض سے اقدامات کیے جائیں۔

شیئر: