Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اومی کرون کے بڑھتے خدشات، امریکہ میں گولی سے علاج کی منظوری

پیکسلوویڈ نامی گولی دوا ساز کمپنی فائزر نے تیار کی ہے (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ میں کورونا وائرس سے بچاؤ کی گولی کے استعمال کی منظوری دی گئی ہے۔
دوا ساز کمپنی فائزر کی یہ گولی پہلی دوا ہے جس کو منہ کے ذریعے لے کر کورونا کے علاج کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو دی جانے والی منظوری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کورونا کے نئے ویریئنٹ اومی کرون کی وجہ سے صورت حال گھمبیر ہے اور اس کی وجہ سے کرسمس کی چھٹیوں میں بندش کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
پیکسلوویڈ نامی یہ گولی دراصل دو قسم کی گولیوں پر مشتمل ہے۔ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس کی منظوری اس تجزیے کے بعد دی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس کا استعمال ہسپتال میں داخل ہونے کے امکانات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ 88 فیصد تک موت کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں اس حوالے سے کہا کہ ’آج کا یہ عمل سائنس کی طاقت اور امریکہ کی ذہانت کا ثبوت ہے۔‘
انہوں نے ایک ایسا قانون بنانے کا وعدہ بھی کیا جس کی بدولت فائزر اس دوا کی تیزی سے پیداوار بڑھا سکے گی۔
وائٹ ہاؤس کے کوآرڈینیٹر نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے کورونا کے علاج کے ایک کروڑ کورسز پر پانچ ارب 30 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں، جن میں پہلے مرحلے میں جنوری میں دو لاکھ 65 ہزار فراہم کیے جائیں گے جبکہ باقی موسم گرما کے آخر تک مہیا کیے جائیں گے۔

امریکہ سمیت دنیا میں نئے ویریئنٹ کے کیسز بڑھ رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ایف ڈی اے کی جانب سے زور دے کر کہا گیا گیا ہے علاج کو مکمل کیا جانا چاہیے بجائے اس کے کہ ویکیسن تبدیل کی جائے جوکورونا سے بچاؤ کا ایک فرنٹ لائن ذریعہ ہے۔
کمپنی کے مطابق فارمیسیز پر موجود ان گولیوں تک رسائی مصنوعی اینٹی باڈی علاج کے مقابلے میں آسان بنائی جانی چاہیے، جن کو حاصل کرنے کے لیے ہسپتال یا خصوصی مراکز میں جانے اور ڈرپ کے ذریعے لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹر نے اومی کرون کی اٹھتی لہر کو روکنے کے لیے ہنگامی طور پر پچھلے ہفتے رکن ممالک کو اجازت دی تھی کہ وہ باضابطہ منظوری سے قبل فائزر کی دوا کے ذریعے علاج کرا سکتے ہیں۔
یہ منظوری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ سمیت دنیا بھر میں اومی کرون کے کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جو کہ اب تک کی تمام اقسام میں سے تیزی سے پھیلنے والا ویریئنٹ ہے۔ اس کے بعد سے لوگوں کو ٹیسٹ کروانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے اور امریکہ کے صحت کے مراکز کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں نظر آتی ہیں۔
امیزون، ولگرینز اور سی ایس سمیت دیگر کمپنیوں نے حد مقرر کر دی ہے کہ کسٹمر گھر کے لیے کتنے ٹیسٹ خرید سکتا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے اگلا مہینہ شروع سے قبل 50 کروڑ ٹیسٹ پہنچانے کا وعدہ کیا ہے تاہم اس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بہت کم اور محدود ہیں۔

شیئر: