Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2021 پاکستان کرکٹ کے ہوم سیزن کی بحالی کا سال کیوں نہ بن سکا؟

2021 کی طرح 2022 کو اب پاکستان کرکٹ بورڈ ہوم سیریز کا سال قرار دے رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سال 2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشت گردی کے حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور پاکستان ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلنے پر مجبور تھا۔
مسلسل کوششوں اور بین الااقوامی سطح پر لابنگ کرنے کے بعد 2015 میں زمبابوے کے دورہ پاکستان نے بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے چھ برس بعد ایک بعد پھر کھول دیے اور یوں امید پیدا ہوئی کہ پاکستان کے میدان ایک بار پھر آباد ہونے جا رہے ہیں۔ 
 2017 میں پاکستان سپر لیگ کے فائنل کے لاہور میں انعقاد اور پھر ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان کے بعد کرکٹ کے میدان ایک بار پھر آباد ہونے کی امید پیدا ہوئی اور 2019 میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے ساتھ پاکستان کی سرزمین پر بین الاقوامی ٹیسٹ کرکٹ بحال ہوئی جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئندہ اپنی ہوم سیریز نیوٹرل وینیو پر نہ کھیلنے کا اعلان کیا اور یوں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ مکمل طور پر بحال ہوگئی۔  

جنوبی افریقہ کا 14 برس بعد دورہ پاکستان 

سنہ2021 وہ موقع تھا جسے پاکستان کرکٹ بورڈ نے باضابطہ طور پر پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کا سال قرار دیا تھا تاہم اس سال بھی پاکستان کرکٹ کے شائقین اپنے میدانوں پر بڑی ٹیموں کو ایکشن میں دیکھنے سے محروم رہے۔  
رواں برس کے آغاز میں جنوبی افریقہ نے دو ٹیسٹ اور تین ٹی 20 انٹرنیشنل میچز پر مشتمل سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کیا۔ پاکستان شائقین کے لیے یہ دورہ اس لیے بھی اہمیت کا حامل تھا کہ 14 برس بعد جنوبی افریقہ کی ٹیم پاکستان کی سرزمین پر کرکٹ کھیلنے آئی۔ اس سے قبل وہ 2007 میں پاکستان آئی تھی۔
14  برس قبل جنوبی افریقہ کے ٹیم کے وکٹ کیپر مارک باؤچر اب جنوبی افریقہ کے ہیڈ کوچ تھے جبکہ پاکستان ٹیم کے کھلاڑی مصباح الحق اب چیف سیلکٹر اور کوچ کے طور پر پاکستان ٹیم کا حصہ تھے۔  
26 جنوری کو نیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں شروع ہونے والی ٹیسٹ چیمپئن شپ کی سیریز پاکستان نے دو صفر سے اپنے نام کر کے 18 برسوں بعد جنوبی افریقہ کے خلاف کامیابی حاصل کی۔

جنوبی افریقہ نے دو ٹیسٹ اور تین ٹی 20 انٹرنیشنل میچز پر مشتمل سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس سیریز میں کپتان بابر اعظم نے پہلی بار ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کی جبکہ جنوبی افریقہ کی قیادت کرنے والے کونٹن ڈی کوک کی ناقص کاکردگی کے باعث بطور کپتان یہ ان کی آخری سیریز ثابت ہوئی۔
 پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی پہلی سنچری سکور کی۔ 
لاہور میں کھیلی گئی ٹی 20 سیریز بھی پاکستان نے دو ایک سے اپنے نام کی اور وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے اس سیریز میں بھی ٹی 20 کیرئیر کی پہلی سنچری سکور کرنے میں بھی کامیاب ہوئے۔  

18 برس بعد نیوزی لینڈ نے دورہ پاکستان عین موقع پر منسوخ کر دیا 

رواں برس 18 سال بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم تین ون ڈے اور پانچ ٹی 20 انٹرنیشنل میچز کھیلنے ستمبر میں پاکستان پہنچی لیکن پہلے میچ سے چند گھنٹے قبل ہی سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے دورہ منسوخ کر دیا۔ 
نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے دعویٰ کیا کہ انہیں دھمکی ملی ہے جس کی بنیاد پر انہیں یہ دورہ منسوخ کرنا پڑا۔
 پاکستان کرکٹ بورڈ حتی کے وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک دورے پر ہونے کے باوجود ذاتی طور پر نیوزی لینڈ کی ہم منصب سے رابطہ کیا اور دورہ منسوخ نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بھرپور سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی لیکن سب بے سود گیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیم ہوٹل سے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم راولپنڈی کے لیے روانہ نہ ہوئی اور عین موقع پر دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔  

رواں برس کئی سیریز میں پاکستانی ٹیم نے اچھی کارکردگی دکھائی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس دورے کو منسوخ کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا کیونکہ 12 سال بعد کوئی بڑی ٹیم پاکستان کا دورہ کر رہی تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ برسوں کی جدوجہد، کوشش اور محنت کا ایک بار پھر سے آغاز کرنا ہوگا۔ 
نیوزی لینڈ کا دورہ منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرنے سے معذرت کر لی جس کی وجہ کھلاڑیوں پر ذہنی دباؤ قرار دیا گیا، لیکن انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو اس فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر بڑی تنقید کا سامنا رہا جس کے دباو میں انگلینڈ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آئندہ برس دورہ کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ 
نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے دورے منسوخ ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان پر بھی خطرات کے سائے منڈلانے لگے لیکن ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے دسمبر میں تین ٹی 20 انٹرنیشنل اور تین ون ڈے میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان کا دورہ کیا لیکن اس بار ویسٹ انڈیز کے سکواڈ میں 10 کھلاڑیوں اور ٹیم آفیشلز کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر دورہ ادھورا ہی چھوڑ کر ٹیم واپس روانہ ہوگئی۔

میچ سے چند گھنٹے قبل ہی سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے دورہ منسوخ کر دیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تین ٹی 20 میچز پر مشتمل سیریز پاکستان نے تین صفر سے اپنے نام کی جبکہ ون ڈے سیریز دونوں بورڈز کی باہمی رضامندی سے آئندہ برس جون میں شیڈول کر دی گئی ہے۔
2021 کی طرح 2022 کو بھی اب پاکستان کرکٹ بورڈ ہوم سیریز کا سال قرار دے رہی ہے جس میں مارچ میں آسٹریلیا، جون میں ویسٹ انڈیز، اکتوبر میں انگلینڈ اور دسمبر میں نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان شیڈول ہے۔
اب دیکھنا ہوگا کہ آئندہ برس پاکستانی شائقین بڑی ٹیموں کو اپنے میدانوں پر ایکشن میں دیکھ پائیں گے یا ایک بار پھر پاکستان ہوم کرکٹ پر غیر یقینی کی صورتحال برقرار رہے گی۔  

شیئر: